حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ وَهْبٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي سُوَاءَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ، فِيمَا يَفِيضُ بَيْنَ الرَّجُلِ وَامْرَأَتِهِ مِنَ الْمَاءِ. قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ الْمَاءَ عَلَى الْمَاءِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے کسی شخص نے پوچھا کہ مرد و عورت کے درمیان تعلقات پر غسل کب واجب ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت غسل فرماتے تھے جب انزال ہوجاتا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25201]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لابهام الرجل من بني سوءة
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، وَيُونُسَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْوَحْيِ الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ" أَوْ قَالَ: الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ. شَكَّ ابْنُ الْمُبَارَكِ. قَالَتْ:" وَكَانَ لَا يَرَى رُؤْيَا إِلَّا جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا آغاز سب سے پہلے سچے خوابوں کے ذریعے ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو خواب بھی دیکھتے صبح کی روشنی کی طرح اس کی تعبیر نمایاں ہو کر سامنے آجاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25202]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4953، م: 160
یحییٰ بن یعمر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرأت فرماتے تھے یا سری؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25203]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عورتوں کی بیعت کے حوالے سے مروی ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ہاتھ سے کسی عورت کا ہاتھ نہیں پکڑا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25204]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5814، م: 942
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل کرتے اور دو رکعتیں پڑھ لیتے، غالباً وہ غسل کے بعد وضو نہیں کرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25205]
حكم دارالسلام: حديث حسن بطرقه دون قولها: ويصلي ركعتين وصلاته الغداة وقد تفرد بها زهير
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں اپنے ازواج کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25206]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك ، خ: 1927، م: 1106
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے سامنے لیٹی ہوتی تھی اور فرماتے تھے کہ کیا یہ تمہاری مائیں، بہنیں اور پوپھیاں نہیں ہوتیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25207]
حكم دارالسلام: صلاته وهى معترضة بين يديه صحيح، وهذا إسناد حسن
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا! سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بستر پر تشریف لاتے تو اپنی ہتھیلیاں جمع کرتے اور ان پر سورت اخلاص اور معوذ تین پڑھ کر پھونکتے اور جہاں جہاں تک ممکن ہوتا اپنے جسم پر ان ہاتھوں کو پھیر لیتے اور سب سے پہلے اپنے سر اور چہرے اور سامنے کے جسم پر ہاتھ پھیرتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25208]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5017
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء کی نماز پڑھی۔ پھر آٹھ رکعتیں کھڑے ہو کر پڑھیں، پھر دو رکعتیں فجر کی اذان اور اقامت کے درمیان پڑھیں، جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی ترک نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25209]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1159
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ مُوسى بْنِ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا خَدِيجَةَ، فَأَطْنَبَ فِي الثَّنَاءِ عَلَيْهَا، فَأَدْرَكَنِي مَا يُدْرِكُ النِّسَاءَ مِنَ الْغَيْرَةِ، فَقُلْتُ: لَقَدْ أَعْقَبَكَ اللَّهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مِنْ عَجُوزٍ مِنْ عَجَائِزِ قُرَيْشٍ، حَمْرَاءِ الشِّدْقَيْنِ. قَالَتْ: فَتَغَيَّرَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَغَيُّرًا لَمْ أَرَهُ تَغَيَّرَ عِنْدَ شَيْءٍ قَطُّ إِلَّا عِنْدَ نُزُولِ الْوَحْيِ أَوْ عِنْدَ الْمَخِيلَةِ حَتَّى يَعْلَمَ: رَحْمَةٌ أَوْ عَذَابٌ؟" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہ کا تذکرہ جب کرتے تھے تو ان کی خوب تعریف کرتے تھے، ایک دن مجھے غیرت آئی اور میں نے کہا کہ آپ کیا اتنی کثرت کے ساتھ ایک سرخ مسوڑھوں والی عورت کا ذکر کرتے رہتے ہیں جو فوت ہوگئی اور جس کے بدلے میں اللہ نے آپ کو اس سے بہترین بیویاں دے دیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اس طرح سرخ ہوگیا جس طرح صرف نزول وحی کے وقت ہوتا تھا، یا بادل چھا جانے کے وقت جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دیکھتے تھے کہ یہ باعث رحمت ہے یا باعث زحمت۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25210]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2437