الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25531
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ وَلَدِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كُلُّ نِسَائِكَ لَهَا كُنْيَةٌ غَيْرِي، قَالَ: " أَنْتِ أُمُّ عَبْدِ اللَّهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! میرے علاوہ آپ کی ہر بیوی کی کوئی نہ کوئی کنیت ضرور ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے بیٹے (بھانجے) عبداللہ کے نام پر اپنی کنیت رکھ لو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25531]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهو مكرر ما قبله
حدیث نمبر: 25532
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " لَمَّا نَزَلَتْ آيَاتُ الرِّبَا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَتَلَاهُنَّ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ حَرَّمَ التِّجَارَةَ فِي الْخَمْرِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی کہ جب سورة بقرہ کی آخری آیات " جو سود سے متعلق ہیں " نازل ہوئیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں لوگوں کے سامنے تلاوت فرمایا اور شراب کی تجارت کو بھی حرام قرار دے دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25532]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2084، م: 1580
حدیث نمبر: 25533
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ وَأَعْتَقَ وَوَلِيِّ النِّعْمَةِ"، وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا، فَخُيِّرَتْ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ولاء یعنی غلام کی وراثت تو اسی کا حق ہے، جو غلام کو آزاد کرے اور اس کا خاوند آزاد تھا، سو اسے اختیار دے دیا گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25533]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، قولها: وكان زوجها حرا ه من قول أسود، خ: 2536، 6760
حدیث نمبر: 25534
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَتْ الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ يَوْمَ عِيدٍ، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكُنْتُ أَطَّلِعُ مِنْ عَاتِقِهِ، فَأَنْظُرُ إِلَيْهِمْ، فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " دَعْهَا، فَإِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کچھ حبشی کرتب دکھا رہے تھے، میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر سر رکھ کر انہیں جھانک کر دیکھنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کندھے میرے لئے جھکا دئیے، میں انہیں دیکھتی رہی اتنے میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا اسے چھوڑ دو، کیونکہ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عید ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25534]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 25535
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: لَمَّا نَزَلَتْ: وَأَنْذِرْ عَشِيرَتَكَ الأَقْرَبِينَ سورة الشعراء آية 214 قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" يَا فَاطِمَةُ بِنْتُ مُحَمَّدٍ، يَا صَفِيَّةُ بِنْتُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، لَا أَمْلِكُ لَكُمْ مِنَ اللَّهِ شَيْئًا، سَلُونِي مِنْ مَالِي مَا شِئْتُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا اے فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اے صفیہ بنت عبدالمطلب! اور اے بنو عبدالمطلب، میں اللہ کے یہاں تمہارے لئے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا البتہ مجھ سے جتنا چاہو مال لے لو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25535]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 205
حدیث نمبر: 25536
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ قُرَيْشٍ، يُقَالُ لَهُ: طَلْحَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارَيْنِ، إِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي، قَالَ:" إِلَى أَقْرَبِهِمَا بَابًا مِنْكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میرے دو پڑوسی ہوں تو ہدیہ کسے بھیجوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25536]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2259
حدیث نمبر: 25537
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ زُهَيْرٍ ، عَنْ عَمْرٍو يَعْنِي ابْنَ أَبِي عَمْرٍو ، مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، عَنِ الْمُطَّلِبِ يَعْنِي ابْنَ حَنْطَبٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ الرَّجُلَ لَيُدْرِكُ بِحُسْنِ خُلُقِهِ دَرَجَةَ الصَّائِمِ الْقَائِمِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے قائم اللیل اور صائم النہار لوگوں کے درجات پا لیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25537]
حكم دارالسلام: حديث صحيح لغيره، وهذا إسناد فيه انقطاع لأن المطلب لم يدرك عائشة
حدیث نمبر: 25538
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، وَلَا شَاةً وَلَا بَعِيرًا" . قَالَ سُفْيَانُ: عُلِمْنَ، وَأَشُكُّ فِي الْعَبْدِ وَالْأَمَةِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکے میں کوئی دینار، کوئی درہم، کوئی بکری اور اونٹ چھوڑا اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت فرمائی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25538]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: فى العبد والأمة فإسناده حسن من أجل عاصم
حدیث نمبر: 25539
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ زُبَيْدٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا زَالَ جِبْرِيلُ يُوصِينِي بِالْجَارِ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ مُوَرِّثُهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت جبرائیل علیہ السلام مجھے مسلسل پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کی وصیت کرتے رہے، حتیٰ کہ مجھے یہ گمان ہونے لگا کہ وہ اسے وارث قرار دیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25539]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6014، م: 2224
حدیث نمبر: 25540
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ لَهَا: أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ لُحُومِ الْأَضَاحِيِّ بَعْدَ ثَلَاثٍ؟ فَقَالَتْ:" نَعَمْ، أَصَابَ النَّاسَ شِدَّةٌ، فَأَحَبَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُطْعِمَ الْغَنِيُّ الْفَقِيرَ، ثُمَّ لَقَدْ رَأَيْتُ آلَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُونَ الْكُرَاعَ بَعْدَ خَمْسَ عَشْرَةَ"، فَقُلْتُ لَهَا: مِمَّ ذَاكَ؟ قَالَ: فَضَحِكَتْ، وَقَالَتْ: " مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ خُبْزٍ مَأْدُومٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ حَتَّى لَحِقَ باللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ" .
عابس بن ربیعہ کہتے ہیں کہ ہم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دن کے بعد قربانی کھانا حرام قراد دے دیا تھا؟ انہوں نے فرمایا نہیں، البتہ اس زمانے میں قربانی بہت کم کی جاتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکم اس لئے دیا کہ قربانی کرنے والے ان لوگوں کی بھی کھانے کے لئے گوشت دے دیں جو قربانی نہیں کرسکے اور ہم نے وہ وقت دیکھا ہے جب ہم اپنی قربانی کے جانور کے پائے محفوظ کرکے رکھ لیتے تھے اور دس دن بعد انہیں کھالیتے تھے، میں نے عرض کیا کہ آپ کو ایسا کرنے کی ضرورت کیوں پیش آتی تھی؟ تو انہوں نے ہنس کر فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ نے کبھی تین دن تک روٹی سالن سے پیٹ نہیں بھرا تھا، یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25540]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5423، م: 2970

Previous    149    150    151    152    153    154    155    156    157    Next