الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18586
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسَ عَشْرَةَ غَزْوَةً، وَأَنَا وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِدَةٌ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ پندرہ غزوات میں شرکت کی ہے اور میں اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ہم عمر ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18586]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4472
حدیث نمبر: 18587
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ يَعْنِي ابْنَ عِيَاضٍ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، فَتَوَضَّأْ، وَنَمْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ، وَقُلْ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَهْبَةً وَرَغْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مُتَّ، مُتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے بستر پر آیا کرو تو یوں کہہ لیا کرو اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرگئے توفطرت پر مروگے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ البتہ اس کے آخر میں یہ بھی اضافہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نماز والا وضو کیا کرو اور ان کلمات کو سب سے آخر میں کہا کرو، میں نے نبی کریم کے سامنے ان کلمات کو دہرایا جب میں آمنت بکتابک الذی انزلت پر پہنچا تو میں نے وبرسولک کہہ دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں وبنبیک کہو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18587]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6311، م: 2710
حدیث نمبر: 18588
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَارَكٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، فَذَكَرَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ، وَقَالَ:" فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ". وَقَالَ:" اجْعَلْهُنَّ آخِرَ مَا تَتَكَلَّمُ بِهِ". قَالَ: فَرَدَّدْتُهَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا بَلَغْتُ:" آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ"، قُلْتُ:" وَبِرَسُولِكَ". قَالَ:" لَا، وَبِنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ".
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18588]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6311، م: 2710
حدیث نمبر: 18589
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ عَنِ الْكَلَالَةِ، فَقَالَ: " تَكْفِيكَ آيَةُ الصَّيْفِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور " کلالہ " کے متعلق سوال پوچھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس سلسلے میں تمہارے لئے موسم گرما میں نازل ہونے والی آیت ہی کافی ہے (سورۃ النساء کی آخری آیت کی طرف اشارہ ہے) [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18589]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، سماع أبى بكر من أبى إسحاق ليس بذاك القوي
حدیث نمبر: 18590
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى مَجْلِسِ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: " إِنْ أَبَيْتُمْ إِلَّا أَنْ تَجْلِسُوا، فَاهْدُوا السَّبِيلَ، وَرُدُّوا السَّلَامَ، وَأَعِينُوا الْمَظْلُومَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کچھ انصاری حضرات کے پاس سے گذرے اور فرمایا کہ اگر تمہارا راستے میں بیٹھے بغیر کوئی چارہ نہیں ہے تو سلام پھیلایا کرو، مظلوم کی مدد کیا کرو اور راستہ بتایا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18590]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، إسناده منقطع، أبو إسحاق لم يسمع هذا الحديث من البراء
حدیث نمبر: 18591
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ فِي دَارِهِ سُورَةَ الْكَهْفِ، وَإِلَى جَانِبِهِ حِصَانٌ لَهُ مَرْبُوطٌ بِشَطَنَيْنِ، حَتَّى غَشِيَتْهُ سَحَابَةٌ، فَجَعَلَتْ تَدْنُو وَتَدْنُو، حَتَّى جَعَلَ فَرَسُهُ يَنْفِرُ مِنْهَا، قَالَ الرَّجُلُ: فَعَجِبْتُ لِذَلِكَ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَقَصَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تِلْكَ السَّكِينَةُ تَنَزَّلَتْ لِلْقُرْآنِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18591]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 5011، م: 795
حدیث نمبر: 18592
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، وَأَبُو أَحْمَدَ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقَنَّعًا فِي الْحَدِيدِ، قَالَ: أُقَاتِلُ أَوْ أُسْلِمُ؟ قَالَ:" بَلْ أَسْلِمْ، ثُمَّ قَاتِلْ". فَأَسْلَمَ، ثُمَّ قَاتَلَ، فَقُتِلَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَمِلَ هَذَا قَلِيلًا وَأُجِرَ كَثِيرًا" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک انصاری آیا جو لوہے میں غرق تھا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میں پہلے اسلام قبول کروں یا پہلے جہاد میں شریک ہوجاؤں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے اسلام قبول کرلو پھر جہاد میں شریک ہوجاؤ چناچہ اس نے ایسا ہی کیا اور اس جہاد میں شہید ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس نے عمل تو تھوڑا کیا لیکن اجربہت لے گیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18592]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2808، م: 1900
حدیث نمبر: 18593
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، أَنَّ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ قَالَ: جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الرُّمَاةِ يَوْمَ أُحُدٍ وَكَانُوا خَمْسِينَ رَجُلًا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ: وَوَضَعَهُمْ مَوْضِعًا، وَقَالَ:" إِنْ رَأَيْتُمُونَا تَخْطَفُنَا الطَّيْرُ، فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ، وَإِنْ رَأَيْتُمُونَا ظَهَرْنَا عَلَى الْعَدُوِّ وَأَوْطَأْنَاهُمْ، فَلَا تَبْرَحُوا حَتَّى أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ". قَالَ: فَهَزَمُوهُمْ، قَالَ: فَأَنَا وَاللَّهِ رَأَيْتُ النِّسَاءَ يَشْتَدِدْنَ عَلَى الْجَبَلِ، وَقَدْ بَدَتْ أَسْوُقُهُنَّ وَخَلَاخِلُهُنَّ، رَافِعَاتٍ ثِيَابَهُنَّ، فَقَالَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جُبَيْرٍ: الْغَنِيمَةَ أَيْ قَوْمُ الْغَنِيمَةَ، ظَهَرَ أَصْحَابُكُمْ فَمَا تَنْظُرُونَ؟ فقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جُبَيْرٍ: أَنَسِيتُمْ مَا قَالَ لَكُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالُوا: إِنَّا وَاللَّهِ لَنَأْتِيَنَّ النَّاسَ، فَلَنُصِيبَنَّ مِنَ الْغَنِيمَةِ، فَلَمَّا أَتَوْهُمْ، صُرِفَتْ وُجُوهُهُمْ، فَأَقْبَلُوا مُنْهَزِمِينَ، فَذَلِكَ الَّذِي يَدْعُوهُمْ الرَّسُولُ فِي أُخْرَاهُمْ، فَلَمْ يَبْقَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرُ اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا، فَأَصَابُوا مِنَّا سَبْعِينَ رَجُلًا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ أَصَابَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ بَدرٍ أَرْبَعِينَ وَمِائَةً سَبْعِينَ أَسِيرًا، وَسَبْعِينَ قَتِيلًا، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ: أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ أَفِي الْقَوْمِ مُحَمَّدٌ؟ ثَلَاثًا، فَنَهَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُجِيبُوهُ، ثُمَّ قَالَ: أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ أَبِي قُحَافَةَ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ؟ أَفِي الْقَوْمِ ابْنُ الْخَطَّابِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ، فَقَالَ: أَمَّا هَؤُلَاءِ، فَقَدْ قُتِلُوا وَقَدْ كُفِيتُمُوهُمْ، فَمَا مَلَكَ عُمَرُ نَفْسَهُ أَنْ قَالَ: كَذَبْتَ وَاللَّهِ يَا عَدُوَّ اللَّهِ، إِنَّ الَّذِينَ عَدَدْتَ لَأَحْيَاءٌ كُلُّهُمْ، وَقَدْ بَقِيَ لَكَ مَا يَسُوءُكَ، فَقَالَ: يَوْمٌ بِيَوْمِ بَدْرٍ، وَالْحَرْبُ سِجَالٌ، إِنَّكُمْ سَتَجِدُونَ فِي الْقَوْمِ مُثْلَةً لَمْ آمُرْ بِهَا، وَلَمْ تَسُؤْنِي، ثُمَّ أَخَذَ يَرْتَجِزُ اعْلُ هُبَلُ، اعْلُ هُبَلُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُجِيبُونَهُ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُ أَعْلَى وَأَجَلُّ". قَالَ: إِنَّ الْعُزَّى لَنَا، وَلَا عُزَّى لَكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُجِيبُونَهُ؟" قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمَا نَقُولُ؟ قَالَ:" قُولُوا: اللَّهُ مَوْلَانَا وَلَا مَوْلَى لَكُمْ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوہ احد کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچاس تیر اندازوں پر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کو مقرر کردیا تھا اور انہیں ایک جگہ پر متعین کرکے فرما دیا اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہمیں پرندے اچک کرلے جارہے ہیں تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں اور اگر تم ہمیں اس حال میں دیکھو کہ ہم دشمن پر غالب آگئے ہیں اور ہم نے انہیں روند دیا ہے تب بھی تم اپنی جگہ سے اس وقت تک نہ ہلنا جب تک میں تمہارے پاس پیغام نہ بھیج دوں۔ چناچہ جنگ میں مشرکین کو شکست ہوگئی بخدا! میں نے عورتوں کو تیزی سے پہاڑوں پر چڑھتے ہوئے دیکھا ان کی پنڈلیاں اور پازیبیں نظر آرہی تھیں اور انہوں نے اپنے کپڑے اوپر کر رکھے تھے یہ دیکھ کر حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھی کہنے لگے لوگو! مال غنیمت تمہارے ساتھی غالب آگئے اب تم کس چیز کا انتظار کر رہے ہو؟ حضرت عبداللہ بن جبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا تم وہ بات فراموش کررہے ہو جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے فرمائی تھی؟ وہ کہنے لگے کہ ہم تو ان کے پاس ضرور جائیں گے تاکہ ہم بھی مال غنیمت اکٹھا کرسکیں۔ جب وہ ان کے پاس پہنچے تو ان پر پیچھے سے حملہ ہوگیا اور وہ شکست کھا کر بھاگ گئے یہ وہی وقت تھا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں پیچھے سے آوازیں دیتے رہ گئے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوائے بارہ آدمیوں کے کوئی نہ بچا اور ہمارے ستر آدمی شہید ہوگئے غزوہ بدر کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ نے مشرکین کے ایک سوچالیس آدمیوں کا نقصان کیا تھا جن میں سے ستر قتل ہوئے اور ستر قید ہوگئے تھے۔ اس وقت کے سالار مشرکین ابوسفیان نے فتح پانے کے بعد تین مرتبہ پوچھا کہ کیا لوگوں میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں؟ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کو جواب دینے سے منع کردیا پھر اس نے دو دو مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ اور فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کا نام لے کر یہی سوال کیا پھر اپنے ساتھیوں کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا کہ یہ سب تو مارے گئے ہیں اور اب ان سے تمہاری جان چھوٹ گئی ہے اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے اوپر قابو نہ رکھ سکے اور کہنے لگے بخدا! اے دشمن خدا! تو جھوٹ بولتا ہے تو نے جتنے نام گنوائے ہیں وہ سب کے سب زندہ ہیں اور اب تیرے لئے پریشان کن خبر رہ گئی ہے ابوسفیان کہنے لگا کہ یہ جنگ بدر کا بدلہ ہے اور جنگ تو ایک ڈول کی طرح ہے تم لوگ اپنی جماعت کے کچھ لوگوں کے اعضاء جسم کٹے ہوئے دیکھو گے میں نے اس کا حکم نہیں دیا تھا اور مجھے یہ بات بری بھی نہیں لگی پھر وہ " ہبل کی جے " کے نعرے لگانے لگا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اسے جواب کیوں نہیں دیتے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! کیا جواب دیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو کہ اللہ بلندو برتر اور بزرگ ہے پھر ابوسفیان نے کہا کہ ہمارے پاس عزیٰ ہے جبکہ تمہارا کوئی عزیٰ نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ اسے جواب کیوں نہیں دیتے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم کیا جواب دیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یوں کہو اللہ ہمارا مولیٰ ہے جبکہ تمہارا کوئی مولیٰ نہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18593]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3039
حدیث نمبر: 18594
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَلْجٍ يَحْيَى بْنُ أَبِي سُلَيْمٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْحَكَمِ عَلِيٌّ الْبَصْرِيُّ ، عَن أَبِي بَحْرٍ ، عَن الْبَرَاءِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَيُّمَا مُسْلِمَيْنِ الْتَقَيَا، فَأَخَذَ أَحَدُهُمَا بِيَدِ صَاحِبِهِ، ثُمَّ حَمِدَ اللَّهَ، تَفَرَّقَا لَيْسَ بَيْنَهُمَا خَطِيئَةٌ" .
حضرت براء سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب دو مسلمان آپس میں ملتے ہیں اور ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18594]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره دون قوله: ثم حمد الله ، وهذا إسناد ضعيف، فيه جهالة واضطراب، فقد اختلف فيه على أبى بلج يحيى بن أبى سليم
حدیث نمبر: 18595
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ أَوْ غَيْرُهُ ، عَن أَبِي إِسْحَاقَ ، عَن الْبَرَاءِ ، قَالَ: أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَوْبٌ حَرِيرٌ، فَجَعَلْنَا نَلْمِسُهُ وَنَعْجَبُ مِنْهُ، وَنَقُولُ مَا رَأَيْنَا ثَوْبًا خَيْرًا مِنْهُ وَأَلْيَنَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَيُعْجِبُكُمْ هَذَا؟" قُلْنَا: نَعَمْ، قَالَ: " لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا وَأَلْيَنُ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے کہیں افضل اور بہتر ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18595]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 3249، م: 2468

Previous    47    48    49    50    51    52    53    54    55    Next