الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25611
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ عَمَّتِهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ أَطْيَبَ مَا أَكَلَ الرَّجُلُ مِنْ كَسْبِهِ، وَوَلَدُهُ مِنْ كَسْبِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25611]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمة عمارة
حدیث نمبر: 25612
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَرَاهُ عَلَى ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، الْمَنِيَّ، فَأَحُكُّهُ" . وَقَالَ يَحْيَى: مَرَّةً فَأَفْرُكُهُ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اگر مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں پر مادہ منویہ کانشان دکھائی دیتا تو اسے کھرچ دیتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25612]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 288
حدیث نمبر: 25613
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ" ..
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25613]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه، خ: 1928، م: 1106
حدیث نمبر: 25614
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَ هَذَا: يَعْنِي فِي فَرْكِ الْمَنِيِّ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں بوسہ دے دیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25614]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 288
حدیث نمبر: 25615
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ ، عَنْ طَلْحَةَ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنّ لِي جَارَيْنِ إِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي؟ قَالَ: " أَقْرَبُهُمَا مِنْكِ بَابًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میرے دو پڑوسی ہوں تو ہدیہ کسے بھیجوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25615]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، 2595
حدیث نمبر: 25616
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَكَمُ ، قَالَ: قُلْتُ لِمِقْسَمٍ : أُوتِرُ بِثَلَاثٍ، ثُمَّ أَخْرُجُ إِلَى الصَّلَاةِ، مَخَافَةَ أَنْ تَفُوتَنِي، قَالَ: " لَا وَتْرَ إِلَّا بِخَمْسٍ أَوْ سَبْعٍ" . قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ، لِيَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ، وْمُجَاهِدٍ، فَقَالَا لِي: سَلْهُ عَمَّنْ؟ فَقُلْتُ لَهُ: فَقَالَ: عَنِ الثِّقَةِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، ومَيْمُونَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حکم کہتے ہیں کہ میں نے مقسم سے پوچھا میں تین رکعتوں پر وتر بنا کر نماز کے لئے جاسکتا ہوں تاکہ نماز فوت نہ ہوجائے؟ انہوں نے فرمایا کہ وتر تو صرف پانچ یا سات رکعتوں پر بنائے جاتے ہیں، میں نے یہ بات یحییٰ بن جزار اور مجاہد رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انہوں نے فرمایا کہ مقسم سے اس کا حوالہ پوچھو چنانچہ میرے پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ دو ثقہ راویوں کے حوالے سے یہ بات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور میمونہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد مجھ تک پہنچایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25616]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام الثقةعنه مقسم الراوي
حدیث نمبر: 25617
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ حُسَيْنٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بُدَيْلٌ ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَفْتَتِحُ الصَّلَاةَ بِالتَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةَ بِ الْحَمْدِ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، فَإِذَا رَكَعَ، لَمْ يُشْخِصْ رَأْسَهُ، وَلَمْ يُصَوِّبْهُ، وَلَكِنْ بَيْنَ ذَلِكَ، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَائِمًا، وَكَانَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ السُّجُودِ، لَمْ يَسْجُدْ حَتَّى يَسْتَوِيَ قَاعِدًا، وَكَانَ يَقُولُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ: التَّحِيَّةَ، وَكَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَفْتَرِشَ ذِرَاعَيْهِ افْتِرَاشَ السَّبُعِ، وَكَانَ يَفْرِشُ رِجْلَهُ الْيُسْرَى، وَيَنْصِبُ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، وَكَانَ يَنْهَى عَنْ عَقِبِ الشَّيْطَانِ، وَكَانَ يَخْتِمُ الصَّلَاةَ بِالتَّسْلِيمِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز کا آغاز تکبیر سے کرتے تھے اور قرأت کا آغاز سورت فاتحہ سے فرماتے تھے، جب رکوع میں جاتے تھے تو سر کو اونچا رکھتے تھے اور نہ ہی جھکا کر رکھتے بلکہ درمیان میں رکھتے تھے، جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت تک سجدے میں نہ جاتے جب تک سیدھے کھڑے نہ جاتے اور جب ایک سجدے سے سر اٹھاتے تو دوسرا سجدہ اس وقت تک نہ کرتے جب تک سیدھے بیٹھ نہ جاتے اور ہر دو رکعتوں پر " التحیات " پڑھتے تھے اور شیطان کی طرح ایڑیوں کو کھڑا رکھنے سے منع فرماتے اور بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیتے تھے اور اس بات سے بھی منع فرماتے تھے کہ ہم میں سے کوئی شخص کتے کی طرح اپنے بازوؤں کو بچھالے اور نماز کا اختتام سلام سے فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25617]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 498
حدیث نمبر: 25618
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهِ النَّاسُ فِي مَرَضِهِ يَعُودُونَهُ، فَصَلَّى بِهِمْ جَالِسًا، فَجَعَلُوا يُصَلُّونَ قِيَامًا، فَأَشَارَ إِلَيْهِمْ أَنْ اجْلِسُوا، فَلَمَّا فَرَغَ، قَالَ:" إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ، فَإِذَا رَكَعَ، فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَعَ، فَارْفَعُوا، وَإِنْ صَلَّى جَالِسًا، فَصَلُّوا جُلُوسًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں کچھ لوگوں کو عیادت کے لئے بارگاہ نبوت میں حاضری ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور لوگ کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بیٹھنے کا اشارہ کردیا اور نماز سے فارغ ہو کر فرمایا امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو اور جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25618]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5658، م: 415
حدیث نمبر: 25619
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَرَى إِلَّا أَنَّهُ الْحَجُّ،" فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْيُ أَنْ يَمْضِيَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْيٌ أَنْ يُحِلَّ إِذَا طَافَ"، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، دُخِلَ عَلَيَّ بِلَحْمِ بَقَرٍ، فَقُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: ذَبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ نِسَائِهِ . قَالَ يَحْيَى: قَالَ شُعْبَةُ، عن يحيى: فَذَكَرْتُ ذَاكَ لِلقَاسِمِ، فَقَالَ: جَاءَتْكَ بِالْحَدِيثِ عَلَى وَجْهِهِ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: لِخَمْسٍ بَقِيَتْ مِنْ ذِي الْقِعْدَةِ، لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے، ہماری نیت صرف حج کرنا تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جس کے ساتھ ہدی کا جانور ہو، وہ اپنے احرام کو باقی رکھے اور جس کے ساتھ ہدی کا جانور نہ ہو وہ حلال ہوجائے، دس ذی الحجہ کو میرے پاس گائے کا گوشت لایا گیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج کی طرف سے گائے قربان کی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25619]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1709، م: 1211
حدیث نمبر: 25620
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَنِي عَمِّي مِنَ الرَّضَاعَةِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، قُلْتُ: لَا آذَنُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" لِيَلِجْ عَلَيْكِ عَمُّكِ"، قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ عَمُّكِ فَلْيَلِجْ عَلَيْكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25620]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5239، م: 1445

Previous    157    158    159    160    161    162    163    164    165    Next