حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی انسان پر بیماری کی شدت کا اثر نہیں دیکھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25481]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5646، م: 2570
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: رَخَّصَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ الْأَمْرِ، فَرَغِبَ عَنْهُ رِجَالٌ، فَقَالَ:" مَا بَالُ رِجَالٍ آمُرُهُمْ الْأَمْرَ يَرْغَبُونَ عَنْهُ وَاللَّهِ، إِنِّي لَأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ کسی کام میں رخصت عطا فرمائی تو کچھ لوگ اس رخصت کو قبول کرنے سے کنارہ کش رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگوں کا کیا مسئلہ ہے کہ وہ ان چیزوں سے اعراض کرتے ہیں جن میں مجھے رخصت دی گئی ہے، واللہ میں ان سب سے زیادہ اللہ کو جاننے والا اور ان سب سے زیادہ اس سے ڈرنے والا ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25482]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6101، م: 2356
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مرض الوفات میں " معوذات " پڑھ پڑھ کر اپنے اوپر دم کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25483]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5016، م: 2192
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ إِذَا اعْتَكَفَ يُدْنِي إِلَيَّ رَأْسَهُ أُرَجِّلُهُ، وَكَانَ لَا يَدْخُلُ بَيْتَهُ إِلَّا لِحَاجَةِ الْإِنْسَانِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم معتکف ہوتے اور مسجد سے اپنا سر باہر نکال دیتے، میں اسے کنگھی کردیتی اور انسانی ضرورت کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر نہ آتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25484]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5925، م: 297
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا خُيِّرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَمْرَيْنِ إِلَّا اخْتَارَ أَيْسَرَهُمَا مَا لَمْ يَكُنْ فِيهِ، إِثْمٌ فَإِذَا كَانَ فِيهِ إِثْمٌ كَانَ أَبْعَدَ النَّاسِ مِنْهُ، وَمَا انْتَقَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِنَفْسِهِ مِنْ شَيْءٍ يُؤْتَى إِلَيْهِ، إِلَّا أَنْ تُنْتَهَكَ حُرْمَةُ اللَّهِ، فَيَنْتَقِمَ لِلَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو چیزیں پیش کی جاتیں اور ان میں سے ایک چیز زیادہ آسان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسان چیز کو اختیار فرماتے تھے، الاّ یہ کہ وہ گناہ ہو، کیونکہ اگر وہ گناہ ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم دوسرے لوگوں کی نسبت اس سے زیادہ سے زیادہ دور ہوتے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی بھی گستاخی ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس آدمی سے کبھی انتقام نہیں لیتے تھے البتہ اگر محارم الٰہی کو پامال کیا جاتا تو اللہ کے لئے انتقام لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25485]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3560، م: 2327
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ، اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم عشاء کے بعد گیارہ رکعتیں اور ان میں سے ایک وتر پڑھتے تھے اور جب نماز سے فارغ ہوجاتے تو پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25486]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6310، م: 736
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ ، عَنِ الْمِقْدَامِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَائِشَةَ يَا أُمَّهْ، بِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَبْدَأُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ بَيْتَكِ، وَبِأَيِّ شَيْءٍ كَانَ يَخْتِمُ؟ قَالَتْ:" كَانَ يَبْدَأُ بِالسِّوَاكِ، وَيَخْتِمُ بِرَكْعَتَيْ الْفَجْرِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو جب اپنے گھر میں داخل ہوتے تھے تو سب سے پہلے مسواک فرماتے تھے اور جب گھر سے نکلتے تھے تو سب سے آخر میں فجر سے پہلے کی دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25487]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، شريك توبع، م: 253
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مقابلے میں میں آگے نکل گئی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25488]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ أَنَامُ مُعْتَرِضَةً بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ، غَمَزَنِي بِرِجْلِهِ، فَقَالَ:" تَنَحَّيْ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور جب وہ وتر پڑھنا چاہتے تو میرے پاؤں پر چٹکی بھر دیتے اور مجھے پیچھے ہٹنے کے لئے فرما دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25489]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل محمد بن عمرو
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا أُمَّهْ، كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ؟ قَالَتْ:" كَانَ يُصَلِّي ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، تِسْعًا قَائِمًا، وَثِنْتَيْنِ جَالِسًا، وَثِنْتَيْنِ بَعْدَ النِّدَاءَيْنِ" . يَعْنِي بَيْنَ أَذَانِ الْفَجْرِ وَبَيْنَ الْإِقَامَةِ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو تیرہ رکعتیں پڑھتے تھے، نو رکعتیں کھڑے ہو کر اور دو بیٹھ کر، پھر صبح کی اذان سن کردو مختصر رکعتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25490]
حكم دارالسلام: إسناده حسن