حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، وَحَجَّاجٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ امْرَأَةً مُسْتَحَاضَةً سَأَلَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقِيلَ:" إِنَّمَا هُوَ عِرْقٌ عَانِدٌ، وَأُمِرَتْ أَنْ تُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتُعَجِّلَ الْعَصْرَ، وَتَغْتَسِلَ غُسْلًا وَاحِدًا، وَتُؤَخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ، وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا وَاحِدًا، وَتَغْتَسِلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ غُسْلًا" . قَالَ ابْنُ جَعْفَرٍ: غُسْلًا وَاحِدًا. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک عورت کا دم ماہانہ ہمیشہ جاری رہتا تھا، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اس کے متعلق دریافت کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ایک دشمن رگ کا خون ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ ظہر اور عصر کو جمع کرکے ایک غسل کے ساتھ اور مغرب و عشاء کو جمع کرکے ایک غسل کے ساتھ اور نماز فجر کو ایک غسل کے ساتھ پڑھ لیا کریں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25391]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے گھر کے دروازے پر ایک پردہ لٹکا لیا جس پر کچھ تصویریں بھی تھیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو اسے دیکھ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ بدل گیا اور فرمایا اسے دور کرو، چنانچہ میں نے اسے وہاں سے ہٹا لیا اور اس کے تکیے بنا لئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25392]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2107
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ لِلْعِتْقِ، فَاشْتَرَطُوا وَلَاءَهَا، فَذَكَرَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ" . وَأُهْدِيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَحْمٌ، فَقَالُوا لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَذَا مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: " هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ وَخُيِّرَتْ" . فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا. قَالَ شُعْبَةُ: ثُمَّ سَأَلْتُهُ عَنْ زَوْجِهَا؟ فَقَالَ: لَا أَدْرِي. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ انہوں نے بریرہ کو آزاد کرنے کے لئے خریدنا چاہا تو اس کے مالکوں نے اس کی ولاء اپنے لئے مشروط کرلی، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے خرید کر آزاد کرو، کیونکہ غلام کی وراثت اس کو ملتی ہے جو اسے آزاد کرتا ہے، نیز لوگ اسے صدقات کی مد میں کچھ دیتے تھے تو وہ ہمیں بھی اس میں سے کچھ ہدیہ کردیتی تھیں، میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اس پر صدقہ ہوتا ہے اور اس کی طرف سے تمارے لئے ہدیہ ہوتا ہے لہٰذا تم اسے کھا سکتے ہو، راوی کہتے ہیں کہ اس کا خاوند آزاد آدمی تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25393]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2578، م: 1075
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی برتن کے پانی سے غسل جنابت کرلیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25394]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 248، م: 321
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چلے جاتے تھے اور ان کے گھر میں داخل ہوجاتے تھے، راوی نے پوچھا کہ ابراہیم نخعی ان کے یہاں کیسے چلے جاتے تھے؟ انہوں جواب ملا کہ وہ اپنے ماموں اسود کے ساتھ جاتے تھے اور اسود اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان عقد مواخات و مودت قائم تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25395]
حكم دارالسلام: أثر صحيح، محمد بن جعفر سمع من سعيد بعد اختلاطه ولكن توبع
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ پڑھی ہے یا نہیں " [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25396]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1171، م: 724
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء، مزفت اور حنتم نامی برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25397]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح على خطأ فى اسم أحد رواته، وهم شعبة فى اسم خالد بن علقمة فسماه هنا مالك ابن عرفطة، خ: 5595، م: 1995
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ کسی انسان پر بیماری کی شدت کا اثر نہیں دیکھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25398]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5646، م: 2570
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَيْثَمَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عَطِيَّةَ ، قَالَ: قُلْنَا لِعَائِشَةَ، إِنَّ فِينَا رَجُلَيْنِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَدُهُمَا يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ، وَالْآخَرُ يُؤَخِّرُ الْإِفْطَارَ وَيُعَجِّلُ السُّحُورَ؟، قَالَ: فَقَالَتْ عَائِشَةُ : " أَيُّهُمَا الَّذِي يُعَجِّلُ الْإِفْطَارَ وَيُؤَخِّرُ السُّحُورَ؟"، قَالَ: فَقُلْتُ: هُوَ عَبْدُ اللَّهِ، فَقَالَتْ:" كَذَا كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" . ابوعطیہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں اور مسرق حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین! نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دو صحابی ہیں، ان میں سے ایک صحابی افطار میں بھی جلدی کرتے ہیں اور نماز میں بھی، جبکہ دوسرے صحابی افطار میں بھی تاخیر کرتے ہیں اور نماز میں بھی " انہوں نے فرمایا کہ افطار اور نماز میں عجلت کون کرتے ہیں؟ ہم نے بتایا کہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کرتے تھے اور دوسرے صحابی حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25399]
حكم دارالسلام: حدث صحيح، وهذا إسناد اختلف فيه على سليمان
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے اور پاکیزہ کمائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25400]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمة عمارة