الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25311
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، عَنِ ابْنِ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ كُلُّهُنَّ فَاسِقٌ يُقْتَلْنَ فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ: الْكَلْبُ الْعَقُورُ، وَالْعَقْرَبُ، وَالْغُرَابُ، وَالْحِدَأَةُ، وَالْفَأْرَةُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا پانچ چیزیں " فواسق " میں سے ہیں جنہیں حرم میں قتل کیا جاسکتا ہے، بچھو، چوہا، چیل، باؤلا کتا اور کوا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25311]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1829، م: 1198
حدیث نمبر: 25312
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَامَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثم ركع، فأطالَ الركوع جدًَّا، وهو دون الركوع الأوَّل ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، وَهُوَ دُونَ القيامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَامَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ. فَانْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتْ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ، فَحَمِدَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، وَإِنَّهُمَا لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ، وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا، فَكَبِّرُوا، وَادْعُوا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا. يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، مَا مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ، أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ. يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ، لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ؟" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں سورج گرہن ہوگیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھنے لگے اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر سجدے میں جانے سے پہلے سر اٹھا کر طویل قیام کیا، البتہ یہ پہلے قیام سے مختصر تھا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا البتہ یہ پہلے رکوع سے مختصر تھا، پھر سجدہ کیا، پھر دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوئے پھر وہی کیا جو پہلی رکعت میں کیا تھا، البتہ اس رکعت میں پہلے قیام کو دوسرے کی نسبت لمبا رکھا اور پہلا رکوع دوسرے کی نسبت زیادہ لمبا تھا، اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز مکمل کی جبکہ سورج گرہن ختم ہوگیا تھا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے اللہ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا شمس و قمر اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں جنہیں کسی کی موت وحیات سے گہن نہیں لگتا، جب تم انہیں گہن لگتے ہوئے دیکھو تو اللہ کی کبریائی بیان کیا کرو، اس سے دعا کیا کرو، نماز اور خیرات کیا کرو، اے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ سے زیادہ کسی کو اس بات پر غیرت نہیں آسکتی کہ اس کا کوئی بندہ یا بندی بدکاری کرے، اے امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! بخد اگر تمہیں وہ کچھ معلوم ہوتا جو مجھ معلوم ہے تو تم زیادہ روتے اور کم ہنستے، کیا میں نے پیغامِ الٰہی پہنچا دیا؟ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25312]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1044، م: 901
حدیث نمبر: 25313
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: يا رَسُولُ اللَّهِ، مَا أَرَى صَفِيَّةَ إِلَّا حَابِسَتُنَا. قَالَ: " أَوَلَمْ تَكُنْ أَفَاضَتْ"، قَالَتْ: بَلَى، قَالَ:" فَلَا حَبْسَ عَلَيْكِ". فَنَفَرَ بِهَا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طواف زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25313]
حكم دارالسلام: حديث صحيح على قلب فى متنه
حدیث نمبر: 25314
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: لَوَدِدْتُ أَنِّي كُنْتُ اسْتَأْذَنْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا اسْتَأْذَنَتْهُ سَوْدَةُ، فَأُصَلِّي الصُّبْحَ بِمِنًى، وَأَرْمِي الْجَمْرَةَ، مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ النَّاسُ. فَقِيلَ لَهَا: وَكَانَتْ اسْتَأْذَنَتْهُ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، إِنَّهَا كَانَتْ امْرَأَةً ثَقِيلَةً ثَبِطَةً فَاسْتَأْذَنَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَذِنَ لَهَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ کاش! میں بھی حضرت سودہ رضی اللہ عنہ کی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیتی اور فجر کی نماز منیٰ میں جا کر پڑھ لیتی اور لوگوں کے آنے سے پہلے اپنے کام پورے کرلیتی، لوگوں نے پوچھا کیا حضرت سودہ رضی اللہ عنہ نے اس کی اجازت لے رکھی تھی؟ انہوں نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہ کو قبل از فجر ہی مزدلفہ سے واپس جانے کی اجازت اس لئے دی تھی کہ وہ کمزور عورت تھیں [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25314]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1680، م: 1290
حدیث نمبر: 25315
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَمْرَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، فَيُخَفِّفُهُمَا، حَتَّى أَقُولَ: هَلْ قَرَأَ فِيهِمَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ؟ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (فجر کی سنتیں) اتنی مختصر پڑھتے تھے کہ میں کہتی " نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سورت فاتحہ بھی پڑھی ہے یا نہیں [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25315]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1171، م: 724
حدیث نمبر: 25316
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: يا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَتَرْجِعُ نِسَاؤُكَ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ لَيْسَ مَعَهَا عُمْرَةٌ؟ " فَأَقَامَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالْبَطْحَاءِ، وَأَمَرَهَا فَخَرَجَتْ إِلَى التَّنْعِيمِ"، وَخَرَجَ مَعَهَا أَخُوهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، فَأَحْرَمَتْ بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ أَتَتْ الْبَيْتَ، فَطَافَتْ بِهِ وَبَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، وَقَصَّرَتْ، فَذَبَحَ عَنْهَا بَقَرَةً .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا آپ کے صحابہ حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤنگی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کی خاطر بطحاء میں رک گئے اور اپنے بھائی عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تنعیم روانہ ہوگئیں، وہاں عمرے کا احرام باندھا اور بیت اللہ پہنچ کر خانہ کعبہ کا طواف، صفا مروہ کی سعی اور قصر کیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے گائے ذبح کی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25316]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25317
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ پسندیدہ عمل وہ ہے جو دائمی ہو اگرچہ تھوڑا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25317]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 783
حدیث نمبر: 25318
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ عَمْرٍو ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ: قُلْتُ: أَيْ أُمَّهْ، كَيْفَ كَانَ صِيَامُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ:" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يُفْطِرُ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ: لَا يَصُومُ، وَلَمْ أَرَهُ يَصُومُ مِنْ شَهْرٍ أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ مِنْ شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُ شَعْبَانَ إِلَّا قَلِيلًا، بَلْ كَانَ يَصُومُهُ كُلَّهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اوقات اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریبا پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25318]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن من أجل محمد
حدیث نمبر: 25319
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، وَرَوْحٌ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ. قَالَ رَوْحٌ: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ:" كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ عَشْرَ رَكَعَاتٍ، يُوتِرُ بِسَجْدَةٍ، وَيَرْكَعُ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ، فَتِلْكَ ثَلَاثَ عَشْرَةَ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کو نماز گیارہ رکعتوں پر مشتمل ہوتی تھی اور ایک رکعت پر وتر بناتے تھے اور فجر سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کل تیرہ رکعتیں ہوئیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25319]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1140، م: 738
حدیث نمبر: 25320
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَنْظَلَةُ ، عَنِ ابْنِ سَابِطٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: أَبْطَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَا حَبَسَكِ يَا عَائِشَةُ؟" قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فِي الْمَسْجِدِ رَجُلًا مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ قِرَاءَةً مِنْهُ، قَالَ: فَذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا هُوَ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي أُمَّتِي مِثْلَكَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے میں تاخیر ہوگئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! تمہیں کس چیز نے رکے رکھا؟ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! مسجد میں ایک آدمی تھا، میں نے اس سے اچھی تلاوت کرنے والا نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں گئے تو دیکھا کہ وہ حضرت ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام سالم رضی اللہ عنہ ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا اللہ کا شکر جس نے میری امت میں تم جیسا آدمی بنایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25320]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره

Previous    127    128    129    130    131    132    133    134    135    Next