الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
مسند النساء
حدیث نمبر: 24100
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ " كَانَ أَحَبُّ الشَّرَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحُلْوَ الْبَارِدَ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک سب سے زیادہ پسند یدہ مشروب وہ ہوتا تھا جو میٹھا اور ٹھنڈا ہو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24100]
حكم دارالسلام: حسن لغيره
حدیث نمبر: 24101
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَاضَتْ صَفِيَّةُ بَعْدَمَا أَفَاضَتْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟"، قُلْتُ: حَاضَتْ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ، قَالَ:" فَلْتَنْفِرْ إِذًا"، أَوْ قَالَ:" فَلَا إِذًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24101]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4401، م: 1211
حدیث نمبر: 24102
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَالزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَنِي أَفْلَحُ بْنُ أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، وَالَّذِي أُرْضِعَتْ عَائِشَةُ مِنْ لَبَنِهِ هُوَ أَخُوهُ، فَجَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّمَا هُوَ عَمُّكِ"، قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ:" تَرِبَتْ يَمِينُكِ، هُوَ عَمُّكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24102]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5239، م: 1445
حدیث نمبر: 24103
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ مِنْهُ حَدِيثًا طَوِيلًا لَيْسَ أَحْفَظُهُ مِنْ أَوَّلِهِ إِلَّا قَلِيلًا دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَخْبِرِينَا عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " اشْتَكَى، فَجَعَلَ يَنْفُثُ، فَجَعَلْنَا نُشَبِّهُ نَفْثَهُ نَفْثَ آكِلِ الزَّبِيبِ، وَكَانَ يَدُورُ عَلَى نِسَائِه، فَلَمَّا اشْتَكَى شَكْوَاهُ، اسْتَأْذَنَهُنَّ أَنَّ يَكُونَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَيَدُرْنَ عَلَيْهِ، فَأَذِنَّ لَهُ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مُتَّكِئًا عَلَيْهِمَا أَحَدُهُمَا عَبَّاسٌ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَفَمَا أَخْبَرَتْكَ مَنْ الْآخَرُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِي".
عبیداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین! ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سانس آنے لگا، ہم نے اسے اس شخص کے سانس سے تشبیہ دی جو کشمش کھاتا ہے اور نبی کا معمول ازواجِ مطہرات کے پاس جانے کا تھا، جب بیماری بڑھنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے آدمی کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عبیداللہ سے پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو دوسرے آدمی کے متعلق نہیں بتایا کہ وہ کون تھا؟ انہوں نے کہا نہیں تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24103]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 198، م: 418
حدیث نمبر: 24104
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُدْرِكُهُ الصُّبْحُ وَهُوَ جُنُبٌ، فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت وجوب غسل کی کیفیت میں ہوتے اور پھر غسل کر کے روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24104]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1931 ، م: 1109
حدیث نمبر: 24105
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ يَقُولُ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ بِأَيِّ شَيْءٍ طَيَّبْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: " بِأَطْيَبِ الطِّيبِ" .
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی خوشبو لگائی ہے؟ انہوں نے فرمایا سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24105]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5923، م: 1189
حدیث نمبر: 24106
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ائْذَنُوا لَهُ، فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ، أَوْ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ"، وَقَالَ مَرَّةً:" رَجُلٌ"، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ، أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، فَلَمَّا خَرَجَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتَ لَهُ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ! فَقَالَ:" أَيْ عَائِشَةُ، شَرُّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ النَّاسُ، أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اندر آنے کی اجازت دیدو، یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس طرح فرمایا: پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بد ترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کیلئے چھوڑ دیا ہوگا۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24106]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6054، م: 2591
حدیث نمبر: 24107
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْحَسَنِ ابْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: " كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى وَبِيصِ الْمِسْكِ فِي رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گو یا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24107]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5918، م: 1190
حدیث نمبر: 24108
عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ، إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ؟ فَقَالَ: " أَرْضِعِيهِ"، فَقَالَتْ: كَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ؟ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَسْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ؟"، ثُمَّ جَاءَتْ، فَقَالَتْ مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا أَكْرَهُهُ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یارسول اللہ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) حذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے دودھ پلا دو، انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو بڑی عمر کا آدمی ہے، میں اسے کیسے دودھ پلا سکتی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر ہنس پڑے اور فرمایا کیا مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ بڑی عمر کا آدمی ہے؟ تھوڑے عرصے بعد وہ دوبارہ آئیں اور عرض کیا کہ اب مجھے حذیفہ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24108]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1453
حدیث نمبر: 24109
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا وَحَاضَتْ بِسَرِفٍ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ مَكَّةَ، قَالَ لَهَا: " اقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، قَالَتْ: فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًى أُتِيتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ، قُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ بِالْبَقَرِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی مقام سرف میں انہیں " ایام " شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیت اللہ کے طواف کے علاوہ تم وہی کام کرتی رہو جو حاجی کریں، وہ کہتی ہیں کہ جب ہم منیٰ میں تھے تو میرے پاس کہیں سے گائے کا گوشت آیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیسا گوشت ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔ [مسند احمد/ مسند النساء/حدیث: 24109]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 294، م: 1211

Previous    6    7    8    9    10    11    12    13    14    Next