حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے تو میں ازار باندھ لیتی حالانکہ میں ایام سے ہوتی، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے جسم کے ساتھ اپنا جسم لگا لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25021]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بوسہ دینے کے لئے اپنا ہاتھ بڑھایا تو میں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی روزے سے ہوں۔ پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف ہاتھ بڑھا کر مجھے بوسہ دیا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25022]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ اس آیت یوم تبدل الارض غیر الارض۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سب سے پہلے سوال پوچھنے والی میں ہی تھی، میں نے عرض کیا تھا یا رسول اللہ! (جب زمین بدل دی جائے گی تو) اس وقت لوگ کہاں ہوں گے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پل صراط پر۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25023]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه انقطاع بين الشعبي وعائشة
ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عروہ رحمہ اللہ سے یہ سوال پوچھا تھا کہ کن چیزوں سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟ عروہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا عوت اور گدھے کے نمازی کے آگے سے گزرنے پر، انہوں نے فرمایا پھر تو عورت بہت برا جانور ہوئی، میں نے تو وہ وقت دیکھا ہے جبکہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جنازے کی طرح لیٹی ہوتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رہتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25024]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سانپوں کو مارنے کا حکم دیا ہے جو دو دھاری ہوں کیونکہ ایسے سانپ بینائی کو زائل کردیتے ہیں اور عورتوں کے پیٹ سے حمل ضائع کردیتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25025]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی آپ اپنی بیویوں میں سے جسے چاہیں موخر کردیں اور جسے چاہیں اپنے قریب کرلیں، تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا میں تو دیکھتی ہوں کہ آپ کا رب آپ کی خواہشات پوری کرنے میں بڑی جلدی کرتا ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25026]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میرے پاس تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم جس دن بھی تشریف لائے، انہوں نے عصر کے بعد دو رکعتیں ضرور پڑھیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25027]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ عید کے دن حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ ان کے ہاں آئے تو وہاں دو بچیاں دف بجاری رہی تھیں اور جنگ بعاث کا ذکر کر رہی تھیں جس میں اوس و خزرج کے بڑے بڑے رؤساء مارے گئے تھے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے انہیں ڈانٹا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا انہیں چھوڑ دو۔ کہ ہر قوم کی ایک عید ہوتی ہے اور آج ہماری عید ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25028]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھی ہوئی تھی کہ ایک یہودی آدمی نے اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اجازت دے دی، اس نے آکر " السام علیک " کہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف " وعلیک " کہہ دیا میں نے کچھ بولنا چاہا لیکن رک گئی، تین مرتبہ وہ اسی طرح آیا اور یہی کہتا رہا، آخر کار میں نے کہہ دیا کہ اے بندروں اور خنزیروں کے بھائی! تم پر ہی موت اور اللہ کا غضب نازل ہو، کیا تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس انداز میں آداب کرتے ہو، جس میں اللہ نے انہیں مخاطب نہیں کیا، اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف دیکھ کر فرمایا رک جاؤ، اللہ تعالیٰ فحش کلامی اور بیہودہ گوئی کو پسند نہیں فرماتا، انہوں نے ایک بات کہی، ہم نے انہیں اس کا جواب دے دیا، اب ہمیں تو کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکے گی البتہ ان کے ساتھ قیامت تک لے لئے یہ چیز لازم ہوجائے گی، یہ لوگ ہماری کسی چیز پر اتنا حسد نہیں کرتے جتنا جمعہ کے دن پر حسد کرتے ہیں جس کی ہدایت اللہ نے ہمیں دی ہے اور یہ لوگ اس سے گمراہ رہے، اسی طرح یہ لوگ ہم سے امام کے پیچھے آمین کہنے پر حسد کرتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25029]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری گود کے ساتھ ٹیک لگا کر قرآن کریم کی تلاوت فرما لیا کرتے تھے حالانکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25030]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، على بن عاصم ضعيف ولكن توبع ، خ: 297