حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ خَرَجَ عَلْقَمَةُ وَأَصْحَابُهُ حُجَّاجًا، فَذَكَرَ بَعْضُهُمْ الصَّائِمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَدْ قَامَ سَنَتَيْنِ وَصَامَهُمَا هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ قَوْسِي، فَأَضْرِبَكَ بِهَا، قَالَ: فَكُفُّوا حَتَّى تَأْتُوا عَائِشَةَ، فَدَخَلُوا عَلَى عَائِشَةَ، فَسَأَلُوهَا عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَتْ عَائِشَةُ :" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ، وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ"، قَالُوا: يَا أَبَا شِبْلٍ، سَلْهَا؟ قَالَ: لَا أَرْفُثُ عِنْدَهَا الْيَوْمَ، فَسَأَلُوهَا، فَقَالَتْ:" كَانَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ" . علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ اور ان کے کچھ ساتھی حج کے ارادے سے روانہ ہوئے۔ ان میں سے کسی نے یہ کہ دیا کہ روزہ دار آدمی اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہے اور اس کے جسم سے اپنا جسم لگا سکتا ہے۔ تو ان میں سے ایک آدمی جس نے دو سال تک شب بیداری کی تھی اور دن کو روزہ رکھا تھا، کہنے لگا میرا دل چاہتا ہے کہ اپنی کمان اٹھا کر تجھے دے ماروں، اس نے کہا کہ تھوڑا سا انتظار کرلو، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچ کر ان سے یہ مسئلہ پوچھ لینا، چنانچہ جب وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا باجودیکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی بوسہ دیدیا کرتے تھے اور اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے، لوگوں نے کہا اے ابوشبل! حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کی مزید وضاحت پوچھو، انہوں نے کہا کہ آج میں ان کے یہاں بےتکلف کھلی گفتگو نہیں کرسکتا، چنانچہ لوگوں نے خود ہی پوچھ لیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24130]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1927 ، م: 1106
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب ماہ رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم رَت جگا فرماتے اپنے اہل خانہ کو جگاتے اور کمر بند کس لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24131]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2024 ، م: 1174
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ صَبِيًّا لِلْأَنْصَارِ لَمْ يَبْلُغْ السِّنَّ عُصْفُورٌ مِنْ عَصَافِيرِ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: " أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ، خَلَقَ اللَّهُ الْجَنَّةَ، وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا، وَخَلَقَ النَّارَ، وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا، وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (ایک انصاری بچہ فوت ہوگیا تو) میں عرض کیا یا رسول اللہ! انصار کا یہ نابالغ بچہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! کیا اس کے علاوہ بھی تمہیں کوئی اور بات کہنا ہے، اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا تو اس میں رہنے والوں کو بھی پیدا فرمایا اور جہنم کو پیدا کیا تو اس میں رہنے والوں کو بھی پیدا فرمایا اور یہ اسی وقت ہوگیا تھا جب وہ اپنے آباؤ اجداد کی پشتوں میں تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24132]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2662
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب زمین میں گناہوں کا غلبہ ہوجائے تو اللہ اہل زمین پر اپنا عذاب نازل فرمائے گا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اللہ کی اطاعت کرنے والے لوگوں کے ان میں ہونے کے باوجود؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! پھر وہ اہل اطاعت اللہ کی رحمت کی طرف منتقل ہوجائیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24133]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لإبهام المرأة التى روى عنها الحسن ابن محمد ولاضطرابه
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور) گویا وہ منظراب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24134]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل عطاء بن السائب وقد روي سفيان عنه قبل الاختلاط وسلف بإسناد صحيح دون قوله: ثلاث برقم: 24107
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انسان سب سے پاکیزہ چیز کو کھاتا ہے، وہ اس کی اپنی کمائی ہوتی ہے اور انسان کی اولاد بھی اس کی کمائی ہے، لہٰذا تم اپنی اولاد کی کمائی کھا سکتے ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24135]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره وسلف الكلام على الإسناد فى الرواية: 24032
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بکری کو بھی ہدی کے جانور کے طور پر بیت اللہ کی طرف روانہ کیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24136]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1701 ، م: 1321
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت " مَا مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أُحِلَّ لَهُ النِّسَاءُ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے اس وقت تک رخصت نہیں ہوئے جب تک کہ عورتیں ان کیلئے حلال نہ کردی گئیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24137]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف، وهو، وإن كان رجاله ثقات، قد اختلف فيه على عطاء
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ مُوسَى ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِسَارِقٍ، فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كُنَّا نَرَى أَنْ يَبْلُغَ مِنْهُ هَذَا؟ قَالَ: " لَوْ كَانَتْ فَاطِمَةُ، لَقَطَعْتُهَا" ، ثُمَّ قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَدْرِي كَيْفَ هُوَ؟. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک چور کو لایا گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا اور اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، کچھ لوگوں نے کہا یارسول اللہ! ہم نہیں سمجھتے تھے کہ بات یہاں تک جا پہنچے گی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میری بیٹی فاطمہ بھی اس کی جگہ ہوتی تو میں اس کا ہاتھ بھی کاٹ دیتا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24138]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3732
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24139]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 514، م: 512