الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25421
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الرَّجُلِ يَتَطَيَّبُ عِنْدَ إِحْرَامِهِ؟ فَقَالَ: لَأَنْ أَطَّلِيَ بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَهُ، قَالَ: فَسَأَلَ أَبِي عَائِشَةَ وَأَخْبَرَهَا، بِقَوْلِ ابْنِ عُمَرَ، فَقَالَتْ:" يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْتَضِحُ طِيبًا" .
محمد بن منتشر کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے یہ مسئلہ پوچھا کہ کیا آدمی اپنے احرام پر (احرام کی نیت سے قبل) خوشبو لگا سکتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے ایسا کرنے سے زیادہ پسند یہ کہ اپنے کپڑوں پر تار کول مل لوں، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہی مسئلہ پوچھا اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا جواب بھی ان سے زیادہ ذکر کردیا تو انہوں نے فرمایا ابوعبدالرحمن پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں، میں تو خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگایا کرتی تھی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کے پاس جاتے تھے، پھر صبح کو احرام کی نیت کرلیتے اور ان کے احرام سے خوشبو مہک رہی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25421]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 267، م: 1192
حدیث نمبر: 25422
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ الْأَيَّامَ الْمَعْلُومَةَ مِنَ الشَّهْرِ؟ فَقَالَتْ:" نَعَمْ" .
عبداللہ بن شقیق سے مروی ہے کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مہینے میں متعین دنوں کا روزہ رکھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا ہاں! [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25422]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25423
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ طَلْحَةَ قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنَّ لِي جَارَيْنِ، فَإِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي؟ قَالَ: " أَقْرَبِهِمَا مِنْكِ بَابًا" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میرے دو پڑوسی ہوں تو ہدیہ کسے بھیجوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بےفرمایا جس کا دروازہ تم سے زیادہ قریب ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25423]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2595
حدیث نمبر: 25424
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، عَنْ طَلْحَةَ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي تَيْمِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25424]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2595
حدیث نمبر: 25425
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَرَوْحٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ . قَالَ رَوْحٌ: سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ، عَنْ ذَكْوَانَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ، فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ، فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّار. فَقَالَ: " وَمَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَأَرَاهُمْ يَتَرَدَّدُونَ" قَالَ الْحَكَمُ:" كَأَنَّهُمْ" أَحْسَبُ وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ، مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّى أَشْتَرِيَهُ، ثُمَّ أَحِلَّ كَمَا أَحَلُّوا" . قَالَ رَوْحٌ: يَتَرَدَّدُونَ فِيهِ، قَالَ: كَأَنَّهُمْ هَابُوا، أَحْسَبُ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ذی الحجہ کی چار تاریخ کو مکہ مکرمہ پہنچے، تھوڑی دیر بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو غصے کی حالت میں تھے، میں نے کہا یارسول اللہ! آپ کو کس نے غصہ دلایا ہے؟ اللہ اسے جہنم رسید کرے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھو تو سہی، میں نے لوگوں کو ایک بات کا حکم دیا، پھر انہیں تردد کا شکار دیکھ رہا ہوں، اگر یہ چیز جواب میرے سامنے آئی ہے، پہلے آجاتی تو میں اپنے ساتھ ہدی کا جانور نہ لاتا بلکہ یہاں آ کر خرید لیتا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کھولا جیسے لوگوں نے احرام کھول لیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25425]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1211
حدیث نمبر: 25426
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ فَأَرَادَ مَوَالِيهَا أَنْ يَشْتَرِطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " اشْتَرِيهَا، إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ". وَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا، وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا . وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ، فَقِيلَ: هَذَا مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لئے خریدنا چاہا تو اس کے مالکوں نے اس کی ولاء اپنے لئے مشروط کرلی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کردو، کیونکہ غلام کی وراثت اسی کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے، نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے تمہارے لئے ہدیہ ہوتا ہے لہذا تم اسے کھا سکتے ہو، راوی کہتے ہیں کہ اس کا خاوند آزاد آدمی تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25426]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1492، م: 1075
حدیث نمبر: 25427
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " كَأَنَّمَا أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الطِّيبِ فِي مَفْرِقِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظر اب تک میری نگاہیوں کے سامنے ہے کہ میں حالت ِاحرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25427]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 271، م: 1190
حدیث نمبر: 25428
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَمَّا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَنْفِرَ رَأَى صَفِيَّةَ عَلَى بَابِ خِبَائِهَا كَئِيبَةً أَوْ حَزِينَةً حَاضَتْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعَقْرَى أَوْ حَلْقَى، إِنَّكِ لَحَابِسَتُنَا، أَكُنْتِ أَفَضْتِ يَوْمَ النَّحْرِ؟" قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَ:" فَانْفِرِي إِذًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے بعد واپسی کا ارادہ کیا تو حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو اپنے خیمے کے دوازے پر غمگین اور پریشان دیکھا کیونکہ ان کے ایام شروع ہوگئے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ عورتیں تو کاٹ دیتی ہیں اور مونڈ دیتی ہیں، تم ہمیں ٹھہرنے پر مجبور کردو گی، کیا تم نے دس ذی الحجہ کو طواف زیارت کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بس پھر کوئی حرج نہیں، اب روانہ ہوجاؤ۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25428]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5329، م: 1211
حدیث نمبر: 25429
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْروِ بْنِ مُرَّةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُشَاكُ شَوْكَةً فَمَا فَوْقَهَا، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا دَرَجَةً، أَوْ حَطَّ بِهَا عَنْهُ خَطِيئَةً" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند کردیا جاتا ہے اور ایک گناہ معاف کردیا جاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25429]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2572
حدیث نمبر: 25430
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ. قَالَ: حَجَّاجٌ: ابْنُ عَوْفٍ . وحَدَّثَنَاه يَعْقُوبُ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَهْوَى إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُقَبِّلَنِي، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمَةٌ، قَالَ: " وَأَنَا صَائِمٌ" فَقَبَّلَنِي . قَالَ حَجَّاجٌ: قَالَ شُعْبَةُ: قَالَ لِي سَعْدٌ: طَلْحَةُ عَمُّ أَبِي سَعْدٍ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بوسہ دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی روزے سے ہوں، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے بوسہ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25430]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    138    139    140    141    142    143    144    145    146    Next