الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 25001
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أُتِيَ بِالْمَرِيضِ، قَالَ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ، شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی مریض لایا جاتا تو یہ دعا پڑھتے اے لوگوں کے رب! اس کی تکلیف کو دور فرما، اسے شفاء عطا فرما کیونکہ تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیرے علاوہ کہیں سے شفاء نہیں مل سکتی، ایسی شفاء دے دے کہ جو بیماری کا نام و نشان بھی نہ چھوڑے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25001]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5675، م: 2191
حدیث نمبر: 25002
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ شُمَيْسَة ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ لَهُ، فَاعْتَلَّ بَعِيرٌ لِصَفِيَّةَ، وَفِي إِبِلِ زَيْنَبَ فَضْلٌ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ بَعِيرًا لِصَفِيَّةَ اعْتَلَّ، فَلَوْ أَعْطَيْتِهَا بَعِيرًا مِنْ إِبِلِكِ". فَقَالَتْ: أَنَا أُعْطِي تِلْكَ الْيَهُودِيَّةَ. قَالَ: فَتَرَكَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَا الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمَ، شَهْرَيْنِ أَوْ ثَلَاثَةً، لَا يَأْتِيهَا، قَالَتْ: حَتَّى يَئِسْتُ مِنْهُ وَحَوَّلْتُ سَرِيرِي. قَالَتْ: فَبَيْنَمَا أَنَا يَوْمًا بِنِصْفِ النَّهَارِ، إِذَا أَنَا بِظِلِّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلٌ . قَالَ عَفَّانُ : حَدَّثَنِيهِ حَمَّادٌ ، عَنْ شُمَيْسَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ سَمِعْتُهُ بَعْدُ يُحَدِّثُهُ عَنْ شُمَيْسَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وقَالَ بَعْدُ: فِي حَجٍّ أَوْ عُمْرَةٍ. قَالَ: وَلَا أَظُنُّهُ إِلَّا قَالَ: فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ.
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کسی سفر میں تھے، دوران سفر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کا اونٹ بیمار ہوگیا، حضرت زینب رضی اللہ عنہ کے پاس اونٹ میں گنجائش موجود تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ صفیہ کا اونٹ بیمار ہوگیا ہے، اگر تم انہیں اپنا ایک اونٹ دے دو تو ان کے لئے آسانی ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہودیہ کو اپنا اونٹ دوں گی؟ اس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ذوالحجہ اور محرم دو ماہ یا تین ماہ تک چھوڑے رکھا، ان کے پاس جاتے ہی نہ تھے۔ وہ خود کہتی ہیں کہ بالآخر میں ناامید ہوگئی اور اپنی چارپائی کی جگہ بدل لی، اچانک ایک دن نصف النہار کے وقت مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ سامنے سے آتا ہوا محسوس ہوا (اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھ سے راضی ہوگئے)۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25002]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة شميسة ولتردد حماد بين وصله وإرساله
حدیث نمبر: 25003
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ مُطَرِّفٍ ، عَنْ عَائِشَةَ :" أَنَّهَا جَعَلَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُرْدَةً سَوْدَاءَ مِنْ صُوفٍ، فَذَكَرَ سَوَادَهَا وَبَيَاضَهُ، فَلَبِسَهَا، فَلَمَّا عَرِقَ وَجَدَ رِيحَ الصُّوفِ، قَذَفَهَا، وَكَانَ يُحِبُّ الرِّيحَ الطَّيِّبَةَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اون کی ایک سیاہ چادر بنائی۔ اس چادر کی سیاہی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی رنگت کے اجلا پن اور سفیدی کا تذکرہ ہونے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پہن لیا، لیکن جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آیا اور ان کو بو اس میں محسوس ہونے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اتار دیا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اچھی مہک کو پسند فرماتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25003]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 25004
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، قالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قالَ: حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ... سورة آل عمران آية 7 حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْهَا، قَالَ: " قَدْ سَمَّاهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ فَاحْذَرُوهُمْ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کریم کی یہ آیت تلاوت فرمائی " اللہ وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی ہے جس کی بعض آیتیں محکم ہیں۔ ایسی آیات ہی اس کتاب کی اصل ہیں اور کچھ آیات متشابہات میں سے بھی ہیں، جن لوگوں کے دلوں میں کجی ہوتی ہے، وہ تو متشابہات کے پیچھے چل پڑتے ہیں "۔۔۔۔۔ اور فرمایا کہ جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآنی آیات میں جھگڑ رہے ہیں تو یہ وہی لوگ ہوں گے جو اللہ کی مراد ہیں، لہٰذا ان سے بچو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25004]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4547، م: 2665
حدیث نمبر: 25005
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ أَبَا بَكْرٍ قَالَ لَهَا:" فِي أَيِّ يَوْمٍ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَتْ: فِي يَوْمِ الِاثْنَيْنِ. فَقَالَ: مَا شَاءَ اللَّهُ، إِنِّي لَا أَرْجُو فِيمَا بَيْنِي وَبَيْنَ اللَّيْلِ. قَالَ: فَفِيمَ كَفَّنْتُمُوهُ؟ قَالَتْ: فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ سُحُولِيَّةٍ يَمَانِيَةٍ، لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ. وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: انْظُرِي ثَوْبِي هَذَا، فِيهِ رَدْعُ زَعْفَرَانٍ أَوْ مِشْقٌ، فَاغْسِلِيهِ وَاجْعَلِي مَعَهُ ثَوْبَيْنِ آخَرَيْنِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَا أَبَتِ هُوَ خَلِقٌ. قَالَ: إِنَّ الْحَيَّ أَحَقُّ بِالْجَدِيدِ، وَإِنَّمَا هُوَ لِلْمُهْلَةِ. وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ أَعْطَاهُمْ حُلَّةً حِبَرَةً، فَأُدْرِجَ فِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَخْرَجُوهُ مِنْهَا، فَكُفِّنَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ. قَالَ: فَأَخَذَ عَبْدُ اللَّهِ الْحُلَّةَ، فَقَالَ: لَأُكَفِّنَنَّ نَفْسِي فِي شَيْءٍ مَسَّ جِلْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ثُمَّ قَالَ: بَعْدَ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَا أُكَفِّنُ نَفْسِي فِي شَيْءٍ مَنَعَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُكَفَّنَ فِيهِ. فَمَاتَ لَيْلَةَ الثُّلَاثَاءِ، وَدُفِنَ لَيْلًا، وَمَاتَتْ عَائِشَةُ، فَدَفَنَهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ لَيْلًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ جب حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی طبیعت بوجھل ہونے لگی تو انہوں نے پوچھا کہ آج کون سا دن ہے؟ ہم نے بتایا پیر کا دن ہے، انہوں نے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال کس دن ہوا تھا؟ ہم نے بتایا پیر کے دن، انہوں نے فرمایا پھر مجھے بھی آج رات تک یہی امید ہے، انہوں نے پوچھا کہ تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کس چیز میں کفن دیا تھا، ہم نے بتایا تین سفید یمنی سحولی چادروں میں، جن میں قمیض اور عمامہ نہیں تھا، وہ کہتی ہیں کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے جسم پر ایک کپڑا تھا جس پر گیرو کے رنگ کے چھینٹے پڑے ہوئے تھے، انہوں نے فرمایا جب میں مرجاؤں تو میرے اس کپڑے کو دھو دینا اور اس کے ساتھ دو نئے کپڑے ملا کر مجھے تین کپڑوں میں کفن دینا، ہم نے عرض کیا کہ ہم سارے کپڑے ہی نئے کیوں نہ لے لیں؟ انہوں نے فرمایا نہیں، یہ تو کچھ دیر کے لئے ہوتے ہیں اور حضرت عبداللہ بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے انہیں ایک دھاری دار یمنی چادر دی، جس میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لپیٹ دیا گیا، پھر لوگوں نے وہ چادر نکال کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تین چادروں میں کفن دے دیا، عبداللہ نے اپنی چادر لے لی اور کہنے لگے میں اس چادر کو اپنے کفن میں شامل کرلوں گا جس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جسم لگا ہے، لیکن کچھ عرصے بعد ان کی رائے یہ ہوئی کہ میں اس چیز کو اپنے کفن میں شامل نہیں کروں گا جو اللہ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کفن میں شامل نہیں ہونے دی، بہرحال! وہ منگل کی رات کو انتقال کرگئے اور راتوں رات ہی ان کی تدفین بھی ہوگئی، اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا تو حضرت عبداللہ بن زبیر نے انہیں بھی رات ہی کو دفن کیا تھا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25005]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 941
حدیث نمبر: 25006
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَدَّادٍ ، عَنْ أَبِي عُذْرَةَ ، قَالَ: وَكَانَ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ عَائِشَةَ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى الرِّجَالَ وَالنِّسَاءَ عَنْ الْحَمَّامَاتِ، ثُمَّ رَخَّصَ لِلرِّجَالِ أَنْ يَدْخُلُوهَا فِي الْمَآزِرِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتداء میں مردوں اور عورتوں کو حمام میں جانے سے روک دیا تھا، بعد میں مردوں کو اس بات کی اجازت دے دی تھی کہ وہ تہبند کے ساتھ حمام میں جاسکتے ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25006]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى عذرة
حدیث نمبر: 25007
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ , أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ:" جَعَلْتُمُونَا بِمَنْزِلَةِ الْكَلْبِ وَالْحِمَارِ! لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَأَنَا تَحْتَ كِسَائِي بَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ الْقِبْلَةِ، فَأَكْرَهُ أَنْ أَسْنَحَ بَيْنَ يَدَيْهِ حَتَّى أَنْسَلَّ مِنْ تَحْتِ الْقَطِيفَةِ انْسِلَالًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ تم لوگوں نے ہمیں کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا، مجھے وہ وقت یاد ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات کو نماز پڑھتے تو میں ان کے اور قبلے کے درمیان چادر اوڑھ کر لیٹی ہوتی تھی اور ان کے سامنے سے گذرنے کو ناپسند کرتی تھی لہٰذا چادر کے نیچے سے کھسک جاتی تھی۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25007]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 25008
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ حَمَّادٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ:" كُنْتُ أَفْرُكُ الْمَنِيَّ مِنْ ثَوْبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَذْهَبُ، فَيُصَلِّي فِيهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑوں سے آب حیات کو کھرچ دیا کرتی تھی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جا کر انہی کپڑوں میں نماز پڑھا دیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25008]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، حماد متابع
حدیث نمبر: 25009
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ يَعْنِي ابْنَ فَضَالَة ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ الْهَادِ ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ كَانَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ اضْطَجَعَ عَلَى جَنْبِهِ الْأَيْمَنِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب صبح ہوجاتی تو دو مختصر رکعتیں پڑھتے، پھر دائیں پہلو پر لیٹ جاتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25009]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6310، م: 736
حدیث نمبر: 25010
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ ، قالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَرْمَلَةَ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نِيارٍ الْأَسْلَمِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: أَهْدَتْ أُمُّ سُنْبُلَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبَنًا، فَلَمْ تَجِدْهُ، فَقَالَتْ لَهَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَى أَنْ نَأْكُلَ طَعَامُ الْأَعْرَابِ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ:" مَا هَذَا مَعَكِ يَا أُمَّ سُنْبُلَةَ؟" قَالَتْ: لَبَنًا أَهْدَيْتُ لَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" اسْكُبِي أُمَّ سُنْبُلَةَ"، فَسَكَبَتْ، فَقَالَ:" نَاوِلِي أَبَا بَكْرٍ"، فَفَعَلَتْ، فَقَالَ:" اسْكُبِي أُمَّ سُنْبُلَةَ، فَسَكَبَتْ، فَنَاوِلِي عَائِشَةَ"، فَنَاوَلَتْهَا، فَشَرِبَتْ، ثُمَّ قَالَ:" اسْكُبِي أُمَّ سُنْبُلَةَ"، فَسَكَبَتْ، فَنَاوَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَشَرِبَ. قَالَتْ عَائِشَةُ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْرَبُ مِنْ لَبَنٍ أَسْلَمْ، وَأَبْرَدَهَا عَلَى الْكَبِدِ، يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ كُنْتُ حُدِّثْتُ أَنَّكَ قَدْ نَهَيْتَ عَنْ طَعَامِ الْأَعْرَابِ؟ فَقَالَ:" يَا عَائِشَةُ، إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِالْأَعْرَابِ، هُمْ أَهْلُ بَادِيَتِنَا، وَنَحْنُ أَهْلُ حَاضِرَتِهِمْ، وَإِذَا دُعُوا أَجَابُوا، فَلَيْسُوا الْأَعْرَابِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ام سنبلہ بارگاہ نبوت میں دودھ کا ہدیہ لے کر حاضر ہوئیں، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہ تھے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہہ دیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دیہاتیوں کا کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے، اسی اثناء میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے ہمراہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ بھی آگئے اور فرمایا اے ام سنبلہ! یہ تمہارے ساتھ کیا چیز ہے؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! دودھ ہے، جو میں آپ کے لئے ہدیہ لائی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام سنبلہ! اسے نکالو، انہوں نے نکالا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ابوبکر کو دو، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، دوسری مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے لئے ڈالنے کو کہا، پھر تیسری مرتبہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو انڈیل کردیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے نوش فرمانے لگے، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ اسلم کا دودھ نوش فرما رہے تھے اور وہ جگر کو ٹھندک بخش رہا تھا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا یارسول اللہ! مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے دیہاتیوں کے کھانے سے منع فرمایا ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! یہ لوگ گنوار نہیں ہیں، یہ تو ہمارا دیہات ہیں اور ہم ان کا شہر ہیں، جب انہیں بلایا جائے تو یہ لبیک کہتے ہیں، یہ گنوار نہیں ہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 25010]
حكم دارالسلام: إسناده حسن من أجل عبدالرحمن بن حرملة

Previous    96    97    98    99    100    101    102    103    104    Next