الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25051
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي ثَابِتٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: سُرِقَ لِي ثَوْبٌ، فَجَعَلْتُ أَدْعُو عَلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تُسَبِّخِي عَنْهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے گھر میں کسی چور نے چوری کی، انہوں نے اسے بددعائیں دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تم اس کا گناہ ہلکا نہ کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25051]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لأن حديث حبيب عن عطاء ليس بمحفوظ
حدیث نمبر: 25052
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ مَرَّةً أُخْرَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّهُ سُرِقَ ثَوْبٌ لَهَا، فَدَعَتْ عَلَى صَاحِبِهَا، فَقَالَ:" لَا تُسَبِّخِي عَنْهُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ان کے گھر میں کسی چور نے چوری کی، انہوں نے اسے بددعائیں دیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا تم اس کا گناہ ہلکا نہ کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25052]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف كسابقه
حدیث نمبر: 25053
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النُّجُودِ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا وَلَا دِرْهَمًا، وَلَا عَبْدًا وَلَا أَمَةً، وَلَا شَاةً وَلَا بَعِيرًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ترکے میں کوئی دینار، کوئی درہم، کوئی بکری اور اونٹ چھوڑا اور نہ ہی کسی چیز کی وصیت فرمائی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25053]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قولها: ولا عبدا ولا أمة فإسناده حسن من أجل عاصم ابن أبى النجود
حدیث نمبر: 25054
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ الْأَصْبَهَانِيِّ ، عَنْ مُجَاهِدِ بْنِ وَرْدَانَ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ مَوْلًى لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَعَ مِنْ نَخْلَةٍ فَمَاتَ، وَتَرَكَ شَيْئًا، وَلَمْ يَدَعْ وَلَدًا وَلَا حَمِيمًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَعْطُوا مِيرَاثَهُ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ قَرْيَتِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک آزاد کردہ غلام کھجور کے ایک درخت سے گر کر مرگیا، اس نے کچھ ترکہ چھوڑا لیکن کوئی اولاد یا دوست نہ چھوڑا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی وراثت اس کی بستی کے کسی آدمی کو دے دو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25054]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 25055
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْحَائِضُ تَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حائضہ عورت تمام مناسک حج ادا کرے گی، لیکن بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25055]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر وهو الجعفي
حدیث نمبر: 25056
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِي وَهُوَ قَرِيرُ الْعَيْنِ، طَيِّبُ النَّفْسِ، ثُمَّ رَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ حَزِينٌ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ خَرَجْتَ مِنْ عِنْدِي وَأَنْتَ قَرِيرُ الْعَيْنِ، طَيِّبُ النَّفْسِ، وَرَجَعْتَ وَأَنْتَ حَزِينٌ؟ فَقَالَ: " إِنِّي دَخَلْتُ الْكَعْبَةَ، وَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ فَعَلْتُ، إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَكُونَ أَتْعَبْتُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں سے باہر تشریف لے گئے تو بڑے خوش اور ہشاش بشاش تھے، لیکن تھوڑی دیر بعد واپس آئے تو غمگین تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! جب آپ میرے یہاں سے گئے تو خوش اور ہشاش بشاش تھے اور اب واپس آئے ہیں تو غمگین ہیں، فرمایا میں خانہ کعبہ میں داخل ہوا تھا، پھر مجھے خیال آیا کہ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس طرح میں نے اپنے پیچھے اپنی امت کو مشقت میں ڈال دیا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25056]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف إسماعيل بن عبدالملك
حدیث نمبر: 25057
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے سے ہی کیوں نہ ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25057]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25058
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ الْفَضْلِ ، حَدَّثَنِي ثُمَامَةُ بْنُ حَزْنٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنِ النَّبِيذِ؟ فَقَالَتْ: هَذِهِ خَادِمُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلْهَا الْجَارِيَةُ حَبَشِيَّةٌ , فَقَالَتْ:" كُنْتُ أَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ عِشَاءً، فَأُوكِيِهِ، فَإِذَا أَصْبَحَ شَرِبَ مِنْهُ" .
ثمامہ بن حزن کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے نبیذ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے ایک حبشی باندی کو بلایا اور فرمایا اس سے پوچھ لو، یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ بنایا کرتی تھی، اس نے بتایا کہ میں رات کے وقت ایک مشکیزے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے نبیذ بناتی تھی اور اس کا دہانہ باندھ کر لٹکا دیتی تھی، جب صبح ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے نوش فرما لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25058]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2005
حدیث نمبر: 25059
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ حَبِيبٍ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تُصَلِّي الْمُسْتَحَاضَةُ وَإِنْ قَطَرَ الدَّمُ عَلَى الْحَصِيرِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مستحاضہ عورت نماز پڑھے گی اگرچہ اس کا خون چٹائی پر ٹپک رہا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25059]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25060
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ , عَنْ مُصْعَبِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ طَلْقِ بْنِ حَبِيبٍ ، عَنِ ابْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَشْرٌ مِنَ الْفِطْرَةِ: قَصُّ الشَّارِبِ، وَإِعْفَاءُ اللِّحْيَةِ، وَالسِّوَاكُ، وَاسْتِنْشَاقٌ بِالْمَاءِ، وَقَصُّ الْأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الْإِبْطِ، وَحَلْقُ الْعَانَةِ، وَانْتِقَاصُ الْمَاءِ" . يَعْنِي الِاسْتِنْجَاءَ. قَالَ زَكَرِيَّا: قَالَ مُصْعَبٌ: وَنَسِيتُ الْعَاشِرَةَ، إِلَّا أَنْ تَكُونَ الْمَضْمَضَةَ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دس چیزیں فطرت کا حصہ ہیں مونچھیں تراشنا، داڑھی بڑھانا، مسواک کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، ناخن کاٹنا، انگلیوں کے پورے دھونا، بغل کے بال اکھیڑنا، زیرناف بال صاف کرنا اور استنجاء کرنا، راوی کہتے ہیں کہ دسویں چیز میں بھول گیا شاید وہ کلی کرنا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25060]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 261

Previous    101    102    103    104    105    106    107    108    109    Next