حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سحری کے وقت ہمیشہ اپنے پاس سوتا ہوا پاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25061]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1132، م: 742
عمروبن سوید رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عائشہ بنت طلحہ کے سامنے محرم کے خوشبو لگانے کا مسئلہ بیان ہو رہا تھا، انہوں نے بتایا کہ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئیں، انہوں نے اپنے سر کے بال چپکا رکھے تھے اور یہ پٹی انہوں نے احرام سے پہلے باندھ رکھی تھی، پھر وہ اس پٹی کو سر پر باندھے باندھے غسل کرلیتی تھیں، انہیں پسینہ آتا تو وہ غسل کرلیتی تھیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منع نہیں فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25062]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ تذکرہ ہوا کہ کچھ لوگ اپنی شرمگاہ کا رخ قبلہ کی جانب کرنے کو ناپسند کرتے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا وہ ایسا کرتے ہیں؟ بیت الخلاء میں میرے بیٹھنے کی جگہ کا رخ قبلہ کی جانب کردو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25063]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف على نكارة فى متنه. خالد بن ابي الصلت لم يسمع من عراك وهو ضعيف ايضاً
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو بیدار ہو کر نماز پڑھتے تو لحاف کا ایک کونا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ہوتا اور دوسرا کونا عائشہ رضی اللہ عنہا پر ہوتا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے حالانکہ میں " ایام " سے ہوتی تھی [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25064]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 514
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنِ الْمِقْدَامِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى نَاشِئًا احْمَرَّ وَجْهُهُ، فَإِذَا مَطَرَتْ، قَالَ: " اللَّهُمَّ صَيِّبًا هَنِيئًا" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بادل دیکھتے تو رخ انور سرخ ہوجاتا اور جب بارش ہوتے ہوئے دیکھتے تو فرماتے اے اللہ! موسلا دھار ہو اور نفع بخش۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25065]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 253
حَدَّثَنَا وكِيعٌ , حَدَّثَنَا أَيْمَنُ بْنُ نَابِلٍ ، عَنِ امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ يُقَالُ لَهَا: أُمُّ كُلْثُومٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالْبَغِيضِ النَّافِعِ التَّلْبِينِ" . يَعْنِي: الْحَسْوَ، قَالَتْ: وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اشْتَكَى أَحَدٌ مِنْ أَهْلِهِ، لَمْ تَزَلْ الْبُرْمَةُ عَلَى النَّارِ حَتَّى يَلْتَقِي أَحَدَ طَرَفَيْهِ، يَعْنِي: يَبْرَأَ أَوْ يَمُوتَ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جاتا کہ فلاں شخص بیمار ہے اور کچھ نہیں کھا رہا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ دلیا اختیار کرو (جو اگرچہ طبیعت کو اچھا نہیں لگتا لیکن نفع بہت دیتا ہے) اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل خانہ میں سے اگر کوئی بیمار ہوجاتا تو اس وقت تک ہنڈیا چولہے پر چڑھی رہتی تھی جب تک دو میں سے کوئی ایک کام نہ ہوجاتا یعنی تندرستی یا موت۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25066]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أم كلثوم
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو عُقَيْلٍ ، عَنْ بُهَيَّةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُمْ بِالْحَبَّةِ السَّوْدَاءِ، فَإِنَّ فِيهَا شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ إِلَّا السَّامَ" . يَعْنِي: الْمَوْتَ. وَالْحَبَّةُ السَّوْدَاءُ: الشُّونِيزُ. حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کلونجی کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ اس میں موت کے علاوہ ہر بیماری کی شفاء ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25067]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف أبى عقيل ولجهالة بهية
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر بد سے بچنے کے لئے جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25068]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5738، م: 2195
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ : سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقْرَأُ آيَةً، فَقَالَ: " رَحِمَهُ اللَّهُ، لَقَدْ ذَكَّرَنِي آيَةً كُنْتُ أُنْسِيتُهَا" . حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو قرآن کریم کی ایک آیت پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا کہ اللہ اس پر اپنی رحمت نازل کرے، اس نے مجھے فلاں آیت یاد دلا دی جو میں بھول گیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25069]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2665، م: 788
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سونے سے پہلے غسل فرمالیتے تھے اور کبھی غسل سے پہلے سو جاتے اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم کبھی سونے سے پہلے اور کبھی سونے کے بعد وتر پڑھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25070]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح