حضرت ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گذرے وہ اس وقت دودھ دوہ رہے تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے تھنوں میں اتنادودھ رہنے دو کہ دوبارہ حاصل کرسکو۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18792]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف، خالف فيه الثوري الرواة عن الأعمش
حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض یا رسول اللہ! کیا میں ایسا نہ کروں کہ آپ کے لئے گدھے کو گھوڑے پر سوار کردوں جفتی کرواؤں) جس سے ایک خچر پیدا ہو اور آپ اس پر سواری کرسکیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جو کچھ نہیں جانتے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18793]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه الشعبي لم يسمع من دحية الكلبي
عرفجہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک گھر میں تھا جہاں عتبہ بن فرقد بھی موجود تھے میں نے وہاں ایک حدیث بیان کرنے کا ارادہ کیا لیکن وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے اور وہی حدیث بیان کرنے کے زیادہ حقدار تھے، چناچہ انہوں نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ماہ رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور اس میں ہر سرکش شیطان کو پابند سلاسل کردیا جاتا ہے اور ہر رات ایک منادی نداء لگاتا ہے کہ اے خیر کے طالب! آگے بڑھ اور اے شر کے طالب! رک جا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18794]
عرفجہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک گھر میں تھا جہاں عتبہ بن فرقد بھی موجود تھے میں نے وہاں ایک حدیث بیان کرنے کا ارادہ کیا لیکن وہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے اور وہی حدیث بیان کرنے کے زیادہ حقدار تھے، چناچہ انہوں نے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ماہ رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور اس میں ہر سرکش شیطان کو پابند سلاسل کردیا جاتا ہے اور ہر رات ایک منادی نداء لگاتا ہے کہ اے خیر کے طالب! آگے بڑھ اور اے شر کے طالب! رک جا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18795]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، عبيدة بن حميد روي عن عطاء بعد الاختلاط، لكنه توبع
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ تمہارا ساتھی کافی عرصے سے تمہارے پاس نہیں آیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی ناراض ہوا ہے۔ " [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18796]
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی پر کوئی زخم آیا اور اس میں سے خون بہنے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ایک انگلی ہی ہے تو خون آلود ہوگئی ہے اور اللہ کے راستے میں تجھے کوئی بڑی تکلیف تو نہیں آئی۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18797]
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھ کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا جس شخص نے نماز عید سے پہلے قربانی کرلی ہو وہ اس کی جگہ دوبارہ قربانی کرے اور جس نے نماز عید سے پہلے جانور ذبح نہ کیا ہو تو اب اللہ کا نام لے کر ذبح کرلے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18798]
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک دیہاتی آیا اپنی اونٹنی بٹھائی اسے باندھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز میں شریک ہوگیا، نماز سے فراغت کے بعد وہ اپنی سواری کے پاس آیا اس کی رسی کھولی اور اس پر سوار ہوگیا پھر اس نے بلند آواز سے یہ دعاء کی کہ اے اللہ! مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی رحمتیں نازل فرما اور اپنی اس رحمت میں ہمارے ساتھ کسی کو شریک نہ فرما، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا یہ بتاؤ کہ یہ شخص زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ تم نے سنا نہیں کہ اس نے کیا کہا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے کہا کیوں نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو نے اللہ کی وسیع رحمت کو محدود کردینا چاہا، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کی ہیں جن میں سے ایک رحمت نازل فرمادی اس کا نتیجہ ہے کہ تمام مخلوقات جن وانس اور جانور تک ایک دوسرے پر رحم اور مہربانی کرتے ہیں اور بقیہ ننانوے رحمتیں اسی کے پاس ہیں اب بتاؤ کہ یہ زیادہ نادان ہے یا اس کا اونٹ؟ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18799]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه، فقد اختلف فيه على الجريري، وأبو عبدالله مجهول الحال
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی کو (میدان جنگ میں) کوئی زخم لگ گیا اسے اٹھا کر لوگ گھر لے آئے جب اسے درد کی شدت زیادہ محسوس ہونے لگی تو اس نے اپنے ترکش سے ایک تیر نکالا اور اپنے سینے میں اسے خود ہی گھونپ لیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب یہ بات ذکر کی گئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد نقل کیا کہ میرے بندے نے اپنی کے معاملے میں مجھ پر سبقت کرلی۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18800]
حكم دارالسلام: حديث ضعيف بهذه السياقة لضعف عمران القطان، وقد خولف
حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے جس کی وجہ سے دو تین راتیں قیام نہیں کرسکے ایک عورت نے آکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں دیکھ رہی ہوں کہ تمہارا ساتھی کافی عرصے سے تمہارے پاس نہیں آیا اس پر یہ آیت نازل ہوئی تیرے رب نے تجھے چھوڑا ہے اور نہ ہی ناراض ہوا ہے۔ " [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18801]