حضرت طارق بن سوید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ! ہم لوگ انگوروں کے علاقے میں رہتے ہیں کیا ہم انہیں نچوڑ کر (ان کی شراب) پی سکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں میں نے اپنی بات کی تکرار کی، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا نہیں، میں نے عرض کیا کہ ہم مریض کو علاج کے طور پر پلاسکتے ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں شفاء نہیں بلکہ یہ تو نری بیماری ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18862]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 1984، وهذا إسناد اختلف فيه على سماك
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ دو آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زمین کا جھگڑالے کر آئے ان میں سے ایک نے کہا یا رسول اللہ! اس شخص نے زمانہ جاہلیت میں میری زمین پر قبضہ کرلیا تھا (یہ کہنے والا امرؤالقیس بن عابس کندی تھا اور اس کا مخالف ربیعہ بن عبدان تھا) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے گواہوں کا مطالبہ کیا تو اس نے کہا کہ گواہ تو میرے پاس نہیں ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر یہ قسم کھائے گا اس نے کہا کہ اس طرح تو یہ میری زمین لے جائے گا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے علاوہ کوئی اور حل نہیں ہے جب وہ دوسرا آدمی قسم کھانے لگا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص ظلماً کسی کی زمین ہتھیا لیتا ہے وہ قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ اللہ اس سے ناراض ہوگا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18863]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ جب وہ سجدہ کرتے تو اپنی ناک اور پیشانی پر سجدہ کرتے، [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18864]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، عبدالجبار لم يسمع من أبيه
حضرت وائل سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دئیے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18865]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے، پھر اپنے کپڑے میں لپیٹ کر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیاجب رکوع کا ارادہ کیا تو اپنے ہاتھ باہر نکال کر پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا اور سمع اللہ لمن حمدہ کہا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنی ہتھیلیوں کے درمیان سجدہ کیا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18866]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ کرتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ کانوں کے قریب تھے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18867]
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آمین کہتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18868]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو " ولا الضالین " کہنے کے بعد بلند آواز سے آمین کہتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18869]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف شريك
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا: کچھ عرصے بعد میں دوبارہ آیا تو وہ سردی کا موسم تھا میں نے دیکھا کہ لوگوں نے چادریں اوڑھ رکھی ہیں اور سردی کی وجہ سے وہ اپنے ہاتھوں کو چادروں کے نیچے سے ہی حرکت دے رہے ہیں۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18870]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: فرأيته يحركها يدعو بها فهو شاذ، انفرد به زائدة
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو سوچا کہ میں یہ ضرور دیکھوں گا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح نماز پڑھتے ہیں چناچہ نبی کریم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیر کہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کئے پھر دائیں ہاتھ سے بائیں ہاتھ کو پکڑ لیا، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور رکوع میں اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں پر رکھ دیئے جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کو چہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے تو بائیں پاؤں کو بچھا کر دائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عدد کا دائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا۔ [مسند احمد/تتمہ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18871]