الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25111
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ . وَعَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ أَيُّوبَ. قَالَ عَفَّانُ: وحَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَيَعْدِلُ. قَالَ عَفَّانُ وَيَقُولُ:" هَذِهِ قِسْمَتِي"، ثُمَّ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ هَذَا فِعْلِي فِيمَا أَمْلِكُ، فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی باریاں مقرر فرما رکھی تھیں اور وہ ان کے درمیان انصاف سے کام لیتے اور فرماتے تھے اے اللہ! جتنا مجھے اختیار ہے اس کے اعتبار سے میں یہ کرلیتا ہوں، اب اس کے بعد جس چیز میں تجھے اختیار ہے اور مجھے کوئی اختیار نہیں، مجھے ملامت نہ کرنا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25111]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات، الطرف الاول منه صحيح والثاني مرسل، انظر الارواء، حديث: 2018
حدیث نمبر: 25112
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَوُادَ الْهَاشِمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ . قَالَ: قُلْتُ: أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158؟ قَالَ: فَقُلْتُ: فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، قال: فَقَالَتْ عَائِشَةُ: بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي، إِنَّهَا لَوْ كَانَتْ عَلَى مَا أَوَّلْتَهَا عليه، كَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا، وَلَكِنَّهَا إِنَّمَا أُنْزِلَتْ، أَنَّ الْأَنْصَارَ كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، وَكَانَ مَنْ أَهَلَّ لَهَا تَحَرَّجَ أَنْ يَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَسَأَلُوا عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ إِلَى قَوْلِهِ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158. قَالَتْ عَائِشَةُ: ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بِهِمَا، فَلَيْسَ يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَدَعَ الطَّوَافَ بِهِمَا .
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ کا یہ جو فرمان ہے فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا۔ اس کا کیا مطلب ہے کہ اگر کوئی آدمی صفا مروہ کے درمیان سعی نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا بھانجے! یہ تم نے غلط بات کہی، اگر اس آیت کا وہ مطلب ہوتا جو تم نے بیان کیا ہے تو پھر آیت اس طرح ہوتیفَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا دراصل اس آیت کا شان نزول یہ ہے کہ اسلام قبول کرنے سے پہلے انصار کے لوگ " منات " کے لئے احرام باندھتے تھے اور مشلل کے قریب اس کی پوجا کرتے تھے اور جو شخص اس کا احرام باندھتا، وہ صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتا تھا، پھر انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا یا رسول اللہ! لوگ زمانہ جاہلیت میں صفا مروہ کی سعی کو گناہ سمجھتے تھے، اب اس کا کیا حکم ہے؟ اس پر اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صفا مروہ کی سعی کا ثبوت اپنی سنت سے پیش کیا لہٰذا اب کسی کے لئے صفا مروہ کی سعی چھوڑنا صحیح نہیں ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25112]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1643، م: 1277
حدیث نمبر: 25113
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْيَوْمِ الَّذِي بُدِئَ فِيهِ، فَقُلْتُ: وَارَأْسَاهْ، فَقَالَ:" وَدِدْتُ أَنَّ ذَلِكَ كَانَ وَأَنَا حَيٌّ، فَهَيَّأْتُكِ وَدَفَنْتُكِ". قَالَتْ: فَقُلْتُ غَيْرَى: كَأَنِّي بِكَ فِي ذَلِكَ الْيَوْمِ عَرُوسًا بِبَعْضِ نِسَائِكَ. قَالَ: " وَأَنَا وَارَأْسَاهْ، ادْعُوا ِلَيَّ أَبَاكِ وَأَخَاكِ حَتَّى أَكْتُبَ لِأَبِي بَكْرٍ كِتَابًا، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ وَيَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ: أَنَا أَوْلَى، وَيَأْبَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَّا أَبَا بَكْرٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جس دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کی ابتداء ہوئی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے، میرے سر میں درد ہورہا تھا اس لئے میں نے کہا ہائے میرا سر، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مذاق میں فرمایا میری خواہش ہے کہ جو ہونا ہے وہ زندگی میں ہوجائے تو میں اچھی طرح تمہیں تیار کرکے دفن کر دوں، میں نے کہا کہ آپ کا مقصد کچھ اور ہے؟ آپ اسی دن کسی اور عورت کے ساتھ دولہا بن کر شب باشی کریں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہائے میرا سر اپنے والد اور بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ابوبکر کے لئے ایک تحریر لکھ دوں، کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ کوئی کہنے والا کہے گا اور کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے گا کہ خلافت کا زیادہ مستحق میں ہوں اور اللہ اور تمام مسلمان ابوبکر کے علاوہ کسی کو نہیں مانیں گے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25113]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5666، م: 2387
حدیث نمبر: 25114
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَعْقِلَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تین قسم کے آدمی مرفوع القلم ہوتے ہیں جن پر کوئی حکم جاری نہیں ہوتا، ایک تو سویا ہوا شخص، تاوقتیکہ بیدار نہ ہوجائے، دوسرے بچہ جب تک بالغ نہ ہوجائے اور تیسرے مجنوں یہاں تک کہ اپنے ہوش وحو اس میں آجائے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25114]
حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 25115
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ أَبِي خَلَفٍ ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ: كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ هَذِهِ الْآيَةَ: الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا أَوْ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا سورة المؤمنون آية 60؟ فَقَالَتْ:" أَيُّهُمَا أَحَبُّ إِلَيْكَ؟" فَقَالَ: وَاللَّهِ لَأَحَدُهُمَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا، قَالَتْ:" أَيَّتُهُمَا؟"، قَالَ: الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا، فَقَالَتْ: " أَشْهَدُ لَكَذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا، وَكَذَاكَ أُنْزِلَتْ وَلَكِنَّ الْهِجَاءَ حُرِّفَ" ..
ابو خلف کہتے ہیں کہ وہ عبید بن عمیر کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ اس وقت میں آپ کے پاس ایک آیت کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کی تلاوت کس طرح فرماتے تھے؟ الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا۔ یا اس طرح ہے يُؤْتُونَ مَا أَتَوْا۔ انہوں نے پوچھا کہ تمہیں ان دونوں قرائتوں میں سے کون سی قرأت پسند ہے؟ عبید نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس کی دست قدرت میں میری جان ہے، ان میں سے ایک قرأت تو مجھے تمام دنیاو مافیہا سے زیادہ پسند ہے، انہوں نے پوچھا وہ کون سی؟ عبید نے عرض کیا الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا۔ انہوں نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتی ہوں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے اور اسی طرح یہ آیت نازل ہوئی ہے، لیکن ہجے کرنے میں دونوں ایک ہی حرف ہیں (دونوں کا مادہ ایک ہی ہے) [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25115]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى خلف
حدیث نمبر: 25116
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ الْمَكِّيُّ ، حَدَّثَنِي أَبُو خَلَفٍ مَوْلَى بَنِي جُمَحٍ، أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25116]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف وهو مكرر سابقه
حدیث نمبر: 25117
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" جُعِلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَةٌ سَوْدَاءُ مِنْ صُوفٍ، فَذَكَرَ بَيَاضَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَوَادَهَا، فَلَمَّا عَرِقَ، وَجَدَ مِنْهَا رِيحَ الصُّوفِ، فَقَذَفَهَا". قَالَ: وَأَحْسِبُهُ قَدْ قَالَتْ: كَانَ يُعْجِبُهُ الرِّيحُ الطَّيِّبَةُ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اون کی ایک سیاہ چادر بنائی، اس چادر کی سیاہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رنگت کے اجلاپن اور سفیدی کا تذکرہ ہونے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہن لیا، لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا اور ان کو بو اس میں محسوس ہونے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار دیا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اچھی مہک کو پسند فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25117]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25118
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ كَيْسَانَ ، وَيَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، وَعَفَّانُ الْمَعْنَى، وهذا لفظ حديث يزيد لم يختلفوا في الإسناد والمعنى قَالَا: أخبرنا جَعْفَرُ بْنُ كَيْسَانَ الْعَدَوِيُّ ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا مُعَاذَةُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّهِ الْعَدَوِيَّةُ ، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَفْنَى أُمَّتِي إِلَّا بِالطَّعْنِ وَالطَّاعُونِ" قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الطَّعْنُ قَدْ عَرَفْنَاهُ، فَمَا الطَّاعُونُ؟ قَالَ:" غُدَّةٌ كَغُدَّةِ الْبَعِيرِ، الْمُقِيمُ بِهَا كَالشَّهِيدِ، وَالْفَارُّ مِنْهَا كَالْفَارِّ مِنَ الزَّحْفِ" .
معاذہ عدویہ کہتی ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئی تو انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے میری امت نیزہ بازی اور طاعون سے ہی ہلاک ہوگی، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! نیزہ بازی کا مطلب تو ہم سمجھ گئے، یہ طاعون سے کیا مراد ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یہ ایک گلٹی ہوتی ہے جو اونٹ کی گلٹی کے مشابہ ہوتی ہے، اس میں ثابت قدم رہنے والا شہید کی طرح ہوگا اور اس سے راہ فرار اختیار کرنے والا میدان جنگ سے بھاگنے والے کی طرح ہوگا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25118]
حكم دارالسلام: إسناده جيد
حدیث نمبر: 25119
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ ابْنِ سَخْبَرَةَ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَعْظَمُ النِّسَاءِ بَرَكَةً، أَيْسَرُهُنَّ مَؤْنَةً" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے زیادہ بابرکت نکاح وہ ہوتا ہے جو مشقت کے اعتبار سے سب سے آسان ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25119]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأجل ابن سخبرة
حدیث نمبر: 25120
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ الَّذِينَ إِذَا أَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوا وَإِذَا أَسَاؤُوا اسْتَغْفَرُوا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا فرمایا کرتے تھے کہ اے اللہ! مجھے ان لوگوں میں شامل فرما جو نیکی کرتے ہیں تو خوش ہوتے ہیں اور اگر گناہ کر بیٹھیں تو استغفار کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25120]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد

Previous    107    108    109    110    111    112    113    114    115    Next