الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25461
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ السُّدِّيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، فَذَكَرَهُ.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25461]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهو مكرر ما قبله
حدیث نمبر: 25462
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا كُنْتُ أَقْضِي مَا يَبْقَى عَلَيَّ مِنْ رَمَضَانَ حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلَّهَا إِلَّا فِي شَعْبَانَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اپنے رمضان کے روزوں کی قضاء ماہ شعبان ہی میں کرتی تھی تاآنکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہوگیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25462]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبدالبهي اختلف فى سماعه من عائشة، خ: 1950، م: 1146
حدیث نمبر: 25463
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مِينَاءَ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ ، يَقُولُ: حَدَّثَتْنِي خَالَتِي عَائِشَةُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: " لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثُ عَهْدٍ بِشِرْكٍ أَوْ بِجَاهِلِيَّةٍ، لَهَدَمْتُ الْكَعْبَةَ، فَأَلْزَقْتُهَا بِالْأَرْضِ، وَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ، بَابًا شَرْقِيًّا وَبَابًا غَرْبِيًّا، وَزِدْتُ فِيهَا مِنَ الْحَجَرِ سِتَّةَ أَذْرُعٍ، فَإِنَّ قُرِيْشًا اقْتَصَرَتْهَا حِينَ بَنَتْ الْكَعْبَةَ" .
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی تو میں خانہ کعبہ کو شہید کرکے زمین کی سطح پر اس کے دو دروازے بنا دیتا، ایک دروازہ داخل ہونے کے لئے اور ایک دروازہ باہر نکلنے کے لئے اور حطیم کی جانب سے چھ گز زمین بیت اللہ میں شامل کردیتا، کیونکہ قریش نے خانہ کعبہ کی تعمیر کے وقت اسے کم کردیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25463]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة رجل الراوي عن عائشة
حدیث نمبر: 25464
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ رَجُلٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَا مِنَ امْرِئٍ يَكُونُ لَهُ صَلَاةٌ مِنَ اللَّيْلِ يَغْلِبُهُ عَلَيْهَا نَوْمٌ إِلَّا كَانَ نَوْمُهُ عَلَيْهِ صَدَقَةً، وَكُتِبَ لَهُ أَجْرُ صَلَاتِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص رات کے کسی حصے میں اٹھ کر نماز پڑھتا ہو اور سوجاتا ہو تو اس کے لئے نماز کا اجر تو لکھا جاتا ہی ہے اس کی نیند بھی صدقہ ہوتی ہے جس کا ثواب اسے ملتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25464]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1586، م: 1333
حدیث نمبر: 25465
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ، ثُمَّ يُقَلِّدُهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ يَبْعَثُ بِهَا مَعَ أَبِي، فَلَا يَدَعُ شَيْئًا أَحَلَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ حَتَّى يَنْحَرَ الْهَدْيَ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانوروں کا قلادہ اپنے ہاتھ سے بٹا کرتی تھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اپنا قلادہ باندھتے تھے، پھر میرے والد کے ساتھ اسے بھیج دیتے اور ہدی کا جانور ذبح ہونے تک کوئی حلال چیز نہ چھوڑتے تھے۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25465]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1700، م: 1321
حدیث نمبر: 25466
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ خَالَتِهِ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالشِّرْكِ لَهَدَمْتُ الْكَعْبَةَ"، فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ ابْنِ مَهْدِيٍّ.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25466]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1586، م: 1333
حدیث نمبر: 25467
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أُحِلَّ لَهُ النِّسَاءُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال اس وقت تک نہیں ہوا جب تک ان کے لئے عورتیں حلال نہیں کردی گئیں۔ فائدہ: دراصل یہ سورت احزاب کی اس آیت کی طرف اشارہ ہے جس میں فرمایا گیا تھا کہ اب آپ کے لئے مزید عورتوں سے نکاح کرنا حلال نہیں ہے، بعد میں یہ پابندی ختم کردی گئی تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی یہ حدیث اسی بات کی طرف اشارہ کر رہی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25467]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف لاختلاف فيه على عطاء
حدیث نمبر: 25468
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، تَقُولُ: إِنَّ بَرِيرَةَ كَانَتْ مُكَاتِبَةً لِأُنَاسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَأَرَدْتُ أَنْ أَبْتَاعَهَا، فَأَمَرْتُهَا أَنْ تَأْتِيَهُمْ، فَتُخْبِرَهُمْ أَنِّي أُرِيدُ أَنْ أَبْتَاعَهَا، فَأُعْتِقَهَا، فَقَالُوا: إِنْ جَعَلْتِ لَنَا وَلَاءَهَا ابْتَعْنَاهَا مِنْهَا. فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" . وَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْمِرْجَلُ يَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقَالَ:" مِنْ أَيْنَ لَكِ هَذَا؟" قُلْتُ: أَهْدَتْهُ لَنَا بَرِيرَةُ، وَتُصُدِّقَ بِهِ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " هَذَا لبَرِيرَةَ صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ" . قَالَتْ: وَكَانَتْ تَحْتَ عَبْدٍ فَلَمَّا أَعْتَقَهَا، قَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اخْتَارِي، فَإِنْ شِئْتِ أَنْ تَمْكُثِي تَحْتَ هَذَا الْعَبْدِ، وَإِنْ شِئْتِ أَنْ تُفَارِقِيهِ" .
ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بریرہ انصار کے کچھ لوگوں کی " مکاتبہ " تھی، میں نے اسے خرید نے کا ارادہ کیا اور اس سے کہا کہ تم اپنے مالکوں کے پاس جاؤ اور انہیں بتاؤ کہ میں تمہیں خرید کر آزاد کرنا چاہتی ہوں، وہ کہنے لگے کہ اگر آپ اس کی ولاء ہمیں دینے کا وعدہ کریں تو ہم اسے آپ کو بیچ دیتے ہیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ ولا اسی کو ملتی ہے جو غلام کو آزاد کرے۔ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو ہنڈ یا میں گوشت ابل رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کہاں سے آیا؟ میں نے عرض کیا کہ بریرہ نے ہمیں ہدیہ دیا ہے اور اسے صدقہ میں ملا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بریرہ کے لئے صدقہ اور ہمارے لئے ہدیہ ہے، وہ کہتی ہیں کہ بریرہ غلام کے نکاح میں تھی، جب وہ آزاد ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیتے ہوئے فرمایا کہ چاہو تو اسی غلام کے نکاح میں رہو اور چاہو تو جدائی اختیار کرلو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25468]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: اختاري ... تفارقيه وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 25469
حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي فِي إِزَارٍ وَرِدَاءٍ، فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، وَبَسَطَ يَدَهُ، وَقَالَ: " اللَّهُمَّ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، فَأَيُّ عَبْدٍ مِنْ عِبَادِكَ ضَرَبْتُ، أَوْ آذَيْتُ فَلَا تُعَاقِبْنِي فِيهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ایک تہبند اور ایک چادر میں تشریف لائے قبلہ کی جانب رخ کیا اور اپنے ہاتھ پھیلا کر دعا کی کہ اے اللہ! میں بھی ایک انسان ہوں اس لئے آپ کے جس بندے کو میں نے مارا ہو یا ایذاء پہنچائی ہو تو اس پر مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25469]
حكم دارالسلام: ضعيف بهذه السياقة ورواية سماك عن عكرمة مضطربة
حدیث نمبر: 25470
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " لَا تَسُبُّوا الْأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مردوں کو برا بھلا مت کہا کرو کیونکہ انہوں نے جو اعمال آگے بھیجے تھے، وہ ان کے پاس پہنچ چکے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25470]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1393

Previous    142    143    144    145    146    147    148    149    150    Next