حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! کیا ہم منیٰ میں آپ کے لئے کوئی کمرہ وغیرہ نہ بنادیں جو دھوپ سے آپ کو بچا سکے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، میدان منیٰ میں تو جو آگے بڑھ جائے، وہی اپنا اونٹ بٹھا لے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25541]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، إبراهيم بن مهاجر ضعيف ووالدة يوسف مجهولة
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اگرچہ میں ایام سے ہوتی تب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ڈھانپ لیتے تھے اور میرے سر کا بوسہ لے لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25542]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب ہمارے " ایام " آتے تھے تو ہم قضاء کرتے تھے اور نہ ہی ہمیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25543]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لأجل ليث
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حدثنا إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ . وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: جَاءَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ قَالَ أَبُو كَامِلٍ: أُمُّ حَبِيبٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكَانَتْ اسْتُحِيضَتْ سَبْعَ سِنِينَ، فَاشْتَكَتْ ذَلِكَ إِلَيْهِ، وَاسْتَفْتَتْهُ فِيهِ، فَقَالَ: " لَيْسَ هَذَا بِالْحَيْضَةِ وَلَكِنَّ هَذَا عِرْقٌ، فَاغْتَسِلِي وَصَلِّي" . فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ وَتُصَلِّي، وَكَانَتْ تَجْلِسُ فِي مِرْكَنٍ، فَتَعْلُو حُمْرَةُ الدَّمِ الْمَاءَ، ثُمَّ تُصَلِّي. ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ام حبیبہ بنت جحش (جو حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں) سات سال تک دمِ استحاضہ کا شکار رہیں، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بیماری کی شکایت کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ " معمول کے ایام " نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک رگ کا خون ہے اس لئے جب معمول کے ایام آئیں تو نماز چھوڑ دیا کرو اور جب ختم ہوجائیں تو غسل کرکے نماز پڑھ لیا کرو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ پھر وہ ہر نماز کے لئے غسل کرکے نماز پڑھ لیا کرتی تھیں اور اپنی بہن زینب بنت جحش رضی اللہ عنہ کے ٹب میں بیٹھ جاتی تھیں جس سے خون کی سرخی پانی کی رنگت پر غالب آجاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25544]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 327، م: 334
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ: فِي تَرَجُّلِهِ وَفِي طُهُورِهِ، وَفِي نَعْلِهِ" . قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ بَعْدَ ذَلِكَ، فَقَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ أَوْ يُعْجِبُهُ التَّيَمُّنُ مَا اسْتَطَاعَ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حسب امکان اپنے ہر کام میں مثلاً وضو کرنے میں، کنگھی کرنے میں اور جوتا پہننے میں بھی دائیں جانب سے آغاز کرنے کو پسند فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25545]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 168، م: 268
عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ دراصل نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی کام میں مصروف ہوگئے، یہاں تک کہ نماز عصر کا وقت ہوگیا، عصر کی نماز پڑھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں یہ دو رکعتیں پڑھی تھیں، پھر آخر دم تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ترک نہیں فرمایا: عبداللہ کہتے ہیں کہ پھر میں نے یہی سوال حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ پہلے ہم یہ نماز پڑھتے تھے، بعد میں ہم نے اسے چھوڑ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25546]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لاضطرابه
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، عَنْ أَبِي الزَّاهِرِيَّةِ ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ:" هَلْ تَقْرَأُ سُورَةَ الْمَائِدَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَتْ: " فَإِنَّهَا آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ، فَمَا وَجَدْتُمْ فِيهَا مِنْ حَلَالٍ، فَاسْتَحِلُّوهُ، وَمَا وَجَدْتُمْ فِيهَا مِنْ حَرَامٍ، فَحَرِّمُوهُ" . وَسَأَلْتُهَا عَنْ خُلُقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ:" الْقُرْآنُ" . جبیر بن نفیر کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم سورة مائدہ پڑھتے ہوئے ہو؟ میں نے عرض کیا جی ہاں! انہوں نے فرمایا کہ یہ سب سے آخر میں نازل ہونے والی سورت ہے، اس لئے تمہیں اس میں جو چیز حلال ملے، اسے حلال سمجھو اور جس چیز کو اس سورت میں حرام قرار دیا گیا ہو اسے حرام سمجھو، پھر میں نے ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا قرآن۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25547]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان کے مہینے میں روزے رکھنا سب سے زیادہ محبوب تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے رمضان کے ساتھ ملا دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25548]
حكم دارالسلام: إستاده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عائشہ! وہ گھر جس میں کجھور نہ ہو، ایسے ہے جس میں رہنے والے بھوکے ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25549]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2046
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو نیکی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور اگر گناہ کر بیٹھیں تو استغفار کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25550]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد