الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25501
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يَصُومُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت اختیاری طوری پر وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25501]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد منقطع لأن ابن سيرين لم يسمع من عائشة
حدیث نمبر: 25502
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنْ أَيُّوبَ يَعْنِي أَبَا الْعَلَاءِ الْقَصَّابَ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي جَالِسًا، فَإِذَا أَرَادَ الرُّكُوعَ قَامَ، فَقَرَأَ قَدْرَ عَشْرِ آيَاتٍ، أَوْ مَا شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يرَكَعَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا بدن مبارک جب بھاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر ہی " جتنی اللہ کو منظور ہوتی " نماز پڑھ لیتے تھے اور جب رکوع کرنا چاہتے تو کھڑے ہو کر دس یا زیادہ آیات پڑھتے پھر ان کی تلاوت کر کے رکوع میں جاتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25502]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 25503
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا بُرْدٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ بَابُنَا فِي قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ، فَاسْتَفْتَحْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَمَشَى حَتَّى فَتَحَ لِي، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مَكَانِهِ الَّذِي كَانَ فِيهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بعض اوقات گھر میں نماز پڑھ رہے ہوتے تھے اور دروازہ بند ہوتا تھا، میں آجاتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم چلتے ہوئے آتے، میرے لئے دروازہ کھولتے اور پھر اپنی جگہ جا کر کھڑے ہوجاتے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بھی بتایا کہ دروازہ قبلہ کی جانب تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25503]
حكم دارالسلام: حديث حسن، على بن عاصم ضعيف ولكن توبع
حدیث نمبر: 25504
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ بْنُ حُسَيْنٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَهُوَ مَرْدُودٌ، وَإِنْ اشْتَرَطُوا مِائَةَ مَرَّةٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہر وہ شرط جو کتاب اللہ میں موجود نہ ہو، وہ ناقابل قبول ہوگی، اگرچہ سینکڑوں مرتبہ اسے شرط ٹھہرا لیا جائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25504]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2155، م: 1504
حدیث نمبر: 25505
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرَأَيْتَ لَوْ أَنِّي عَلِمْتُ لَيْلَةَ الْقَدْرِ مَا كُنْتُ أَدْعُو بِهِ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ، أَوْ: مَا كُنْتُ أَسْأَلُهُ؟ قَالَ:" قُولِي: اللَّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی! یہ بتائیے کہ اگر مجھے شب قدر حاصل ہوجائے تو میں اس میں کیا دعا مانگوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم یہ دعا مانگا کرو کہ اے اللہ! تو خوب معاف کرنے والا ہے، معاف کرنے کو پسند بھی کرتا ہے، لہذا مجھے بھی معاف فرما دے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25505]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، على بن عاصم ضعيف ولكن تابع
حدیث نمبر: 25506
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ السَّدُوسِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، قَالَ: صَلَّى مُعَاوِيَةُ بِالنَّاسِ الْعَصْرَ فَالْتَفَتَ، فَإِذَا أُنَاسٌ يُصَلُّونَ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَدَخَلَ وَدَخَلَ عَلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَا مَعَهُ، فَأَوْسَعَ لَهُ مُعَاوِيَةُ عَلَى السَّرِيرِ، فَجَلَسَ مَعَهُ، قَالَ: مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي رَأَيْتُ النَّاسَ يُصَلُّونَهَا، وَلَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا وَلَا أَمَرَ بِهَا؟ قَالَ: ذَاكَ مَا يُفْتِيهِمْ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، فَسَلَّمَ، فَجَلَسَ، فَقَالَ مُعَاوِيَةُ: يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي تَأْمُرُ النَّاسَ يُصَلُّونَهَا لَمْ نَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهَا وَلَا أَمَرَ بِهَا؟ قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهَا عِنْدَهَا فِي بَيْتِهَا، قَالَ: فَأَمَرَنِي مُعَاوِيَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ، أَنْ نَأْتِيَ عَائِشَةَ فَنَسْأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ، قَالَ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهَا بِمَا أَخْبَرَ ابْنُ الزُّبَيْرِ عَنْهَا؟ فَقَالَتْ: لَمْ يَحْفَظْ ابْنُ الزُّبَيْرِ، إِنَّمَا حَدَّثْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى هَذِهِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي، فَسَأَلْتُهُ، قُلْتُ: إِنَّكَ صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهِمَا؟ قَالَ:" إِنَّهُ كَانَ أَتَانِي شَيْءٌ، فَشُغِلْتُ فِي قِسْمَتِهِ، عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، وَأَتَانِي بِلَالٌ، فَنَادَانِي بِالصَّلَاةِ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَحْبِسَ النَّاسَ فَصَلَّيْتُهُمَا" . قَالَ: فَرَجَعْتُ فَأَخْبَرْتُ مُعَاوِيَةَ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ: أَلَيْسَ قَدْ صَلَّاهُمَا؟ فَلَا نَدَعُهُمَا، فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ: لَا تَزَالُ مُخَالِفًا أَبَدًا.
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، نماز کے بعد انہوں نے کچھ لوگوں کو نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا، وہ اندر چلے گئے، اسی اثناء میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بھی ان کے پاس پہنچ گئے جن کے ہمراہ میں بھی تھا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے انہیں ساتھ تخت پر بٹھایا اور ان سے پوچھا کہ یہ کیسی نماز ہے جو میں نے لوگوں کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ جبکہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نہ اس کا حکم دیتے ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ اس کا فتویٰ دیتے ہیں، اتنے میں حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ بھی آگئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا کہ اے ابن زبیر! آپ نے یہ دو رکعتیں کس سے اخذ کی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کے متعلق مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر میں یہ نماز پڑھی ہے۔ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے حضرت عائشہ کے پاس ایک قاصد بھیج کر پوچھا کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہ آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی دو رکعتیں ہیں؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ ابن زبیر صحیح طرح یاد نہیں رکھ سکے، میں نے انہیں یہ بتایا تھا کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے یہاں عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھی تھیں۔ اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسیم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑ نا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے؟ واللہ میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا آپ ہمیشہ مخالفت ہی کرنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25506]
حكم دارالسلام: صلاة النبى ﷺ ركعتين بعد العصر صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على وشيخه حنظلة
حدیث نمبر: 25507
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنِ الْحَذَّاءِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَلَّمَ مِنَ الصَّلَاةِ، قَالَ: " اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو یوں کہتے تھے اے اللہ! تو ہی سلامتی والا ہے، تجھ سے سلامتی ملتی ہے، اے بزرگی اور عزت والے! تو بہت بابرکت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25507]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، على بن عاصم توبع، م: 592
حدیث نمبر: 25508
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ، أَنْ يَقُولَ قَبْلَ مَوْتِهِ:" سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ، وَأَتُوبُ إِلَيْهِ". قَالَتْ: وَكَانَ يُكْثِرُ، أَنْ يَقُولَهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَدْعُو بِدُعَاءٍ لَمْ تَكُنْ تَدْعُو بِهِ قَبْلَ الْيَوْمِ، فَقَالَ:" إِنَّ رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ أَخْبَرَنِي، أَنِّي سَأَرَى عَلَمًا فِي أُمَّتِي، وَأَنِّي إِذَا رَأَيْتُ ذَلِكَ الْعَلَمَ أَنْ أُسَبِّحَ بِحَمْدِهِ، وَأَسْتَغْفِرَهُ، فَقَدْ رَأَيْتُ ذَلِكَ: إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آخری عمر میں کثرت کے ساتھ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ کہتے تھے، ایک مرتبہ میں نے عرض کیا کہ یار سول اللہ! میں آپ کو کلمات کثرت کے ساتھ کہتے ہوئے سنتی ہوں، اس کی وجہ ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے میرے رب نے بتایا تھا کہ میں اپنی امت کی ایک علامت دیکھوں گا اور مجھے حکم دیا تھا کہ جب میں وہ علامت دیکھ لوں تو اللہ کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح بیان کروں اور استغفار کروں کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے اور میں وہ علامت دیکھ چکا ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے إِذَا جَاءَ نَصْرُ اللَّهِ وَالْفَتْحُ وَرَأَيْتَ النَّاسَ يَدْخُلُونَ فِي دِينِ اللَّهِ أَفْوَاجًا پوری سورت تلاوت فرمائی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25508]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، على بن عاصم توبع، م: 484
حدیث نمبر: 25509
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَتَّابٍ ، قَالَ: كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: مَنْ أَصْبَحَ جُنُبًا فَلَا صَوْمَ لَهُ، قَالَ: فَأَرْسَلَنِي مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ أَنَا وَرَجُلًا آخَرَ إِلَى عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ نَسْأَلُهُمَا عَنِ الْجُنُبِ يُصْبِحُ فِي رَمَضَانَ، قَبْلَ أَنْ يَغْتَسِلَ؟ قَالَ: فَقَالَتْ إِحْدَاهُمَا: قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصْبِحُ جُنُبًا، ثُمَّ يَغْتَسِلُ، وَيُتِمُّ صِيَامَ يَوْمِهِ"، قَالَ: وَقَالَتْ الْأُخْرَى: كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَحْتَلِمَ، ثُمَّ يُتِمُّ صَوْمَهُ" . قَالَ: فَرَجَعَا فَأَخْبَرَا مَرْوَانَ بِذَلِكَ، فَقَالَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَخْبِرْ أَبَا هُرَيْرَةَ بِمَا قَالَتَا، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: كَذَا كُنْتُ أَحْسَبُ، وَكَذَا كُنْتُ أَظُنُّ، قَالَ: فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ: بِأَظُنُّ وَبِأَحْسَبُ تُفْتِي النَّاسَ!.
عبدالرحمن بن عتاب کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ جو آدمی صبح کے وقت جنبی ہو، اس کا روزہ نہیں ہوتا، ایک مرتبہ مروان بن حکم نے ایک آدمی کے ساتھ مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ اگر کوئی آدمی رمضان کے مہینے میں اس حال میں صبح کرے کہ وہ جنبی ہو اور اس نے اب تک غسل نہ کیا ہو تو کیا حکم ہے؟ ان میں سے ایک نے کہا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت حالت نبی صلی اللہ علیہ وسلم خواب دیکھے بغیر اختیاری طور پر صبح کے وقت حالت جنابت میں ہوتے اور اپنا روزہ مکمل کرلیتے تھے، ہم دونوں نے واپس آکر مروان کو یہ بات بتائی، مروان نے مجھ سے کہا یہ بات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بتادو، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میر اخیال یہ تھا، یا میں یہ سمجھتا تھا، مروان نے کہا کہ آپ لوگوں کو اپنے خیال اور گمان پر فتویٰ دیتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25509]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بغير هذه السياقة، وهذا إسناد ضعيف لأجل على وعبدالرحمن بن عتاب مبهم
حدیث نمبر: 25510
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، عَنْ خَالِدٍ ، وَهِشَامٍ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَقْرَأُ فِي رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ ب ِقُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ و َقُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ . وحَدَّثَنَا عَنْ خَالِدٍ يَعْنِي عَلِيًّا ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسِرُّ بِهِمَا".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی سنتوں میں سورت کافرون اور سورت اخلاص پڑھتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فجر سے پہلے کی دو رکعتوں میں یہ سورتیں پست آواز سے پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25510]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: وكان رسول الله ﷺ يسير بهما وهذا إسناد منقطع وضعيف

Previous    146    147    148    149    150    151    152    153    154    Next