الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18149
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: مَنْصُورٌ أَخْبَرَنِي، قَالَ: سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يُحَدِّثُ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ نُضَيْلَةَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّ امْرَأَتَيْنِ كَانَتَا تَحْتَ رَجُلٍ، فَغَارَتَا، فَضَرَبَتْهَا بِعَمُودِ فُسْطَاطٍ، فَقَتَلَتْهَا، فَاخْتَصَمُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَدِي مَنْ لَا أَكَلَ، وَلَا شَرِبَ، وَلَا صَاحَ فَاسْتَهَلَّ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَسَجْعٌ كَسَجْعِ الْأَعْرَابِ؟" قَالَ: " فَقَضَى فِيهِ غُرَّةً". قَالَ: وَجَعَلَهُ عَلَى عَاقِلَةِ الْمَرْأَة .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو عورتوں کی لڑائی ہوئی، ان میں سے ایک نے دوسری کو اپنے خیمے کی چوب مار کر قتل کردیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاتلہ کے عصبات پر دیت کا فیصلہ فرمایا اور اس کے پیٹ میں موجود بچے کے ضائع ہونے پر ایک باندی یا غلام کا فیصلہ فرمایا ایک دیہاتی کہنے لگا کہ آپ مجھ پر اس جان کا تاوان عائد کرتے ہیں جس نے کھایا نہ پیا، چیخا اور نہ چلایا، ایسی جان کا معاملہ تو ٹال دیا جاتا ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیہاتیوں جیسی تک بندی ہے لیکن فیصلہ پھر بھی وہی ہے کہ اس بچے کے قصاص میں ایک غلام یا باندی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18149]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1682
حدیث نمبر: 18150
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ بَهْدَلَةَ ، وَحَمَّادٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَتَى عَلَى سُبَاطَةِ بَنِي فُلَانٍ، فَبَالَ قَائِمًا" . قَالَ حَمَّادُ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ: فَفَحَّجَ رِجْلَيْهِ.
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قوم کے کوڑا کرکٹ پھینکنے کی جگہ پر تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18150]
حكم دارالسلام: وهم فى اسناده حماد بن سلمة وعاصم بن بهدلة، فجعلاه من مسند المغيرة بن شعبة، والصواب هو حديث صحيح من حديث حذيفة
حدیث نمبر: 18151
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَ بِحُجْزَةِ سُفْيَانَ بْنِ أَبِي سَهْلٍ وَهُوَ يَقُولُ:" يَا سُفْيَانُ بْنَ أَبِي سَهْلٍ، لَا تُسْبِلْ إِزَارَكَ، فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُسْبِلِينَ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سفیان بن ابی سہل کی کمر پکڑ کر یہ کہتے ہوئے سنا اے سفیان بن ابی سہل! اپنے تہبند کو ٹخنوں سے نیچے مت لٹکاؤ کیونکہ اللہ ٹخنوں سے نیچے تہبند لٹکانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18151]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك صدوق يخطئ كثيرا، وحصين إن كان ابن عقبة فهو مجهول، وإن كان ابن قبيصة فهو صدوق، وهذا اختلاف على شريك فيه
حدیث نمبر: 18152
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنِي مَسْلَمَةُ بْنُ نَوْفَلٍ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ وَلَدِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمُثْلَةِ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لاشوں کے ناک کان اور دیگر اعضاء کاٹنے سے منع فرمایا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18152]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لإبهام الرجل من ولد المغيرة، وللاختلاف فيه
حدیث نمبر: 18153
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّهُ صَحِبَ قَوْمًا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَوَجَدَ مِنْهُمْ غَفْلَةً، فَقَتَلَهُمْ، وَأَخَذَ أَمْوَالَهُمْ، فَجَاءَ بِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَأَبَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْبَلَهَا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ وہ مشرکین کی ایک جماعت کے ساتھ تھے انہوں نے جب مشرکین کو غافل پایا تو انہیں قتل کردیا اور ان کا مال و دولت لے آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18153]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18154
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: خَطَبْتُ امْرَأَةً، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَظَرْتَ إِلَيْهَا؟" قُلْتُ: لَا، قَالَ: " فَانْظُرْ إِلَيْهَا، فَإِنَّهُ أَحْرَى أَنْ يُؤْدَمَ بَيْنَكُمَا" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نے ایک عورت پاس پیغام نکاح بھیجا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تم نے اسے دیکھا ہے؟ میں نے کہا نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاکر پہلے اسے دیکھو، کیونکہ اس سے تمہارے درمیان محبت بڑھے گی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18154]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إن صح سماع بكر بن عبدالله من المغيرة بن شعبة
حدیث نمبر: 18155
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُ أَنَا عَنْهُ، فَقَالَ:" إِنَّهُ لَا يَضُرُّكَ"، قَالَ: قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ مَعَهُ نَهَرٌ وَكَذَا وَكَذَا. قَالَ:" هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَاكَ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں چیز بھی ہوگی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت حقیر ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18155]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 7122، م: 2152
حدیث نمبر: 18156
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، قَالَ: قَالَ الْمُغِيرَةُ : رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَمْسَحُ عَلَى ظُهُورِ الْخُفَّيْن" . قال عبد الله: قال أبي: حَدَّثَنَاه سُرَيْجٌ ، والْهَاشِمِيُّ أَيْضًا.
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18156]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا اسناد حسن فى المتعابعات لأجل عبدالرحمن بن أبى الزناد
حدیث نمبر: 18157
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ بَكْرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: خَصْلَتَانِ لَا أَسْأَلُ عَنْهُمَا أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُمَا: صَلَاةُ الْإِمَامِ خَلْفَ الرَّجُلِ مِنْ رَعِيَّتِهِ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى خَلْفَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَكْعَةً مِنْ صَلَاةِ الصُّبْح" . وَمَسْحُ الرَّجُلِ عَلَى خُفَّيْهِ، وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يَمْسَحُ عَلَى الْخُفَّيْنِ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دو چیزوں کے متعلق تو میں کسی سے سوال نہیں کروں گا کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ کام کرتے ہوئے دیکھا ہے ایک تو امام کا اپنی رعایا میں سے کسی کے پیچھے نماز پڑھنا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ فجر کی ایک رکعت میں حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور دوسرا موزوں پر مسح کرنا کیونکہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18157]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد فيه ضعف وانقطاع، ومحمد بن جعفر روي عن سعيد بن أبى عروبة بعد الاختلاط، وبكر بن عبدالله لم يسمع هذا الحديث من المغيرة
حدیث نمبر: 18158
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي أَبُو سَعِيدٍ ، قَالَ: أَنْبَأَنِي وَرَّادٌ كَاتِبُ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: كَتَبَ مُعَاوِيَةُ إِلَى الْمُغِيرَةِ ، اكْتُبْ إِلَيَّ بِشَيْءٍ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: كَانَ إِذَا صَلَّى فَفَرَغَ، قَالَ: " لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ" قَالَ: وَأَظُنُّهُ قَالَ:" وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللَّهُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ، وَلَا مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلَا يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ" .
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو خط لکھا کہ مجھے کوئی ایسی چیز لکھ کر بھیجئے جو آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو؟ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہوتے تھے تو یوں کہتے تھے اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اس کا کوئی شریک نہیں حکومت اسی کی ہے اور تمام تعریفیں بھی اسی کی ہیں اے اللہ! جسے آپ دیں اس سے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لیں اسے کوئی دے نہیں سکتا اور آپ کے سامنے کسی مرتبے والے کا مرتبہ کام نہیں آسکتا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18158]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 844، م: 593، أبو سعيد مجهول

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next