الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18536
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا الْمِنْهَالُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَاذَانُ ، قَالَ: قَالَ الْبَرَاءُ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، فَذَكَرَ مَعْنَاهُ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: " وَتَمَثَّلَ لَهُ رَجُلٌ حَسَنُ الثِّيَابِ، حَسَنُ الْوَجْهِ". وَقَالَ فِي الْكَافِرِ:" وَتَمَثَّلَ لَهُ رَجُلٌ قَبِيحُ الْوَجْهِ، قَبِيحُ الثِّيَابِ" .
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18536]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18537
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي عَائِذٍ سَيْفٍ السَّعْدِيِّ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ وَكَانَ أَمِيرًا بِعُمَانَ وَكَانَ كَخَيْرِ الْأُمَرَاءِ، قَالَ: قَالَ أَبِي : اجْتَمِعُوا فَلَأُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، وَكَيْفَ كَانَ يُصَلِّي، فَإِنِّي لَا أَدْرِي مَا قَدْرُ صُحْبَتِي إِيَّاكُمْ. قَالَ: فَجَمَعَ بَنِيهِ وَأَهْلَهُ، " وَدَعَا بِوَضُوءٍ، فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ الْيَدَ الْيُمْنَى ثَلَاثًا، وَغَسَلَ يَدَهُ هَذِهِ ثَلَاثًا يَعْنِي الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ وَأُذُنَيْهِ: ظَاهِرَهُمَا وَبَاطِنَهُمَا، وَغَسَلَ هَذِهِ الرِّجْلَ يَعْنِي الْيُمْنَى ثَلَاثًا، وَغَسَلَ هَذِهِ الرِّجْلَ ثَلَاثًا يَعْنِي الْيُسْرَى، قَالَ: هَكَذَا مَا أَلَوْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، ثُمَّ دَخَلَ بَيْتَهُ، فَصَلَّى صَلَاةً لَا نَدْرِي مَا هِيَ، ثُمَّ خَرَجَ، فَأَمَرَ بِالصَّلَاةِ، فَأُقِيمَتْ، فَصَلَّى بِنَا الظُّهْرَ، فَأَحْسِبُ أَنِّي سَمِعْتُ مِنْهُ آيَاتٍ مِنْ يس، ثُمَّ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا الْمَغْرِبَ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا الْعِشَاءَ، وَقَالَ: مَا أَلَوْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، وَكَيْفَ كَانَ يُصَلِّي" .
یزید بن براء رضی اللہ عنہ جو کہ عمان کے گورنر اور بہترین گورنر تھے " سے مروی ہے کہ ایک دن میرے والد حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ تم سب ایک جگہ جمع ہوجاؤ میں تمہیں دکھاتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو فرماتے تھے اور کس طرح نماز پڑھتے تھے؟ کیونکہ کچھ خبر نہیں کہ میں کب تک تم میں رہوں گا چناچہ انہوں نے اپنے بیٹوں اور اہل خانہ کو جمع کیا اور وضو کا پانی منگوایا کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ چہرہ دھویا، تین مرتبہ داہنا دھویا اور تین ہی مرتبہ بایاں ہاتھ دھویا پھر سر کا اور کانوں کا اندر باہر سے مسح کیا دائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور پھر بائیں پاؤں کو تین مرتبہ دھویا اور فرمایا کہ میں نے کسی قسم کی کمی نہیں کی کہ تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ وضو دکھادوں۔ پھر وہ اپنے کمرے میں داخل ہوئے اور نماز پڑھی جس کی حقیقت ہمیں معلوم نہیں (کہ وہ فرض نماز تھی یا نفل) پھر باہر آئے نماز کا حکم دیا اقامت ہوئی اور انہوں نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی میرا خیال ہے کہ میں نے ان سے سورت یٰسین کی کچھ آیات (اس نماز میں) سنی تھیں پھر عصر، مغرب اور عشاء کی نماز اپنے اپنے وقت پر پڑھائی اور فرمایا کہ میں نے کسی قسم کی کمی نہیں کی کہ تمہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ وضو و نماز دکھادوں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18537]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد محتمل للتحسين
حدیث نمبر: 18538
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْوُضُوءِ مِنْ لُحُومِ الإِبِلٍ، فَقَالَ:" تَوَضَّئُوا مِنْهَا"، قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَبَارِكِ الْإِبِلِ، فَقَالَ:" لَا تُصَلُّوا فِيهَا، فَإِنَّهَا مِنَ الشَّيَاطِينِ"، وَسُئِلَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي مَرَابِضِ الْغَنَمِ، فَقَالَ:" صَلُّوا فِيهَا، فَإِنَّهَا بَرَكَةٌ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کسی شخض نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کا گوشت کھا کر وضو کرنے کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وضو کرلیا کرو پھر اونٹوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں نماز نہ پڑھا کرو کیونکہ اونٹوں میں شیطان کا اثر ہوتا ہے پھر بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھنے کا سوال پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان میں نماز پڑھ لیا کرو کیونکہ بکریاں برکت کا ذریعہ ہوتی ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18538]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18539
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: صَلَّيْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا شَكَّ سُفْيَانُ، ثُمَّ صُرِفْنَا قِبَلَ الْكَعْبَةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم نے سولہ (یا سترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی بعد میں ہمارا رخ خانہ کعبہ کی طرف کردیا گیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18539]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4492، م: 525
حدیث نمبر: 18540
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِلْبَرَاءِ : يَا أَبَا عُمَارَةَ، وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ؟ قَالَ: لَا وَاللَّهِ، ما ولى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ، فَاسْتَقْبَلَتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، قَالَ: فَلَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ الْبَيْضَاءِ، وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا وَهُوَ يَقُولُ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے قبیلہ قیس کے ایک آدمی نے پوچھا کہ کیا آپ لوگ غزوہ حنین کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ اٹھے تھے؟ حضرت براء رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو نہیں بھاگے تھے دراصل کچھ جلد باز لوگ بھاگ تو ان پر بنوہوازن کے لوگ سامنے سے تیروں کی بوچھاڑ کرنے لگے میں نے اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک سفید خچر پر سوار دیکھا جس کی لگام حضرت ابوسفیان بن حارث رضی اللہ عنہ نے تھام رکھی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کہتے جارہے تھے کہ میں سچا نبی ہوں، اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18540]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2864، م: 1776
حدیث نمبر: 18541
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي حَبِيبٌ ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ ، وَالْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ يقولان: نهى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ " بَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ دَيْنًا" .
حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ اور براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کے بدلے سونے کی ادھار خریدو فروخت سے منع کیا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18541]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2180، م: 1589
حدیث نمبر: 18542
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ ، قَالَ: سَأَلْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قُلْتُ: حَدِّثْنِي مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ أَوْ مَا يُكْرَهُ، قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ: " أَرْبَعٌ لَا يَجُزْنَ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ عرجها، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي"، قُلْتُ: إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ، وَفِي الْأُذُنِ نَقْصٌ، وَفِي الْقَرْنِ نَقْصٌ. قَالَ:" مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ" ..
عبید بن فیروز رحمہ اللہ نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قسم کی جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہوعبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے اسے حرام قرار نہ دو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18542]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18543
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ مَوْلًى لِبَنِي شَيْبَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ الْبَرَاءَ عَنِ الْأَضَاحِيِّ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18543]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18544
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ سُفْيَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِثَوْبٍ حَرِيرٍ، فَجَعَلُوا يَتَعَجَّبُونَ مِنْ حُسْنِهِ وَلِينِهِ، فَقَالَ: " لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَفْضَلُ أَوْ أَخْيَرُ مِنْ هَذَا" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک ریشمی کپڑا پیش کیا گیا لوگ اس کی خوبصورتی اور نرمی پر تعجب کرنے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں سعد بن معاذ کے رومال اس سے افضل اور بہتر ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18544]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3249، م: 2468
حدیث نمبر: 18545
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: " صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ مَكَّةَ عَلَى أَنْ يُقِيمُوا ثَلَاثًا، وَلَا يَدْخُلُوهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ" . قَالَ: قُلْتُ: وَمَا جُلُبَّانُ السِّلَاحِ؟ قَالَ: الْقِرَابُ وَمَا فِيهِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ سے اس شرط پر صلح کی تھی کہ وہ مکہ مکرمہ میں صرف تین دن قیام کریں گے اور صرف جلبان سلاح " لے کر مکہ مکرمہ میں داخل ہوسکیں گے، راوی نے " جلبان السلاح " کا معنی پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میان اور تلوار۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18545]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3184، م: 1783

Previous    42    43    44    45    46    47    48    49    50    Next