الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25511
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: خَالِدٌ الْحَذَّاءُ أَخْبَرَنِي، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي الصَّلْتِ ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي خِلَافَتِهِ، قَالَ: وَعِنْدَهُ عِرَاكُ بْنُ مَالِكٍ، فَقَالَ عُمَرُ: مَا اسْتَقْبَلْتُ الْقِبْلَةَ وَلَا اسْتَدْبَرْتُهَا بِبَوْلٍ وَلَا غَائِطٍ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا. فَقَالَ عِرَاكٌ : حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا بَلَغَهُ، قَوْلُ النَّاسِ فِي ذَلِكَ " أَمَرَ بِمَقْعَدَتِهِ فَاسْتَقْبَلَ بِهَا الْقِبْلَةَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ ایسا کرتے ہیں؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25511]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فيه
حدیث نمبر: 25512
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا خَالِدٌ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " قَدْ كَانَتْ تَخْرُجُ الْكِعَابُ مِنْ خِدْرِهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعِيدَيْنِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ عیدین کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی (دعائیں حاصل کرنے کی نیت اور) بناء پر کنواری لڑکیوں کو بھی ان کی پردہ نشینی کے باوجود عید گاہ لے جایا جاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25512]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل علي
حدیث نمبر: 25513
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَرْقَاءُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ صَفِيَّةَ ، تَقُولُ: قَالَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ حَفْصَةُ أَوْ هُمَا تَقُولَانِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يَحِلُّ لِامْرَأَةٍ تُؤْمِنُ بِاللَّهِ، أَنْ تُحِدَّ فَوْقَ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ إِلَّا عَلَى زَوْجِهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا یا حفصہ رضی اللہ عنہ سے یا دونوں سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو عورت اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہو، شوہر کے علاوہ کسی اور میت پر اس کے لئے تین دن سے زیادہ سوگ منانا حلال نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25513]
حكم دارالسلام: حديث صحيح على وهم فى إسناده ومتنه، م: 1490
حدیث نمبر: 25514
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجرَشيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: حِضْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فِرَاشِهِ، فَانْسَلَلْتُ، فَقَالَ لِي:" أَحِضْتِ"، فَقُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: " فَشُدِّي عَلَيْكِ إِزَارَكَ، ثُمَّ عُودِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رات کے وقت مجھے اچانک ایام شروع ہوگئے، اس وقت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں لیٹی ہوئی تھی، سو میں پیچھے کھسک گئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ہوا؟ کیا تمہارے نفاس کے ایام شروع ہوگئے؟ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں، بلکہ حیض کے ایام شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ازار اچھی طرح لپیٹ کر پھر واپس آجاؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25514]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل شريك. والوليد لم يدرك عائشه
حدیث نمبر: 25515
حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحِسَابِ الْيَسِيرِ. فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْحِسَابُ الْيَسِيرُ؟ فَقَالَ: " الرَّجُلُ تُعْرَضُ عَلَيْهِ ذُنُوبُهُ، ثُمَّ يُتَجَاوَزُ لَهُ عَنْهَا، إِنَّهُ مَنْ نُوقِشَ الْحِسَابَ هَلَكَ، وَلَا يُصِيبُ عَبْدًا شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا، إِلَّا قَاصَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا مِنْ خَطَايَاهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نماز میں یہ دعا کرتے ہوئے سنا کہ اے اللہ! میرا حساب آسان کردیجئے، جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! آسان حساب سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا نامہ اعمال دیکھا جائے اور اس سے درگزر کیا جائے، عائشہ! اس دن جس شخص سے حساب کتاب میں مباحثہ ہوا، وہ ہلاک ہوجائے گا اور مسلمان کو جو تکلیف حتیٰ کہ کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ذریعے اس کے گناہوں کا کفارہ فرما دیتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25515]
حكم دارالسلام: إسناده قوي
حدیث نمبر: 25516
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ: أَخْبَرَ ابْنُ شِهَابٍ ، أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ: " لَقَدْ كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَبْعَثُ بِهِ، وَيُقِيمُ فَمَا يَتَّقِي مِنْ شَيْءٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے روانہ کردیتے اور جو کام پہلے کرتے تھے، ان میں سے کوئی کام نہ چھوڑتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25516]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1698، م: 321
حدیث نمبر: 25517
حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الزُّهْرِيَّ عَنِ الرَّجُلِ يُخَيِّرُ امْرَأَتَهُ فَتَخْتَارُهُ؟ قَالَ: حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِنِّي سَأَعْرِضُ عَلَيْكِ أَمْرًا، فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تَعْجَلِي فِيهِ حَتَّى تُشَاوِرِي أَبَوَيْكِ"، فَقُلْتُ: وَمَا هَذَا الْأَمْرُ؟ قَالَتْ: فَتَلَا عَلَيَّ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَتَعَالَيْنَ أُمَتِّعْكُنَّ وَأُسَرِّحْكُنَّ سَرَاحًا جَمِيلا وَإِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا سورة الأحزاب آية 28 - 29 قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: وَفِي أَيِّ ذَلِكَ تَأْمُرُنِي أُشَاوِرُ أَبَوَيَّ؟! بَلْ أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ. قَالَتْ: فَسُرَّ بِذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَعْجَبَهُ، وَقَالَ:" سَأَعْرِضُ عَلَى صَوَاحِبِكِ مَا عَرَضْتُ عَلَيْكِ". قَالَتْ: فَقُلْتُ لَهُ: فَلَا تُخْبِرْهُنَّ بِالَّذِي اخْتَرْتُ، فَلَمْ يَفْعَلْ، وَكَانَ يَقُولُ لَهُنَّ كَمَا قَالَ لِعَائِشَةَ، ثُمَّ يَقُولُ:" قَدْ اخْتَارَتْ عَائِشَةُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: قَدْ خَيَّرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ نَرَ ذَلِكَ طَلَاقًا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب آیت تخییر نازل ہوئی تو سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اور فرمایا اے عائشہ! میں تمہارے سامنے ایک بات ذکر کرنا چاہتا ہوں، تم اس میں اپنے والدین سے مشورے کے بغیر کوئی فیصلہ نہ کرنا، میں نے عرض کیا ایسی کیا بات ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلا کر یہ آیت تلاوت فرمائی " اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! اپنی بیویوں کو کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دارآخرت کو چاہتی ہو۔۔۔۔۔۔۔ " میں نے عرض کیا کہ کیا میں اس معاملے میں اپنے والدین سے مشورہ کروں گی؟ میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے اور فرمایا میں تمہاری دوسری سہیلیوں کے سامنے بھی یہی چیز کھوں گا، میں نے عرض کیا کہ آپ انہیں اس چیز کے متعلق نہ بتائیے گا جسے میں نے اختیار کیا ہے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا اور وہ انہیں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا جواب بتا کر کہتے تھے کہ عائشہ نے اللہ، اس کے رسول اور آخرت کے گھر کو پسند کرلیا ہے، وہ کہتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اختیار دیا تھا لیکن ہم نے اسے طلاق نہیں سمجھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25517]
حكم دارالسلام: حديث صحيح جعفر ابن برقان ضعيف فى الزهري ولكن توبع
حدیث نمبر: 25518
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: حَاضَتْ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ وَهِيَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى بَعْدَ أَنْ أَفَاضَتْ. قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ النَّفْرِ، ذُكِرَ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَسَى أَنْ تَحْبِسَنَا"، قَالَ: فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهَا قَدْ كَانَتْ طَافَتْ بِالْبَيْتِ، قَالَ:" فَلْتَنْفِرْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو منیٰ میں ہی ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا کہ انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہئیے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25518]
حكم دارالسلام: حديث صحيح محمد بن إسحاق مدلس ولكن توبع، خ: 1772، م: 1211
حدیث نمبر: 25519
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُف ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، وَلَا أَمَةً وَلَا عَبْدًا، وَلَا شَاةً وَلَا بَعِيرًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکے میں کوئی دینار، کوئی درہم، کوئی بکری اور اونٹ چھوڑا اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت فرمائی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25519]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قولها: ولا أمة ولا عبدا فإسناده حسن من أجل عاصم
حدیث نمبر: 25520
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَزِيدَ الرِّشْكِ ، عَنْ مُعَاذَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً سَأَلَتْ عَائِشَةَ أَتُجْزِئُ الْحَائِضُ الصَّلَاةَ؟ قَالَتْ:" أَحَرُورِيَّةٌ أَنْتِ؟ قَدْ حِضْنَ نِسَاءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَأَمَرَهُنَّ أَنْ يَجْزِينَ؟ .
معاذہ کہتی ہیں کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا حائضہ عورت نمازوں کی قضاء کرے گی؟ انہوں نے فرمایا کیا تو خارجی ہوگئی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں جب ازواجِ مطہرات کو " ایام " آتے تھے تو کیا انہیں قضاء کا حکم دیا جاتا تھا؟ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25520]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 321، م: 335

Previous    147    148    149    150    151    152    153    154    155    Next