حَدَّثَنَا يَحْيَى ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَشْعَثُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الدَّائِمُ مِنَ الْعَمَلِ". قَالَ: فَقُلْتُ: أَيُّ اللَّيْلِ كَانَ يَقُومُ؟ قَالَتْ:" إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ" . مسروق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل کون سا تھا؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ کیا جائے، میں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کس وقت قیام فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا جب مرغ کی آواز سن لیتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25671]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1132، م: 741
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا رشتوں کے مسئلے میں عورتوں سے بھی اجازت لے لیا کرو، کسی نے عرض کیا کہ کنواری لڑکیاں اس موضوع پر بولنے میں شرماتی ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی خاموشی ہی ان کی اجازت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25672]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6946، م: 1420
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فَلَا يَصُمْ. قَالَ: فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ وَأَبُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَتَّى دَخَلَا عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ ، وَعَائِشَةَ ، فَكِلْتَاهُمَا قَالَتَا:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يَصُومُ" . فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ وَأَبُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَأَتَيَا مَرْوَانَ، فَحَدَّثَاهُ. قَالَ: عَزَمْتُ عَلَيْكُمَا لَمَّا انْطَلَقْتُمَا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَحَدَّثْتُمَاهُ، فَانْطَلَقَا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، فَأَخْبَرَاهُ، قَالَ: هُمَا قَالَتَاهُ لَكُمَا؟ قَالَا: نَعَمْ، قَالَ: هُمَا أَعْلَمُ، إِنَّمَا أَنْبَأَنِيهِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ. عروہ کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، ایک مرتبہ مروان بن حکم نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے؟ دونوں نے جواب دیا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے، ہم دونوں نے واپس آکر مروان کو یہ بات بتائی، مروان نے مجھ سے کہا کہ یہ بات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بتادو، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھے تو یہ بات فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے بتائی تھی، البتہ وہ دونوں زیادہ بہتر جانتی ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25673]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1109
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُصِيبُهُ الْجَنَابَةُ مِنَ اللَّيْلِ وَهُوَ يُرِيدُ الصَّوْمَ، فَيَغْتَسِلُ بَعْدَمَا يَطْلُعُ الْفَجْرُ، ثُمَّ يُتِمُّ صِيَامَهُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اگر رات کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر غسل واجب ہوجاتا اور ان کا ارادہ روزہ رکھنے کا ہوتا تو وہ طلوع فجر کے بعد غسل کر کے اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25674]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1926، م: 1109
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَامِرٌ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ أَتَى عَائِشَةَ ، فَقَالَ: إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ يُفْتِينَا أَنَّهُ مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فَلَا صِيَامَ لَهُ، فَمَا تَقُولِينَ فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَتْ:" لَسْتُ أَقُولُ فِي ذَلِكَ شَيْئًا قَدْ كَانَ الْمُنَادِي يُنَادِي بِالصَّلَاةِ، فَأَرَى حَدَرَ الْمَاءِ بَيْنَ كَتِفَيْهِ، ثُمَّ يُصَلِّي الْفَجْرَ، ثُمَّ يَظَلُّ صَائِمًا" . ابوبکر بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے ان کی رائے معلوم کی، انہوں نے فرمایا میں تو اس کے متعلق کچھ نہیں کہہ سکتی، بعض اوقات مؤذن اذان دیتا تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں کندھوں کے درمیان پانی بہتے ہوئے دیکھتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز پڑھتے اور اس دن روزہ رکھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25675]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على عامر
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہوں کفارہ ہوجاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25676]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 5640، م: 2572
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو نماز پڑھنے کے لئے بیدار ہوتے تو نماز کا آغاز دو حفیف رکعتوں سے فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25677]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 382، م: 767
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَمْسٌ يَقْتُلُهُنَّ الْمُحْرِمُ: الْحَيَّةُ، وَالْفَأْرَةُ، وَالْغُرَابُ الْأَبْقَعُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْكَلْبُ الكلب" . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ:" يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ".. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25678]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3314، م: 1198
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ جَعْفَرٍ سَوَاءٍ، قَالَ:" الْكَلْبُ الْعَقُورُ". وَقَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ:" الْعَقُورُ". [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25679]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح وهو مكرر ماقبله
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ يَمَانِيَةٍ بِيضٍ كُرْسُفٍ يَعْنِي قُطْنًا، قَالَتْ: لَيْسَ فِي كَفَنِهِ قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سحولی کپڑوں میں کفن دے گیا تھا جن میں کوئی قمیض اور عمامہ نہ تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25680]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1271، م: 941