الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25241
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ كُلَّهُنَّ، إِلَّا الْجَانَّ الْأَبْتَرَ مِنْهَا، وَذَا الطُّفْيَتَيْنِ عَلَى ظَهْرِهِ، فَإِنَّهُمَا يَقْتُلَانِ الصَّبِيَّ فِي بَطْنِ أُمِّهِ، وَيُغَشِّيَانِ الْأَبْصَارَ، مَنْ تَرَكَهُمَا، فَلَيْسَ مِنَّا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے، سوائے ان سانپوں کے جو دم کٹے ہوں یا دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں اور جو شخص ان سانپوں کو چھوڑ دے ہم میں سے نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25241]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: اقتلوا الحيات كلهن وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث
حدیث نمبر: 25242
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ" .
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سینگی لگانے والے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25242]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف ليث
حدیث نمبر: 25243
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ يَعْنِي شَيْبَانَ ، عَنْ لَيْثٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْكَلْبُ الْأَسْوَدُ الْبَهِيمُ شَيْطَانٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا انتہائی کالا کتا شیطان ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25243]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل ليث
حدیث نمبر: 25244
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ يَعْنِي الثَّقَفِيَّ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ذَاتَ لَيْلَةٍ حَدِيثًا، فَقَالَتْ امْرَأَةٌ مِنْهُنَّ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ الْحَدِيثُ حَدِيثَ خُرَافَةَ؟ فَقَالَ: " أَتَدْرُونَ مَا خُرَافَةُ؟ إِنَّ خُرَافَةَ كَانَ رَجُلًا مِنْ عُذْرَةَ، أَسَرَتْهُ الْجِنُّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَمَكَثَ فِيهِنَّ دَهْرًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَدُّوهُ إِلَى الْإِنْسِ، فَكَانَ يُحَدِّثُ النَّاسَ بِمَا رَأَى فِيهِمْ مِنَ الْأَعَاجِيبِ، فَقَالَ النَّاسُ: حَدِيثُ خُرَافَةَ" . قَالَ أَبِي: أَبُو عَقِيلٍ هَذَا ثِقَةٌ، اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَقِيلٍ الثَّقَفِيُّ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازوج مطہرات کو رات کے وقت ایک کہانی سنائی ایک عورت نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ تو خرافہ جیسی کہانی معلوم ہوتی ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں معلوم ہے کہ " خرافہ " کون تھا؟ خرافہ بنو عذرہ کا ایک آدمی تھا جسے زمانہ جاہلیت میں ایک جن نے قید کرلیا تھا اور وہ آدمی ایک طویل عرصے تک ان میں رہتا رہا، پھر وہ لوگ اسے انسانوں میں چھوڑ گئے اور اس نے وہاں جو تعجب خیز چیزیں دیکھی تھیں، وہ لوگوں سے بیان کیا کرتا تھا، وہاں سے لوگوں نے مشہور کردیا کہ " خرافہ کی کہانی ہے " [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25244]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف مجالد ابن سعيد وللاختلاف عليه فى وصله وإرساله
حدیث نمبر: 25245
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا دَوُادُ يَعْنِي الْعَطَّارَ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ شَبِعَ النَّاسُ مِنَ الْأَسْوَدَيْنِ: التَّمْرِ وَالْمَاءِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے اس وقت رخصت ہوئے جب لوگ دو سیاہ چیزوں یعنی پانی اور کھجور سے اپنا پیٹ بھرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25245]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5383، م: 2975
حدیث نمبر: 25246
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَتَّكِئُ فِي حِجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25246]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 301
حدیث نمبر: 25247
حَدَّثَنَاه حَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا دَوُادُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورُ بْنُ صَفِيَّةَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25247]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 301
حدیث نمبر: 25248
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ أَبِي حَفْصَةَ مَوْلَى عَائِشَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرْتْهُ، أنه لَمَّا كَسَفَتْ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَوَضَّأَ وَأَمَرَ فَنُودِيَ أَنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ. فَقَامَ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ فِي صَلَاتِهِ. قَالَ: فَأَحْسِبُهُ قَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ، ثُمَّ رَكَعَ، فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، ثُمَّ قَالَ:" سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ"، ثُمَّ قَامَ مِثْلَ مَا قَامَ، وَلَمْ يَسْجُدْ، ثُمَّ رَكَعَ، فَسَجَدَ، ثُمَّ قَامَ، فَصَنَعَ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ فِي سَجْدَةٍ، ثُمَّ جَلَسَ وَجُلِّيَ عَنِ الشَّمْسِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں جب سورج گرہن ہوا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، حکم دیا، نماز کا اعلان کردیا گیا کہ نماز تیار ہے، پھر کھڑے ہوگئے اور نماز میں طویل قیام فرمایا اور غالباً اس میں سورت بقرہ کی تلاوت فرمائی، پھر ایک طویل رکوع کیا، پھر "۔ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ " کہہ کر پہلے کی طرح کافی دیر کھڑے رہے اور سجدے میں نہیں گئے بلکہ دوبارہ رکوع کیا، پھر سجدے میں گئے اور دوسری رکعت میں کھڑے ہو کر بھی اس طرح کیا کہ ہر رکعت میں دو رکوع کئے، پھر التحیات میں بیٹھ گئے اور اس دوران سورج گرہن ختم ہوگیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25248]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لجهالة أبى حفصة
حدیث نمبر: 25249
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا، فَقَالَ: " لَوْلَا أَنْ تَبْطَرَ قُرَيْشٌ لَأَخْبَرْتُهَا بِمَا لَهَا عِنْدَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے یہاں تشریف لائے تو فرمایا اگر قریش کے فخر و غرور میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں انہیں بتاتا کہ اللہ کے یہاں ان کا کیا مقام و مرتبہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25249]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25250
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُعِقَّ عَنِ الْجَارِيَةِ شَاةً، وَعَنِ الْغُلَامِ شَاتَيْنِ، وَأَمَرَنَا بِالْفَرَعِ مِنْ كُلِّ خَمْسِ شِيَاهٍ شَاةٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ لڑکے کی طرف سے عقیقے میں دو بکریاں برابر کی ہوں اور لڑکی کی طرف سے ایک بکری نیز یہ حکم بھی دیا ہے کہ ہر پانچ میں سے ایک بکری قربان کردیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25250]
حكم دارالسلام: حديث العقيقة صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لأجل حفصة بنت عبدالرحمن

Previous    120    121    122    123    124    125    126    127    128    Next