الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25411
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " كُنْتُ أَفْتِلُ قَلَائِدَ هَدْيِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَنَمًا، ثُمَّ لَا يَحْرُمُ مِنْهُ شَيْءٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدی کے جانور بکری کے قلادے بٹا کرتی تھی، اس کے بعد بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز سے اپنے آپ کو نہیں روکتے تھے (جن سے محرم بچتے تھے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25411]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1703، م: 1321
حدیث نمبر: 25412
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَحَجَّاجٌ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَكُونُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي، فَإِذَا أَرَدْتُ أَنْ أَقُومَ، كَرِهْتُ أَنْ أَمُرَّ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَأَنْسَلُّ انْسِلَالًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور جب میں وہاں سے اٹھنا چاہتی اور سامنے سے گذرنا اچھا نہ لگتا تو میں کھسک جاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25412]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 511، م: 512
حدیث نمبر: 25413
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ:" كَانَتْ دِيمَةً" .
علقمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نفلی نمازوں کے متعلق پوچھا انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر عمل دائمی ہوتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25413]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25414
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25414]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1927، م: 1106
حدیث نمبر: 25415
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ نَافِعٍ ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ ، قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ، لِعَائِشَةَ: إِنَّهُ يَدْخُلُ عَلَيْكِ الْغُلَامُ الْأَيْفَعُ الَّذِي مَا أُحِبُّ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ : أَمَا لَكِ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ؟ قَالَتْ: إِنَّ امْرَأَةَ أَبِي حُذَيْفَةَ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ سَالِمًا يَدْخُلُ عَلَيَّ وَهُوَ رَجُلٌ، وَفِي نَفْسِ أَبِي حُذَيْفَةَ مِنْهُ شَيْءٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَرْضِعِيهِ حَتَّى يَدْخُلَ عَلَيْكِ" .
ایک مرتبہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ آپ کے پاس آپ کا غلام بےجھجک آتا ہے، لیکن مجھے اس کا یہاں آنا اچھا نہیں لگتا، انہوں نے فرمایا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں آپ کے لئے اسوہ حسنہ موجود نہیں ہے، حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) ابوحذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے دودھ پلا دو تاکہ وہ تمہارے یہاں آسکے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25415]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1453
حدیث نمبر: 25416
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْروِ بْنِ شُرَحْبِيلَ ، عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، أَنَّهَا قَالَتْ:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنَا إِذَا كَانَتْ إِحْدَانَا حَائِضًا أَنْ تَتَّزِرَ، ثُمَّ تَدْخُلَ مَعَهُ فِي لِحَافِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25416]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 301، م: 293
حدیث نمبر: 25417
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَدَلِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا، وَلَا مُتَفَحِّشًا، وَلَا صَخَّابًا فِي الْأَسْوَاقِ، وَلَا يُجْزِي بِالسَّيِّئَةِ مِثْلَهَا، وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَصْفَحُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوئی بیہودہ کام یا گفتگو کرنے والے یا بازاروں میں شور مچانے والے نہیں تھے اور وہ برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیتے تھے، بلکہ معاف اور درگذر فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25417]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25418
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . قَالَ بَهْزٌ: حَدَّثَنَا أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يُحَدِّثُ. وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ: عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا رَجُلٌ، فَكَأَنَّهُ غَضِبَ، فَقَالَتْ: إِنَّهُ أَخِي، قَالَ: " انْظُرْنَ مَا إِخْوَانُكُنَّ، فَإِنَّمَا الرَّضَاعَةُ مِنَ الْمَجَاعَةِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے تو وہاں ایک آدمی بھی موجود تھا، محسوس ہونے لگا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ چیز ناگوار گذری ہے، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ میرا بھائی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس بات کی تحقیق کرلیا کرو کہ تمہارے بھائی کون ہوسکتے ہیں کیونکہ رضاعت کا تعلق تو بھوک سے ہوتا ہے (جس کی مدت دو ڈھائی سال ہے اور اس دوران بچے کی بھوک اسی دودھ سے ختم ہوتی ہے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25418]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5102، م: 1455
حدیث نمبر: 25419
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ يَهُودِيَّةً دَخَلَتْ عَلَيْهَا، فَذَكَرَتْ عَذَابَ الْقَبْرِ، فَقَالَتْ لَهَا: أَعَاذَكِ اللَّهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَسَأَلَتْ عَائِشَةُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَذَابِ الْقَبْرِ؟ فَقَالَ: " نَعَمْ، عَذَابُ الْقَبْرِ حَقٌ"، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةً بَعْدُ إِلَّا تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہمارے یہاں ایک یہودیہ آئی، وہ کہنے لگی اللہ تمہیں عذاب قبر سے محفوظ رکھے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے ان سے اس واقعہ کا ذکر کیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! کیا قبر میں بھی عذاب ہوتا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! عذاب قبر برحق ہے، اس کے بعد میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جو نماز بھی پڑھتے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں عذاب قبر سے پناہ مانگی [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25419]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1372 ، م: 586
حدیث نمبر: 25420
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَبَهْزٌ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ حَجَّاجٌ، وَبَهْزٌ، أَخْبَرَنِي شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ بَهْزٌ: ابْنُ وَرْدَانَ، وَقَالَ حَجَّاجٌ: مُجَاهِدُ بْنُ وَرْدَانَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، وَأَثْنَوْا عَلَيْهِ خَيْرًا، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: تُوُفِّيَ مَوْلًى لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِيرَاثِهِ، فَقَالَ: " هَا هُنَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ؟" قَالَ بَهْزٌ قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ:" فَأَعْطُوهُ إِيَّاهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کے ایک درخت سے گر کر مرگیا ' اس نے کچھ ترکہ چھوڑا لیکن کوئی اولاد یا دوست نہ چھوڑا ' نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی وراثت اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25420]
حكم دارالسلام: إسناده حسن

Previous    137    138    139    140    141    142    143    144    145    Next