الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25251
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا كَانَتْ تُعَيِّرُ النِّسَاءَ اللَّاتِي وَهَبْنَ أَنْفُسَهُنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَلَا تَسْتَحِي الْمَرْأَةُ أَنْ تَعْرِضَ نَفْسَهَا بِغَيْرِ صَدَاقٍ؟ فَنَزَلَ، أَوْ قَالَ: فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: تُرْجِي مَنْ تَشَاءُ مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَنْ تَشَاءُ وَمَنِ ابْتَغَيْتَ مِمَّنْ عَزَلْتَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْكَ سورة الأحزاب آية 51، قَالَتْ: إِنِّي أَرَى رَبَّكَ عَزَّ وَجَلَّ يُسَارِعُ لَكَ فِي هَوَاكَ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان عورتوں پر طعنہ زنی کرتی تھیں جو خود اپنے آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کردیتی تھیں اور ان کی رائے یہ تھی کہ کسی عورت کو شرم نہیں آتی کہ وہ اپنے آپ کو بغیر مہر کے پیش کردیتی ہے، اس پر یہ آیت نازل ہوئی آپ اپنی بیویوں میں سے جسے چاہیں موخر کردیں اور جسے چاہیں اپنے قریب کرلیں، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا میں تو یہی دیکھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی خواہشات پوری کرنے میں بڑی جلدی کرتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25251]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4788، م: 1464
حدیث نمبر: 25252
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ؟ قَالَ: " أَحْيَانًا يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ، وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، ثُمَّ يُفْصَمُ عَنِّي وَقَدْ وَعَيْتُ، وَأَحْيَانًا يَأْتِينِي مَلَكٌ فِي مِثْلِ صُورَةِ الرَّجُلِ، فَأَعِي مَا يَقُولُ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ پر وحی کیسے آتی ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بعض اوقات مجھ پر گھنٹی کی سنسناہٹ کی سی آواز میں وحی آتی ہے، یہ صورت مجھ پر سب سے زیادہ سخت ہوتی ہے، لیکن جب یہ کیفیت مجھ سے دور ہوتی ہے تو میں پیغام الہٰی سمجھ چکا ہوتا ہوں اور بعض اوقات فرشتہ میرے پاس انسانی شکل میں آتا ہے اور وہ کہتا ہے میں اسے محفوظ کرلیتا ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25252]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3215، م: 2333
حدیث نمبر: 25253
حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ صَالِحٍ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25253]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه عامر ابن صالح وهو متروك
حدیث نمبر: 25254
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، وَسُرَيْجٌ يَعْنِي ابْنَ النعمان ، قَالَا: حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَعْمَرٍ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ". فَلَمَّا دَخَلَ، هَشَّ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَاسْتَأْذَنَ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نِعْمَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ". فَلَمَّا دَخَلَ، لَمْ يَنْبَسِطْ إِلَيْهِ كَمَا انْبَسَطَ إِلَى الْآخَرِ، وَلَمْ يَهَشَّ لَهُ كَمَا هَشَّ. فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، اسْتَأْذَنَ فُلَانٌ، فَقُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ، ثُمَّ هَشَشْتَ لَهُ، وَانْبَسَطْتَ إِلَيْهِ، وَقُلْتَ لِفُلَانٍ مَا قُلْتَ وَلَمْ أَرَكَ صَنَعْتَ بِهِ مَا صَنَعْتَ لِلْآخَرِ؟! فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ اتُّقِيَ لِفُحْشِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اندر آنے کی اجازت دیدو، یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی، جب وہ چلا گیا تو ایک اور آدمی نے اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اپنے قبیلے کا بہت اچھا آدمی ہے، لیکن جب وہ اندر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے کی طرح اس سے ہشاش بشاش ہو کر اس کی جانب توجہ نہ فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس اس طرح فرمایا: پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی اور دوسرے آدمی کے ساتھ اس طرح نہ کیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بدترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کیلئے چھوڑ دیا ہوگا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25254]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون ذكر الرجل الآخر الذى قال فيه النبى ﷺ : نعم أبن العشير فإسناده حسن
حدیث نمبر: 25255
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ بْنِ هَانِئٍ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ أَنْ قَدْ حَفَزَهُ شَيْءٌ، فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ خَرَجَ فَلَمْ يُكَلِّمْ أَحَدًا، فَدَنَوْتُ مِنَ الْحُجُرَاتِ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ، إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ، يَقُولُ: " مُرُوا بِالْمَعْرُوفِ، وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَدْعُونِي فَلَا أُجِيبُكُمْ، وَتَسْأَلُونِي فَلَا أُعْطِيكُمْ، وَتَسْتَنْصِرُونِي، فَلَا أَنْصُرُكُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تو مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے محسوس ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت میں کچھ گھٹن ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا اور کسی سے بات کئے بغیر واپس چلے گئے، میں نے حجروں کے قریب ہو کر سنا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرما رہے تھے لوگو! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نیکی کا حکم دو اور برائی سے منع کرو، اس سے پہلے کہ تم مجھے پکارو اور میں تمہاری دعائیں قبول نہ کروں، تم مجھ سے سوال کرو اور میں تمہیں کچھ عطا نہ کروں اور تم مجھ سے مدد مانگو تو میں تمہاری مدد نہ کروں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25255]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عاصم بن عمر، الصحيح فى عثمان بن عمرو، عمرو بن عثمان بن هاني
حدیث نمبر: 25256
حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ عِيسَى ، قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ بْنَ الْحَجَّاجِ يُحَدِّثُ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ :" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ صَلَّى بِالنَّاسِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّفِّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم صف میں تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25256]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25257
حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَ أَبِي بَكْرٍ قَاعِدًا فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پنے مرض الوفات میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25257]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25258
حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ:" مُرُوا أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ". قَالَتْ عَائِشَةُ: إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ أَسِيفٌ، فَمَتَى يَقُومُ مَقَامَكَ تُدْرِكُهُ الرِّقَةُ؟ فقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ ْيُصَلِّ بِالنَّاسِ". فَصَلَّى أَبُو بَكْرٍ، وَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَلْفَهُ قَاعِدًا .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں فرمایا ابوبکر کو حکم دو کہ لوگوں کو نماز پڑھا دیں، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا یا رسول اللہ! ابوبکر رقیق القلب آدمی ہیں، وہ اپنے آنسوؤں پر قابو نہ رکھ سکیں گے اور لوگوں کو ان کی آواز سنائی نہ دے گی، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا ابوبکر سے کہو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، جب میں نے تکرار کی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی حکم دیا اور فرمایا تم تو یوسف علیہ السلام پر فریفتہ ہونے والی عورتوں کی طرح ہو (جو دل میں کچھ رکھتی تھیں اور زبان سے کچھ ظاہر کرتی تھیں) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25258]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3384
حدیث نمبر: 25259
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْزَمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا:" إِنَّهُ مَنْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنَ الرِّفْقِ، فَقَدْ أُعْطِيَ حَظَّهُ مِنْ خَيْرِ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَصِلَةُ الرَّحِمِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ وَحُسْنُ الْجِوَارِ يَعْمُرَانِ الدِّيَارَ، وَيَزِيدَانِ فِي الْأَعْمَارِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا جس شخص کو نرمی کا حصہ دیا گیا، اسے دنیا و آخرت کی بھلائی کا حصہ مل گیا اور صلہ رحمی، حسن اخلاق اور اچھی ہمسائیگی شہروں کو آباد کرتی ہے اور عمر میں اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25259]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25260
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " فَضْلُ عَائِشَةَ عَلَى النِّسَاءِ كَفَضْلِ الثَّرِيدِ عَلَى الطَّعَامِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تمام عورتوں پر عائشہ کی فضیلت ایسے ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کی فضیلت ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25260]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا اسناد حسن من اجل الحارث

Previous    121    122    123    124    125    126    127    128    129    Next