الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25551
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: ذُكِرَتْ نِسَاءُ الْأَنْصَارِ، فَأَثْنَتْ عَلَيْهِنَّ، وَقَالَتْ لَهُنَّ مَعْرُوفًا، وَقَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ سُورَةُ النُّورِ، عَمَدْنَ إِلَى حُجَزِ أَوْ حُجُوزِ مَنَاطِقِهِنَّ، فَشَقَقْنَهُ، ثُمَّ اتَّخَذْنَ مِنْهُ خُمُرًا، وَأَنَّهَا دَخَلَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي، عَنِ الطُّهُورِ مِنَ الْمَحِيضِ، فَقَالَ: " نَعَمْ، لِتَأْخُذْ إِحْدَاكُنَّ مَاءَهَا وَسِدْرَتَهَا فَلْتَطَّهَّرْ، ثُمَّ لِتُحْسِنْ الطُّهُورَ، ثُمَّ تَصُبَّ عَلَى رَأْسِهَا، ثُمَّ لِتُلْزِقْ بِشُؤُونِ رَأْسِهَا، ثُمَّ تَدْلُكْهُ، فَإِنَّ ذَلِكَ طُهُورٌ، ثُمَّ تَصُبَّ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، ثُمَّ تَأْخُذْ فِرْصَةً مُمَسَّكَةً، فَلْتَطَّهَّرْ بِهَا" قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَتَطَهَّرُ بِهَا؟ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْنِي عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: تَتْبَعُ بِهَا أَثَرَ الدَّمِ . قَالَ عَفَّانُ: ثُمَّ لِتَصُبَّ عَلَى رَأْسِهَا مِنَ الْمَاءِ، وَلْتُلْصِقْ شُؤُونَ رَأْسِهَا فَلْتَدْلُكْهُ، قَالَ عَفَّانُ: إِلَى حُجَزٍ أَوْ حُجُوزٍ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے " غسل حیض " کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانی اور بیری لے کر خوب اچھی طرح پاکیزگی حاصل کرلیا کرو، پھر سر پر پانی بہا کر خوب اچھی طرح اسے ملو تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر پانی بہاؤ، پھر مشک کا ایک ٹکڑا لے کر طہارت حاصل کرو، وہ کہنے لگیں کہ عورت اس سے کس طرح طہارت حاصل کرے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سبحان اللہ! بھئی اس سے پاکی حاصل کرے، دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا مقصد یہ تھا کہ اس سے خون کے نشانات دور کرے، پھر انہوں " غسل جنابت " کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا پانی لے کر خوب اچھی طرح طہارت حاصل کرو اور سر پر پانی ڈال کر اسے اچھی طرح ملو تاکہ جڑوں تک پانی پہنچ جائے، پھر اس پر پانی بہاؤ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انصار کی عورتیں بہت اچھی ہیں جنہیں دین کی سمجھ بوجھ حاصل کرنے میں شرم مانع نہیں ہوتی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25551]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 332
حدیث نمبر: 25552
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنْ صَدَقَةَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ، قَالَ: حَدَّثَنَا جُمَيْعُ بْنُ عُمَيْرٍ أَحَدُ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ ابْنِ ثَعْلَبَةَ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ أُمِّي وَخَالَتِي عَلَى عَائِشَةَ، فَسَأَلَتْ إِحْدَاهُمَا: كَيْفَ كُنْتُنَّ تَصْنَعْنَ عِنْدَ الْغُسْلِ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ :" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ، ثُمَّ يُفِيضُ عَلَى رَأْسِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، وَنَحْنُ نُفِيضُ عَلَى رُءُوسِنَا خَمْسًا مِنْ أَجْلِ الضَّفْرِ" .
جمیع بن عمیر " جن کا تعلق بنوتیم اللہ بن ثعلبہ سے تھا " کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے یہاں گیا، ان میں سے ایک نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل کے وقت کیا کرتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پہلے تو نماز والا وضو فرماتے تھے، پھر تین مرتبہ سر پر پانی بہاتے تھے اور ہم اپنی مینڈھیوں کی وجہ سے اپنے سروں پر پانچ مرتبہ پانی بہاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25552]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف جميع بن عمير
حدیث نمبر: 25553
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ شُرَيْحٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ بَيْتَهُ بَدَأَ بِالسِّوَاكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25553]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 253
حدیث نمبر: 25554
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنِ الْأَسْوَدِ بْنِ شَيْبَانَ ، عَنْ أَبِي نَوْفَلٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُتَسَامَعُ عِنْدَهُ الشِّعْرُ؟ فَقَالَتْ:" قَدْ كَانَ أَبْغَضَ الْحَدِيثِ إِلَيْهِ" .
ابو نوفل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں اشعار سنائے جاتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے ناپسندیدہ بات تھی [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25554]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25555
وَقَالَ: وَقَالَ: عَنْ عَائِشَةَ،" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ الْجَوَامِعُ مِنَ الدُّعَاءِ، وَيَدَعُ مَا بَيْنَ ذَلِكَ" .
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جامع دعائیں پسند تھیں اور ان کے درمیان کی چیزوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑ دیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25555]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، إسناده سابقه
حدیث نمبر: 25556
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ مَرْوَانَ أَبِي لُبَابَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: مَا يُرِيدُ أَنْ يُفْطِرَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: مَا يُرِيدُ أَنْ يَصُومَ، وَكَانَ يَقْرَأُ كُلَّ لَيْلَةٍ بِبَنِي إِسْرَائِيلَ، وَالزُّمَرِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات ناغے کرتے کہ ہم کہتے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات سورت بنی اسرائیل اور سورت زمر کی تلاوت فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25556]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وكان يقرأ ... وهذا إسناد فيه أبو لبابة فيه كلام
حدیث نمبر: 25557
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ قَطُّ، إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا، إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِيهِ إِثْمٌ، فَإِنْ كَانَ إِثْمًا كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوسروں لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25557]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3560، م: 2327
حدیث نمبر: 25558
حَدَّثَنِا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عَامِرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ حَدَّثَتْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَصُومُ مِنْ شَهْرٍ مِنَ السَّنَةِ أَكْثَرَ مِنْ صَوْمِهِ مِنْ شَعْبَانَ، فَإِنَّهُ كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ كُلَّهُ، وَكَانَ يَقُولُ: " خُذُوا مِنَ الْعَمَلِ مَا تُطِيقُونَ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَا يَمَلُّ حَتَّى تَمَلُّوا" . وَإِنَّهُ كَانَ " أَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا دُووِمَ عَلَيْهَا وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً دَاوَمَ عَلَيْهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سال کے کسی مہنیے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے، کہ وہ تقریباً شعبان کا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے اور فرماتے تھے کہ اتنا عمل کیا کرو کہ جتنی تم میں طاقت ہو، کیونکہ اللہ تو نہیں اکتائے گا، البتہ تم ضرور اکتا جاؤ گے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے پسندیدہ وہ نماز ہوتی تھی جس پر دوام ہو سکے اگرچہ اس کی مقدار تھوڑی ہی ہو اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی نماز پڑھتے تو اسے ہمیشہ پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25558]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1970، م: 782
حدیث نمبر: 25559
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو قال: حدثنا. وَيَزِيدُ ، قَالَا: أَخبرنَا هِشَامٌ ، عَنْ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ ، عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اللَّيْلَ؟ قَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ، ثُمَّ يُوتِرُ، ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ، قَامَ فَرَكَعَ، ثُمَّ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ بَيْنَ النِّدَاءِ وَالْإِقَامَةِ مِنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، پہلے آٹھ رکعتیں، پھر وتر، پھر بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے اور جب رکوع میں جانا چاہتے تو کھڑے ہو کر رکوع کرتے، پھر فجر کی اذان اور نماز کے درمیان دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25559]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 738
حدیث نمبر: 25560
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ يُحَدِّثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْأَقْمَرِ ، عَنْ أَبِي حُذَيْفَةَ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ، وَكَانَ طَلْحَةُ يُحَدِّثُ عَنْهُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: حَكَيْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا، فَقَالَ:" مَا يَسُرُّنِي أَنِّي حَكَيْتُ رَجُلًا، وَأَنَّ لِي كَذَا وَكَذَا" قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ صَفِيَّةَ امْرَأَةٌ وَقَالَ بِيَدِهِ، كَأَنَّهُ يَعْنِي قَصِيرَةً، فَقَالَ: " لَقَدْ مَزَجْتِ بِكَلِمَةٍ لَوْ مُزِجَ بِهَا مَاءُ الْبَحْرِ مَزَجَتْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں کسی مرد یا عورت کی نقل اتارنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اس سے بھی زیادہ کوئی چیز بدلے میں ملے تو میں پھر بھی کسی کی نقل نہ اتاروں اور نہ اسے پسند کروں، میں نے کہہ دیا یا رسول اللہ! صفیہ تو اتنی سی ہے اور یہ کہہ کر ہاتھ سے اس کے ٹھگنے ہونے کا اشارہ کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے ایسا کلمہ کہا ہے جسے اگر سمندر کے پانی میں ملا دیا جائے تو اس کا رنگ بھی بدل جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25560]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    151    152    153    154    155    156    157    158    159    Next