الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18508
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ: لَا يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ، فَكَتَبَهَا، قَالَ: فَجَاءَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَشَكَا ضَرَارَتَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَنَزَلَتْ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ سورة النساء آية 95" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ابتداء قرآن کریم کی یہ آیت نازل ہوئی کہ " مسلمانوں میں سے جو لوگ جہاد کے انتظار میں بیٹھے ہوئے ہیں وہ اور اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے بھی برابر نہیں ہوسکتے " نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ کو بلا کر حکم دیا وہ شانے کی ایک ہڈی لے آئے اور اس پر یہ آیت لکھ دی، اس پر حضرت ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو اس آیت میں " غیراولیٰ الضرر " کا لفظ مزید نازل ہوا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18508]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4594، م: 1898
حدیث نمبر: 18509
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: قَرَأَ رَجُلٌ سُورَةَ الْكَهْفِ، وَلَهُ دَابَّةٌ مَرْبُوطَةٌ، فَجَعَلَتْ الدَّابَّةُ تَنْفِرُ، فَنَظَرَ الرَّجُلُ إِلَى سَحَابَةٍ قَدْ غَشِيَتْهُ أَوْ ضَبَابَةٍ فَفَزِعَ، فَذَهَبَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: سَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاكَ الرَّجُلَ؟ قَالَ: نَعَمْ. فَقَالَ:" اقْرَأْ فُلَانُ، فَإِنَّ السَّكِينَةَ نَزَلَتْ لِلْقُرْآنِ، أَوْ عِنْدَ الْقُرْآنِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص سورت کہف پڑھ رہا تھا گھر میں کوئی جانور (گھوڑا) بھی بندھا ہوا تھا اچانک وہ بدکنے لگا اس شخص نے دیکھا تو ایک بادل یا سائبان تھا جس نے اسے ڈھانپ رکھا تھا اس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کا تذکرہ کیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے فلاں! پڑھتے رہا کرو کہ یہ سکینہ تھا جو قرآن کریم کی تلاوت کے وقت اترتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18509]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3614، م: 795
حدیث نمبر: 18510
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ فَيْرُوزَ مَوْلَى بَنِي شَيْبَانَ، أَنَّهُ سَأَلَ الْبَرَاءَ عَنِ الْأَضَاحِيِّ، مَا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا كَرِهَ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوْ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ: " أَرْبَعٌ لَا تُجْزِئُ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرُ الَّتِي لَا تُنْقِي". قَالَ: قُلْتُ: فَإِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي الْقَرْنِ نَقْصٌ أَوْ قَالَ: فِي الْأُذُنِ نَقْصٌ، أَوْ فِي السِّنِّ نَقْصٌ. قَالَ:" مَا كَرِهْتَ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ" .
عبید بن فیروز رحمہ اللہ نے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کس قسم کی جانور کی قربانی سے منع کیا ہے اور کسے مکروہ سمجھا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چار جانور قربانی میں کافی نہیں ہوسکتے وہ کانا جانور جس کا کانا ہونا واضح ہو وہ بیمار جانور جس کی بیماری واضح ہو وہ لنگڑا جانور کی لنگراہٹ واضح ہو اور وہ جانور جس کی ہڈی ٹوٹ کر اس کا گودا نکل گیا ہو عبید نے کہا کہ میں اس جانور کو مکروہ سمجھتا ہوں جس کے سینگ کان یا دانت میں کوئی نقص ہو، انہوں نے فرمایا کہ تم جسے مکروہ سمجھتے ہو اسے چھوڑ دو لیکن کسی دوسرے پر اسے اسے حرام قرار نہ دو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18510]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18511
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْأَنْصَارِيَّ يَخْطُبُ، فَقَالَ: أَنَا الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، قَامُوا قِيَامًا حَتَّى يَسْجُدَ، ثُمَّ يَسْجُدُونَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رکوع سے سر اٹھاتے تھے تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہ اس وقت تک کھڑے رہتے جب تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں نہ چلے جاتے اس کے بعد وہ سجدے میں جاتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18511]
حكم دارالسلام: إستاده صحيح، خ: 711، م: 197 ، 474
حدیث نمبر: 18512
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، قَالَ: " أَوَّلُ مَنْ قَدِمَ عَلَيْنَا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ وَابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ، قَالَ: فَجَعَلَا يُقْرِئَانِ النَّاسَ الْقُرْآنَ، ثُمَّ جَاءَ عَمَّارٌ وَبِلَالٌ وَسَعْدٌ، قَالَ: ثُمَّ جَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فِي عِشْرِينَ، ثُمَّ جَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَمَا رَأَيْتُ أَهْلَ الْمَدِينَةِ فَرِحُوا بِشَيْءٍ قَطُّ فَرَحَهُمْ بِهِ، حَتَّى رَأَيْتُ الْوَلَائِدَ وَالصِّبْيَانَ يَقُولُونَ: هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ جَاءَ. قَالَ: فَمَا قَدِمَ حَتَّى قَرَأْتُ سَبِّحْ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى فِي سُوَرٍ مِنَ الْمُفَصَّلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں ہمارے یہاں سب سے پہلے مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے تھے وہ لوگوں کو قرآن کریم پڑھاتے تھے پھر حضرت عمار رضی اللہ عنہ بلال رضی اللہ عنہ اور سعد رضی اللہ عنہ آئے پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بیس آدمیوں کے ساتھ آئے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لے آئے اس وقت اہل مدنیہ جتنے خوش تھے میں نے انہوں اس سے زیادہ خوش کبھی نہیں دیکھا حتیٰ کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو میں نے دیکھا وہ بھی خوشی سے کہہ رہے تھے کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب تشریف لائے تو میں سورت اعلیٰ وغیرہ مفصلات کی کچھ سورتیں پڑھ چکا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18512]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3924
حدیث نمبر: 18513
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَنْقُلُ مَعَنَا التُّرَابَ يَوْمَ الْأَحْزَابِ وَيَقُولُ: " اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا إِنَّ الْأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا وَإِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا"، يَمُدُّ بِهَا صَوْتَهُ .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کی کھدائی کے موقع پر دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ مٹی اٹھاتے جارہے ہیں اور (عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کے) یہ اشعار پڑھتے جارہے ہیں اے اللہ اگر تو نہ ہوتا تو ہم ہدایت پاسکتے صدقہ کرتے اور نہ ہی نماز پڑھ سکتے لہٰذا تو ہم پر سکینہ نازل فرما اور دشمن سے آمنا سامنا ہونے پر ہمیں ثابت قدمی عطا فرما ان لوگوں نے ہم پر سرکشی کی ہے اور وہ جب کسی فتنے کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم انکار کردیتے ہیں اس آخری جملے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی آواز بلند فرمالیتے ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18513]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2836، م: 1803
حدیث نمبر: 18514
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " إِذَا رَكَعَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَسُجُودُهُ، وَمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ قَرِيبًا مِنَ السَّوَاءِ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی کیفیت اس طرح تھی کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے رکوع کرتے رکوع سے سر اٹھاتے سجدہ کرتے سجدے سے سر اٹھاتے اور دو سجدوں کے درمیان تمام مواقع پر برابر دورانیہ ہوتا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18514]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 792، م: 471
حدیث نمبر: 18515
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْبَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَنْ يَقُولَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ: " اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفْسِي إِلَيْكَ، وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ، وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ، وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ، رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ، لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ، آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ، وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ، فَإِنْ مَاتَ، مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک انصاری کو حکم دیا کہ جب وہ اپنے بستر پر آیا کرے تو یوں کہہ لیاکریں اے اللہ میں نے اپنے آپ کو تیرے حوالے کردیا اپنے چہرے کو تیری طرف متوجہ کرلیا اپنے معاملات کو تیرے سپرد کردیا اور اپنی پشت کا تجھ ہی کو سہارا بنا لیا تیری ہی رغبت ہے تجھ ہی سے ڈر ہے تیرے علاوہ کوئی ٹھکانہ اور پناہ گاہ نہیں میں تیری اس کتاب پر ایمان لے آیا جو تو نے نازل کی اور اس نبی پر جسے تو نے بھیج دیا اگر یہ کلمات کہنے والا اسی رات میں مرجائے تو وہ فطرت پر مرے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18515]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6313، م: 2710
حدیث نمبر: 18516
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ مَنَحَ مِنْحَةَ وَرِقٍ، أَوْ مِنْحَةَ لَبَنٍ، أَوْ هَدَى زُقَاقًا، فَهُوَ كَعِتَاقِ نَسَمَةٍ، وَمَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ، وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، فَهُوَ كَعِتَاقِ نَسَمَةٍ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص کسی کو کوئی ہدیہ مثلاً چاندی سونا دے یا کسی کو دودھ پلادے یا کسی کو مشکیزہ دے دے تو یہ ایسے ہے جیسے ایک غلام کو آزاد کرنا۔ اور جو شخص یہ کلمات کہہ لے لا الہ الا اللہ وحدہ لاشریک لہ لہ الملک ولہ الحمد وھوعلی کل شیء قدیر۔ تو یہ ایک غلام آزاد کرنے کی طرح ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18516]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن طلحة ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18516
قَالَ: وَكَانَ يَأْتِي نَاحِيَةَ الصَّفِّ إِلَى نَاحِيَتِهِ، يُسَوِّي صُدُورَهُمْ، وَمَنَاكِبَهُمْ، يَقُولُ: " لَا تَخْتَلِفُوا، فَتَخْتَلِفَ قُلُوبُكُمْ" . قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى الصُّفُوفِ الْأُوَلِ" . وَكَانَ يَقُولُ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ" .
اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک نمازیوں کے سینے اور کندھے درست کرتے ہوئے آتے تھے اور فرماتے تھے کہ آگے پیچھے مت ہوا کرو ورنہ تمہارے دلوں میں اختلاف پیدا ہوجائے گا اور فرماتے تھے کہ پہلی صفوں والوں پر اللہ تعالیٰ نزول رحمت اور فرشتے دعاء رحمت کرتے رہتے ہیں۔ اور فرماتے تھے کہ قرآن کریم کو اپنی آواز سے مزین کیا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18516]

Previous    39    40    41    42    43    44    45    46    47    Next