حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانور بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25411]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1703، م: 1321
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور جب میں وہاں سے اٹھنا چاہتی اور سامنے سے گذرنا اچھا نہ لگتا تو میں کھسک جاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25412]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 511، م: 512
علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25413]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25414]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1927، م: 1106
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، لِعَائِشَةَ: إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكِ الْغُلَامُ الْأَيْفَعُ الَّذِي مَا أُحِبُّ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ : أَمَا لَكِ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟ قَالَتْ: إِنَّ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيَّ وَهُوَ رَجُلٌ، وَفِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ شَيْءٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ حَتَّى يَدْخُلَ عَلَيْكِ" . ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آپ کے پاس آپ کا غلام بےجھجک آتا ہے، لیکن مجھے اس کا یہاں آنا اچھا نہیں لگتا، انہوں نے فرمایا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں آپ کے لئے اسوہ حسنہ موجود نہیں ہے، حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) ابوحذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے دودھ پلا دو تاکہ وہ تمہارے یہاں آسکے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25415]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1453
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25416]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 301، م: 293
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بیہودہ کام یا گفتگو کرنے والے یا بازاروں میں شور مچانے والے نہیں تھے اور وہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ معاف اور درگذر فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25417]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . قَالَ بَهْزٌ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ. وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَكَأَنَّهُ غَضِبَ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ أَخِي، قَالَ: " انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ایک آدمی بھی موجود تھا، محسوس ہونے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ چیز ناگوار گذری ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرا بھائی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات کی تحقیق کرلیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہوسکتے ہیں کیونکہ رضاعت کا تعلق تو بھوک سے ہوتا ہے (جس کی مدت دو ڈھائی سال ہے اور اس دوران بچے کی بھوک اسی دودھ سے ختم ہوتی ہے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25418]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5102، م: 1455
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا، فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ، فَقَالَتْ لَهَا: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ؟ فَقَالَ: " نَعَمْ، عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةً بَعْدُ إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں ایک یہودیہ آئی، وہ کہنے لگی اللہ تمہیں عذاب قبر سے محفوظ رکھے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے ان سے اس واقعہ کا ذکر کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! عذاب قبر برحق ہے، اس کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جو نماز بھی پڑھتے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں عذاب قبر سے پناہ مانگی [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25419]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1372 ، م: 586
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کے ایک درخت سے گر کر مرگیا ' اس نے کچھ ترکہ چھوڑا لیکن کوئی اولاد یا دوست نہ چھوڑا ' نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی وراثت اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25420]
حكم دارالسلام: إسناده حسن