حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت الخلاء سے نکلتے تو وضو فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25561]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخُصُّ مِنَ الْأَيَّامِ شَيْئًا؟ قَالَتْ:" لَا، كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً، وَأَيُّكُمْ كَانَ يُطِيقُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُطِيقُ" . علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میں جو طاقت تھی، وہ تم میں سے کس میں ہوسکتی ہے؟ البتہ یہ یاد رکھو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25562]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1987، م: 782
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حِضْتُ يَأْمُرُنِي فَأَتَّزِرُ، ثُمَّ يُبَاشِرُنِي، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَغْتَسِلُ أَنَا وَهُوَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْرِجُ رَأْسَهُ إِلَيَّ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فَأَغْسِلُهُ، وَأَنَا حَائِضٌ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے دھو دیتی حا لان کہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25563]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 301، م: 293
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے بار گاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! بریرہ کو آزاد میں کروں اور ولاء اس کے مالکوں کے لئے مشروط کروں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25564]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2536، م: 6760
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانور یعنی بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25565]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1703
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی الحجہ کے پہلے عشرے میں کبھی روزے نہیں رکھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25566]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1176
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع و سجود میں بکثرت سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَبِحَمْدِكَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي کہتے تھے اور قرآن کریم پر عمل فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25567]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 817، م: 484
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے کبھی بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شرمگاہ پر نظر نہیں ڈالی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25568]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام مولاة لعائشه
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات صبح کے وقت جنبی ہوتے تو غسل فرماتے اور مسجد کی طرف چل پڑتے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرات ٹپک رہے ہوتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس دن کے روزے کی نیت فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25569]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل حماد
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَأَى نَاشِئًا مِنْ أُفُقٍ مِنْ آفَاقِ السَّمَاءِ، تَرَكَ عَمَلَهُ، وَإِنْ كَانَ فِي صَلَاتِهِ، ثُمَّ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا فِيهِ"، فَإِنْ كَشَفَهُ اللَّهُ، حَمِدَ اللَّهَ، وَإِنْ مَطَرَتْ، قَالَ:" اللَّهُمَّ صَيِّبًا نَافِعًا" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب آسمان کے کنارے پر کوئی بادل دیکھتے تو ہر کام چھوڑ دیتے اگرچہ نماز میں ہی ہوتے اور یہ دعاء کرتے کہ اے اللہ! میں اس کے شر سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں، جب وہ کھل جاتا تو شکر ادا کرتے اور جب بارش ہوتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے اے اللہ! موسلادھار اور نفع بخش۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25570]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح