الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25151
وَقَالَ: وَقَالَ: عَنْ عَائِشَةَ :" كَانَ يُعْجِبُهُ الْجَوَامِعُ مِنَ الدُّعَاءِ، وَيَدَعُ مَا بَيْنَ ذَلِكَ" .
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جامع دعائیں پسند تھیں، اسی لئے وہ اس کے درمیان کی چیزوں کو چھوڑ دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25151]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح إسناد سابقه
حدیث نمبر: 25152
قَالَ: قَالَ: وَقَالَتْ عَائِشَةُ : " إِذَا ذُكِرَ الصَّالِحُونَ فَحَيَّ هَلَا بعُمَرَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب نیک لوگوں کا تذکرہ کیا جائے تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بھی تذکرہ کیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25152]
حكم دارالسلام: أثر إسناده صحيح إسناد سابقه
حدیث نمبر: 25153
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَضَعُ رَأْسَهُ فِي حِجْرِهَا، فَيَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَهِيَ حَائِضٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25153]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7549
حدیث نمبر: 25154
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَخِيهِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بِرْذَوْنٍ، وَعَلَيْهِ عِمَامَةٌ طَرَفُهَا بَيْنَ كَتِفَيْهِ، فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " رَأَيْتِيهِ؟ ذَاكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت جبرائیل علیہ السلام ایک ترکی گھوڑے پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے انہوں نے عمامہ باندھ رکھا تھا جس کا ایک کونا ان کے دونوں کندھوں کے درمیان تھا، بعد میں میں نے عرض کیا کہ میں نے آپ کو ایک آدمی سے باتیں کرتے ہوئے دیکھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اسے دیکھا تھا؟ وہ جبرائیل علیہ السلام تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25154]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف عبدالله بن عمر العمري
حدیث نمبر: 25155
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فُلَيْتٍ ، حَدَّثَتْنِي جَسْرَةُ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ صَانِعَةَ طَعَامٍ مِثْلَ صَفِيَّةَ، أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَاءً فِيهِ طَعَامٌ، فَمَا مَلَكْتُ نَفْسِي أَنْ كَسَرْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كَفَّارَتُهُ؟ فَقَالَ: " إِنَاءٌ كَإِنَاءٍ، وَطَعَامٌ كَطَعَامٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ سے زیادہ عمدہ کھانے پکانے والی عورت نہیں دیکھی، ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک برتن بھیجا جس میں کھانا تھا۔ میں اپنے اوپر اور قابو نہ رکھ سکی اور اس برتن کو توڑ ڈالا، پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! اس کا کفارہ کیا ہے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا برتن جیسا برتن اور کھانے جیسا کھانا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25155]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 25156
قَرَأْتُ عَلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ : مَالِكٌ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى فِي جِدَارِ الْقِبْلَةِ بُصَاقًا أَوْ مُخَاطًا أَوْ نُخَامَةً فَحَكَّهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھوک دیکھا تو اسے مٹی میں مل دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25156]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 407، م: 549
حدیث نمبر: 25157
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنْ أُمِّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ :" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ رَخَّصَ أَنْ يُسْتَمْتَعَ بِجُلُودِ الْمَيْتَةِ إِذَا دُبِغَتْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دباغت کے بعد مردار جانوروں کی کھال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دے دی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25157]
حكم دارالسلام: حديث صحيح وهذا إسناد ضعيف لجهالة والدة محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان
حدیث نمبر: 25158
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيارٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى بَدْرٍ، فَتَبِعَهُ رَجُلٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَلَحِقَهُ عِنْدَ الْجَمْرَةِ، فَقَالَ: إِنِّي أَرَدْتُ أَنْ أَتْبَعَكَ وَأُصِيبَ مَعَكَ، قَالَ:" تُؤْمِنُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ؟" قَالَ: لَا، قَالَ: " ارْجِعْ فَلَنْ نَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ". قَالَ: ثُمَّ لَحِقَهُ عِنْدَ الشَّجَرَةِ، فَفَرِحَ بِذَاكَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ لَهُ قُوَّةٌ وَجَلَدٌ، فَقَالَ: جِئْتُ لِأَتْبَعَكَ وَأُصِيبَ مَعَكَ. قَالَ:" تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" ارْجِعْ فَلَنْ أَسْتَعِينَ بِمُشْرِكٍ". قَالَ: ثُمَّ لَحِقَهُ حِينَ ظَهَرَ عَلَى الْبَيْدَاءِ، فَقَالَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ:" تُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ؟" قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَخَرَجَ بِهِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ بدر کے لئے روانہ ہوئے تو ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے چل پڑا اور جمرے کے پاس پہنچ کر ان سے جا ملا اور وہ کہنے لگا کہ میں آپ کے ساتھ لڑائی میں شریک ہونے کے لئے جارہا ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اللہ اور اسے کے رسول پر ایمان رکھتے ہو؟ اس نے کہا نہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر ہم کسی مشرک سے مدد نہیں لیتے، اس نے دوبارہ یہی بات دہرائی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہی سوال پوچھا، اس مرتبہ اس نے اثبات میں جواب دیا اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ روانہ ہوگیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25158]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1817
حدیث نمبر: 25159
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِكَمْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوتِرُ؟ قَالَتْ: " بِأَرْبَعٍ وَثَلَاثٍ، وَسِتٍّ وَثَلَاثٍ، وَثَمَانٍ وَثَلَاثٍ، وَعَشْرَةٍ وَثَلَاثٍ، وَلَمْ يَكُنْ يُوتِرُ بِأَكْثَرَ مِنْ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَلَا أَنْقَصَ مِنْ سَبْعٍ، وَكَانَ لَا يَدَعُ رَكْعَتَيْنِ" .
عبداللہ بن ابی قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کتنی رکعتوں پر وتر بناتے تھے؟ انہوں نے فرمایا چار اور تین پر، چھ اور تین پر، دس اور تین پر، لیکن تیرہ رکعتوں سے زیادہ اور سات سے کم پر وتر نہیں بناتے تھے اور فجر سے پہلے کی دو رکعتیں نہیں چھوڑتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25159]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 730
حدیث نمبر: 25160
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَ نَوْمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْجَنَابَةِ، أَيَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ يَنَامَ؟ فَقَالَتْ: " كُلَّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ، رُبَّمَا اغْتَسَلَ، فَنَامَ، وَرُبَّمَا تَوَضَّأَ، فَنَامَ" . قَالَ: قُلْتُ لَهَا: قَالَ: قُلْتُ لَهَا: كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ اللَّيْلِ، أَيَجْهَرُ أَمْ يُسِرُّ؟ قَالَتْ: " كُلَّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا جَهَرَ وَرُبَّمَا أَسَرَّ" .
عبداللہ بن ابی قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا یہ بتایئے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غسل جنابت کرتے تھے یا سونے کے بعد؟ انہوں نے فرمایا کبھی سونے سے پہلے غسل فرما لیتے تھے اور کبھی سونے کے بعد پھر میں نے یہ پوچھا کہ یہ بتایئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم جہری قرأت فرماتے تھے یا سری؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25160]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 307

Previous    111    112    113    114    115    116    117    118    119    Next