حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْبَةُ الْخُضَرِيُّ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَحَدَّثَنَا عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " ثَلَاثٌ أَحْلِفُ عَلَيْهِنَّ، لَا يَجْعَلُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَنْ لَهُ سَهْمٌ فِي الْإِسْلَامِ كَمَنْ لَا سَهْمَ لَهُ، وَأَسْهُمُ الْإِسْلَامِ ثَلَاثَةٌ: الصَّلَاةُ، وَالصَّوْمُ، وَالزَّكَاةُ، وَلَا يَتَوَلَّى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدًا فِي الدُّنْيَا فَيُوَلِّيهِ غَيْرَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَا يُحِبُّ رَجُلٌ قَوْمًا إِلَّا جَعَلَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَعَهُمْ، وَالرَّابِعَةُ لَوْ حَلَفْتُ عَلَيْهَا رَجَوْتُ أَنْ لَا آثَمَ: لَا يَسْتُرُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَبْدًا فِي الدُّنْيَا إِلَّا سَتَرَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" . فَقَالَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِذَا سَمِعْتُمْ مِثْلَ هَذَا الْحَدِيثِ مِنْ مِثْلِ عُرْوَةَ، يَرْوِيهِ عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاحْفَظُوهُ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین چیزیں ایسی ہیں جن پر میں قسم کھا سکتا ہوں، ایک تو یہ کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو جس کا اسلام میں کوئی حصہ ہو، اس کی طرح نہیں کرے گا جس کا کوئی حصہ نہ ہو اور اسلام کا حصہ تین چیزیں ہیں، نماز، روزہ اور زکوٰۃ دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ دنیا میں جس بندے کا سرپرست بن جائے، قیامت کے دن اسے کسی اور کے حوالے نہیں کرے گا اور تیسرے یہ کہ جو شخص کسی قوم سے محبت کرتا ہے اللہ اسے ان ہی میں شمار فرماتا ہے اور ایک چوتھی بات بھی ہے جس پر اگر میں قسم اٹھالو تو امید ہے کہ میں اس میں بھی حانث نہیں ہوں گا اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ جس بندے کی دنیا میں پردہ پوشی فرمایا ہے، قیامت کے دن بھی اس کی پردہ پوشی فرمائے گا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25121]
حكم دارالسلام: حديث حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة شيبة الخضري
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، وَعَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ سُمَيَّةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: وَجَدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ، فَقَالَتْ لِي: هَلْ لَكِ إِلَى أَنْ تُرْضِينَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِّي وَأَجْعَلُ لَكِ يَوْمِي؟ قُلْتُ: نَعَمْ، فَأَخَذَتْ خِمَارًا لَهَا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ، فَرَشَّتْهُ بِالْمَاءِ ثُمَّ اخْتَمَرَتْ بِهِ قَالَ عَفَّانُ: لِيَفُوحَ رِيحُهُ، ثُمَّ دَخَلَتْ عَلَيْهِ فِي يَوْمِهَا، فَجَلَسَتْ إِلَى جَنْبِهِ، فَقَالَ: " إِلَيْكِ يَا عَائِشَةُ فَلَيْسَ هَذَا يَوْمَكِ"، فَقُلْتُ: فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ، ثُمَّ أَخْبَرْتُهُ خَبَرِي . قَالَ عَفَّانُ فَرَضِيَ عَنْهَا. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہ سے کسی بات پر ناراض تھے، حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا کہ عائشہ! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو میری طرف سے راضی کردو، میں اپنی ایک باری تمہیں دیتی ہو، انہوں نے کہا ٹھیک ہے، پھر انہوں نے اپنا ایک دوپٹہ لیا، جس پر زعفران سے رنگ کیا تھا اور اس پر پانی چھڑکا تاکہ اس کی مہک پھیل جائے، پھر آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں بیٹھ گئیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! پیچھے ہٹو آج تمہاری باری نہیں ہے، انہوں نے عرض کیا کہ یہ تو اللہ کا فضل ہے، جسے چاہے عطاء فرمادے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سارا واقعہ بتایا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ سے راضی ہوگئے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25122]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة سمية
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی چار رکعتیں پڑھی ہیں اور جتنا چاہتے اس پر اضافہ بھی فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25123]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 719
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دودھ پیش کیا جاتا تو فرماتے گھر میں کتنی برکتیں ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25124]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أم سالم الرأسبية
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم وراثت میں کچھ نہیں چھوڑتے، ہم جو کچھ چھوڑ کر جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25125]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 4034، م: 1758
شریح کہتے ہیں میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نماز عصر کے بعد قضاء نماز کا حکم پوچھا تو انہوں نے فرمایا پڑھ سکتے ہو، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہاری قوم یعنی اہل یمن کو طلوع آفتاب کے وقت نوافل پڑھنے سے منع فرمایا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25126]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے میں تین دن روزہ رکھتے تھے راوی نے پوچھا کہ مہینہ کے کس حصے میں؟ تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس چیز کی پرواہ نہیں کرتے تھے کہ مہینے کے کس حصے میں رکھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25127]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1160
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ہمارے اس طریقے کے علاوہ کوئی اور طریقہ ایجاد کرتا ہے تو وہ مردود ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25128]
حكم دارالسلام: إستاده صحيح، م: 1718
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان لوگوں پر لعنت ہو جنہوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنایا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25129]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 436، م: 531
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے دائیں یا بائیں لیٹی ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25130]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، سعيد هو ابن أبى عروبة مدلس ومختلط ولكن توبع كما فى الرواية: 24642