الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25451
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" مَا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحَى قَطُّ، وَإِنِّي لَأُسَبِّحُهَا، وَإِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ خَشْيَةَ، أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی، بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی عمل کو محبوب رکھنے کے باوجود صرف اس وجہ سے اسے ترک فرما دیتے تھے کہ کہیں لوگ اس پر عمل نہ کرنے لگیں جس کے نتیجہ میں وہ عمل ان پر فرض ہوجائے (اور پھر وہ نہ کرسکیں) اس لئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم چاہتے تھے کہ لوگوں پر فرائض میں تخفیف ہونا زیادہ بہتر ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25451]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1128، م: 718
حدیث نمبر: 25452
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ . وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى ، أَخْبَرَنِي مَالِكٌ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَتْ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ، إِحْدَى السُّنَنِ الثَّلَاثِ، أَنَّهَا عُتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي زَوْجِهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا: " الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ" . وَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْبُرْمَةُ تَفُورُ بِلَحْمٍ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَمْ أَرَ بُرْمَةً فِيهَا لَحْمٌ؟"، فَقَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَكِنَّ ذَلِكَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ وَأَنْتَ لَا تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ، وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بریرہ کے حوالے سے تین قضیے سامنے آئے، وہ آزاد ہوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نکاح باقی رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار دے دیا اور اس نے اپنے آپ کو اختیار کرلیا (اپنے خاوند سے نکاح ختم کردیا) نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے ہمارے لئے ہدیہ ہوتا ہے لہذا تم اسے کھا سکتے ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25452]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5098، م: 1504
حدیث نمبر: 25453
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا، وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ رَجُلٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ. قَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ فُلَانًا" لِعَمٍّ لِحَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، أُدْخِلُ عَلَيَّ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَعَمْ، إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف فرما تھے کہ ایک آدمی کی آواز آئی جو حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگ رہا تھا، میں نے عرض کے یارسول اللہ! یہ آدمی آپ کے گھر میں جانے کی اجازت مانگ رہا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرا خیال ہے کہ فلاں آدمی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اشارہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہ کے رضاعی چچا کی طرف تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر فلاں آدمی یعنی میرا رضاعی چچا زندہ ہوتا تو کیا میرے پاس بھی آسکتا تھا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! کیونکہ رضاعت سے وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25453]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2646، م: 1444
حدیث نمبر: 25454
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي الصُّبْحَ فَيَنْصَرِفُ النِّسَاءُ مُتَلَفِّعَاتٌ بِمُرُوطِهِنَّ، مَا يُعْرَفْنَ مِنَ الْغَلَسِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نماز فجر میں خواتین بھی شریک ہوتی تھیں، پھر اپنی چادروں میں اس طرح لپٹ کر نکلتی تھیں کہ انہیں اندھیرے کی وجہ سے کوئی پہچان نہیں سکتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25454]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 867، م: 645
حدیث نمبر: 25455
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا قَالَتْ:" خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِنَا حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي، فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ، وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، فَأَتَى النَّاسُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَقَالُوا: أَلَا تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ؟ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ. فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي، فَقَالَ: حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ، وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ، وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ، قَالَتْ: فَعَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ، وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ، وَجَعَلَ يَطْعَنُ بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي، وَلَا يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى أَصْبَحَ النَّاسُ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا، فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحَضِيرِ: مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ، فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ کسی سفر پر روانہ ہوئے، جب ہم مقام بیداء یا ذات الحبیش میں پہنچے تو میرا ہار کہیں گر کر گم ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وہ ہار تلاش کرنے کے لئے بھیجا اور لوگ وہاں رک گئے، ادھر نماز کا وقت ہوگیا تھا اور لوگوں کے پاس پانی نہیں تھا، لوگ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور کہنے لگے دیکھئے تو سہی، عائشہ نے کیا کردیا؟ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اور لوگوں کو ایسی جگہ رکوا دیا جہاں پانی نہیں ہے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان کے پاس گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر میری ران پر رکھے ہوئے تھے، وہ کہنے لگے تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور لوگوں کو روک دیا جب کہ ان کے پاس پانی تک نہیں ہے اور انہوں نے مجھے سخت ڈانٹا اور جو اللہ کو منظور ہوا، وہ مجھے کہا اور اپنے ہاتھ میری کوکھ میں چبھونے لگے اور میں اپنی ران پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کی وجہ سے حرکت بھی نہ کرسکی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوں ہی سوتے رہے اور صبح تک لوگوں کو پانی نہ ملا، تو اللہ تعالیٰ نے تیمم کا حکم نازل فرما دیا، اس پر حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اے آل ابی بکر یہ! تمہاری پہلی برکت نہیں ہے، وہ کہتی ہیں کہ جس اونٹ پر میں سوار تھی، جب اسے اٹھایا تو اس کے نیچے سے ہار بھی مل گیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25455]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 334، م: 367
حدیث نمبر: 25456
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدٍ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُنِي وَهُوَ صَائِمٌ وَأَنَا صَائِمَةٌ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بوسہ دیا، وہ بھی روزے سے تھے اور میں بھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25456]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25457
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِي عُذْرَةَ ، وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ عَنِ الْحَمَّامَاتِ ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ فِي الْمَيَازِرِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں مردوں اور عورتوں کو حمام میں جانے سے روک دیا تھا، بعد میں مردوں کو اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ وہ تہبندے کے ساتھ حمام میں جاسکتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25457]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى عذرة
حدیث نمبر: 25458
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ طَحْلَاءَ ، عَنْ أَبِي الرِّجَالِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا عَائِشَةُ، بَيْتٌ لَيْسَ فِيهِ تَمْرٌ جِيَاعٌ أَهْلُهُ" . قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: كَانَ سُفْيَانُ حَدَّثَنَاهُ عَنْهُ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عائشہ! وہ گھر جس میں کجھور نہ ہو، ایسے ہے جس میں کھانے کی کوئی چیز نہ ہو اور وہاں رہنے والے بھوکے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25458]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2046
حدیث نمبر: 25459
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، وَعَفَّانُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ . قَالَ: عَفَّانُ: قَالَ: أَخْبَرَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ ، عَنْ ذَكْوَانَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي عَلَى الْخُمْرَةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25459]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25460
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، عَنِ السُّدِّيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِلْجَارِيَةِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ:" نَاوِلِينِي الْخُمْرَةَ"، قَالَتْ: أَرَادَ أَنْ يَبْسُطَهَا فَيُصَلِّيَ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: إِنِّي حَائِضٌ، فَقَالَ:" إِنَّ حَيْضَتَهَا لَيْسَتْ فِي يَدِهَا" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے کہ ایک باندی سے فرمایا مجھے چٹائی پکڑانا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے بچھا کر اس پر نماز پڑھنا چاہتے تھے، انہوں نے بتایا کہ وہ ایام سے ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے " ایام " اس کے ہاتھ میں سرایت نہیں کرگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25460]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن، م: 298

Previous    141    142    143    144    145    146    147    148    149    Next