الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25431
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . قَالَ بَهْزٌ : أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ: أَيُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ؟ قَالَ: " أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ" قَالَ بَهْزٌ:" مَا دُووِمَ عَلَيْهِ"، وَقَالَ:" اكْلَفُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے پوچھا اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل کون سا ہے؟ انہوں نے فرمایا جو ہمیشہ ہو، اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25431]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6465، م: 782
حدیث نمبر: 25432
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، وَابْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . قَالَ بَهْزٌ: أَخْبَرَنِي سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي وَأَنَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ" . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: قَالَ سَعْدٌ: وَأَحْسَبُهُ، قَدْ قَالَ: وَهِيَ حَائِضٌ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25432]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 383، م: 512
حدیث نمبر: 25433
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ . وَرَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمَعُ أَنَّهُ لَنْ يَمُوتَ نَبِيٌّ حَتَّى يُخَيَّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، قَالَت: فَسَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ وَأَخَذَتْهُ بُحَّةٌ، يَقُولُ: مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا سورة النساء آية 69، قَالَتْ: فَظَنَنْتُ، أَنَّهُ خُيِّرَ حِينَئِذٍ . قَالَ رَوْحٌ: إِنَّهُ خُيِّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مرض الوفات میں دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلاً انبیاء کرام علیہ السلام اور صدیقین، شہداء اور صالحین اور ان کی رفاقت کیا خوب ہے، میں سمجھ گئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت اختیار دیا گیا ہے "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25433]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4435، م: 2444
حدیث نمبر: 25434
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَقُولُ فِي رُكُوعِهِ: " سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ، رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع و سجود میں یہ پڑھتے تھے۔ سُبُّوحٌ قُدُّوسٌ رَبُّ الْمَلَائِكَةِ وَالرُّوحِ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25434]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 487
حدیث نمبر: 25435
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ؟ فَقَالَتْ:" كَانَ يَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ، ثُمَّ يَقُومُ، فَإِذَا كَانَ مِنَ السَّحَرِ أَوْتَرَ ثُمَّ أَتَى فِرَاشَهُ، فَإِنْ كَانَ لَهُ حَاجَةٌ أَلَمَّ بِأَهْلِهِ، فَإِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ، وَثَبَ، فَإِنْ كَانَ جُنُبًا أَفَاضَ عَلَيْهِ الْمَاءَ، وَإِلَّا تَوَضَّأَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ" ..
اسود بن یزید کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو رات نماز کے متعلق بتاتے ہوئے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کے پہلے پہر سو جاتے تھے اور آخری پہر میں بیدار ہوتے تھے، پھر اگر اہلیہ کی طرف حاجت محسوس ہوتی تو اپنی حاجت پوری کرتے، پھر پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے کھڑے ہوتے، جب پہلی اذان ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے جاتے اور اپنے جسم پر پانی بہاتے اور اگر جنبی نہ ہوتے تو صرف نماز والا وضو ہی فرما لیتے اور نماز کے لئے چلے جاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25435]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1146، م:739
حدیث نمبر: 25436
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: أَبُو إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا، قَالَ: سَمِعْتُ الْأَسْوَدَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25436]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح وهو مكرر ما قبله
حدیث نمبر: 25437
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، وَمَسْرُوقٍ ، أنهما قَالَا: نَشْهَدُ عَلَى عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا كَانَ يَوْمُهُ الَّذِي يَكُونُ عِنْدِي إِلَّا صَلَّاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي تَعْنِي: الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عصر کے بعد کی دو رکعتوں کے متعلق مروی ہے کہ میرے پاس تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس دن بھی تشریف لائے، انہوں نے عصر کے بعد دو رکعتیں ضرور پڑھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25437]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 593، م: 835
حدیث نمبر: 25438
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ لِلْأَسْوَدِ حَدِّثْنِي عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَإِنَّهَا كَانَتْ تُفْضِي إِلَيْكَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: " لَوْلَا أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِجَاهِلِيَّةٍ لَهَدَمْتُ الْكَعْبَةَ ثُمَّ لَجَعَلْتُ لَهَا بَابَيْنِ" . فَلَمَّا مَلَكَ ابْنُ الزُّبَيْرِ هَدَمَهَا، وَجَعَلَ لَهَا بَابَيْنِ.
اسود کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ مجھ سے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے کوئی حدیث سناؤ، جو ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے صرف تم سے ہی بیان کی ہو کیونکہ وہ بہت سی چیزیں صرف تم سے بیان کرتی تھیں اور عام لوگوں کے سامنے بیان نہیں کرتی تھیں، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے عرض کیا کہ انہوں نے مجھ سے ایک حدیث بیان کی تھی جس کا پہلا حصہ مجھے یاد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تمہاری قوم زمانہ جاہلیت کے قریب نہ ہوتی تو میں خانہ کعبہ کو شہید کرکے زمین کی سطح پر اس کے دو دروازے بنا دیتا، چنانچہ خلیفہ بننے کے بعد حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے اسی طرح کردیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25438]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25439
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ : مَالِكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25439]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6462
حدیث نمبر: 25440
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَلَمْ تَرَيْ أَنَّ قَوْمَكِ حِينَ بَنَوْا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام"، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ" . قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ، إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يَتِمَّ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلَام.
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری قوم نے جب خانہ کعبہ کی تعمیر نو کی تھی تو اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے کم کردیا تھا؟ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! پھر آپ اسے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر کیوں نہیں لوٹا دیتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر کے قریب نہ ہوتا تو ایسا ہی کرتا، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سن کر فرمایا واللہ اگر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو میرا خیال ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حطیم سے ملے ہوئے دونوں کونوں کا استلام اسی لئے نہیں فرماتے تھے کہ بیت اللہ کی تعمیر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں پر مکمل نہیں ہوئی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ چاہتے تھے کہ لوگ طواف میں اس پورے بیت اللہ کو شامل کریں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے مطابق ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25440]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1583، م: 1333

Previous    139    140    141    142    143    144    145    146    147    Next