الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24110
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ أَسَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ" ؟ فَسَكَتَ عَنِّي هُنَيَّةً، ثُمَّ قَالَ: نَعَمْ.
سفیان کہتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے پوچھا کیا آپ نے اپنے والد کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حوالے سے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے سنا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے کی حالت میں انہیں بوسہ دیدیا کرتے تھے؟ کچھ دیر تک تو وہ خاموش رہے، پھر کہنے لگے ہاں! بیان کی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24110]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1106
حدیث نمبر: 24111
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ ، تَقُولُ " طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدَيَّ هَاتَيْنِ لِحُرْمِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان دونوں ہاتھوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام پر خوشبو لگائی ہے جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم احرام باندھتے تھے اور طوافِ زیارت سے قبل حلال ہونے کے بعد بھی خوشبو لگائی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24111]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1754 ، م: 1189
حدیث نمبر: 24112
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ " خَرَجْنَا لَا نَرَى إِلَّا الْحَجَّ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہم لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے تو ہماری نیت صرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24112]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 294، م: 1211
حدیث نمبر: 24113
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: حَاضَتْ صَفِيَّةُ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟"، قُلْتُ: إِنَّهَا قَدْ أَفَاضَتْ قَبْلَ ذَلِكَ، قَالَ:" فَلَا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر نہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24113]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1757 ، م: 1211
حدیث نمبر: 24114
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُشَاكُ بِشَوْكَةٍ، فَمَا فَوْقَهَا، إِلَّا حَطَّتْ مِنْ خَطِيئَتِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کسی مسلمان کو کانٹا چبھنے کی یا اس سے بھی کم درجے کی کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو اس کے بدلے اس کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24114]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5640 ، م: 2572
حدیث نمبر: 24115
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ حِينَ مَاتَ رَافِعُ بْنُ خَدِيجٍ أَنَّ بُكَاءَ الْحَيِّ عَلَى الْمَيِّتِ عَذَابٌ لِلْمَيِّتِ، فَأَتَيْتُ عَمْرَةَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَت: قالت عائشة : إِنَّما قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيَهُودِيَّةٍ: " إِنَّكُمْ لَتَبْكُونَ عَلَيْهَا، وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ"، وَقَرَأَتْ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164 .
ابوبکر رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جب حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو انہوں نے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میت پر اہل محلہ کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے، میں عمرہ رحمہ اللہ کے پاس آیا اور ان سے اس کا ذکر کیا، انہوں نے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا ہے کہ یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودیہ عورت کے متعلق فرمائی تھی کہ یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے عذاب ہو رہا ہے، پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ آیت تلاوت فرمائی " کوئی بوجھ اٹھا نے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا "۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24115]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1289، م: 932
حدیث نمبر: 24116
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قُلْتُ لِعَائِشَةَ : أَيْ أُمَّهْ، أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: " كَانَتْ صَلَاتُهُ فِي رَمَضَانَ وَغَيْرِهِ سَوَاءً ثَلَاثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً منهَا رَكْعَتَا الْفَجْرِ"، قُلْتُ: فَأَخْبِرِينِي عَنْ صِيَامِهِ؟ قَالَتْ:" كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ، وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ، وَمَا رَأَيْتُهُ صَامَ شَهْرًا أَكْثَرَ مِنْ صِيَامِهِ فِي شَعْبَانَ، كَانَ يَصُومُهُ إِلَّا قَلِيلًا" .
ابو سلمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا اماں جان! مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے حوالے سے کچھ بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی (تہجد کی) نماز رمضان اور غیر رمضان سب میں یکساں تھی، یعنی تیرہ رکعتیں جن میں فجر کی دو سنتیں بھی شامل ہوتی تھیں، میں نے عرض کیا کہ اب مجھے ان کے نفلی روزوں کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے روزے رکھتے تھے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے رکھتے ہی رہیں گے اور بعض اواقت اتنے ناغے کرتے کہ ہم کہتے تھے اب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ناغے ہی کرتے رہیں گے اور میں نے جس کثرت کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو شعبان میں روزے رکھتے ہوئے دیکھا ہے، کسی اور مہینے میں نہیں دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس کے صرف چند دن کو چھوڑ کر تقریباً پورا مہینہ ہی روزہ رکھتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24116]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 738، م: 1156
حدیث نمبر: 24117
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ هِنْدًَا قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، وَلَيْسَ لِي إِلَّا مَا يَدْخُلُ بَيْتِي؟ قَالَ: " خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ہند نے آکر بار گاہ رسالت میں عرض کیا یارسول اللہ! ابوسفیان ایک ایسے آدمی ہیں جن میں کفایت شعاری کا مادہ کچھ زیادہ ہی ہے اور میرے پاس صرف وہی کچھ ہوتا ہے جو وہ گھر میں لاتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم ان کے مال میں سے اتنا لے لیا کرو جو تمہیں اور تمہارے بچوں کو کافی ہوجائے لیکن یہ ہو بھلے طریقے سے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24117]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2211، م: 1714
حدیث نمبر: 24118
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: سَابَقَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَبَقْتُهُ، فَلَبِثْنَا حَتَّى إِذَا رَهِقَنِي اللَّحْمُ سَابَقَنِي فَسَبَقَنِي، فَقَالَ:" هَذِهِ بِتِيكِ" ..
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مقابلے میں میں آگے نکل گئی، کچھ عرصے بعد جب میرے جسم پر گوشت چڑھ گیا تھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ دوڑ کا مقابلہ کیا، اس مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھ گئے اور فرمایا یہ اس مرتبہ کے مقابلے کا بدلہ ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24118]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 24119
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّهَا كَانَتْ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَهِيَ جَارِيَةٌ، فَقَالَ لِأَصْحَابِهِ:" تَقَدَّمُوا"، فَتَقَدَّمُوا، ثُمَّ قَالَ لَهَا:" تَعَالَيْ أُسَابِقْكِ"، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
[مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24119]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next