الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18489
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَنَابٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْبَرَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، فَقَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ نُسُكِكُمْ هَذِهِ الصَّلَاةُ" . فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، خَالِي قَالَ سفيان: وَكَانَ بَدْرِيًّا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَانَ يَوْمًا يشْتَهِي فِيهِ اللَّحْمَ، ثُمَّ إِنَّا عَجَّلْنَا، فَذَبَحْنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَأَبْدِلْهَا" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ عِنْدَنَا مَاعِزًا جَذَعًا، قَالَ:" فَهِيَ لَكَ وَلَيْسَ لِأَحَدٍ بَعْدَكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (بقرعید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ آج کے دن کا آغاز ہم نماز پڑھ کر کریں گے پھر واپس گھر پہنچ کر قربانی کریں گے جو شخص اسی طرح کرے تو وہ ہمارے طریقے تک پہنچ گیا اور جو نماز عید سے پہلے قربانی کرے تو وہ محض گوشت ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو پہلے دے دیا، اس کا قربانی سے کوئی تعلق نہیں میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے نماز عید سے پہلے ہی اپنا جانور ذبح کرلیا تھا وہ کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تو اپنا جانور پہلے ہی ذبح کرلیا البتہ اب میرے پاس چھ ماہ کا ایک بچہ ہے جو سال بھرکے جانور سے بھی بہتر ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسی کو اس کی جگہ ذبح کرلو لیکن تمہارے علاوہ کسی کو اس کی اجازت نہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18489]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 955، م: 1961، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى جناب
حدیث نمبر: 18490
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَنَابٍ الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنِي يَزيدُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا فِي الْمُصَلَّى يَوْمَ أَضْحَى، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَلَّمَ عَلَى النَّاسِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ أَوَّلَ نُسُكِ يَوْمِكُمْ هَذَا الصَّلَاةُ". قَالَ: فَتَقَدَّمَ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْهِهِ، وَأُعْطِيَ قَوْسًا أَوْ عَصًا فَاتَّكَأَ عَلَيْهِ، فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَأَمَرَهُمْ، وَنَهَاهُمْ، وَقَالَ:" مَنْ كَانَ مِنْكُمْ عَجَّلَ ذَبْحًا، فَإِنَّمَا هِيَ جَزْرَةٌ أَطْعَمَهُ أَهْلَهُ، إِنَّمَا الذَّبْحُ بَعْدَ الصَّلَاةِ" . فَقَامَ إِلَيْهِ خَالِي أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ، فَقَالَ: أَنَا عَجَّلْتُ ذَبْحَ شَاتِي يَا رَسُولَ اللَّهِ لِيُصْنَعَ لَنَا طَعَامٌ نَجْتَمِعُ عَلَيْهِ إِذَا رَجَعْنَا، وَعِنْدِي جَذَعَةٌ مِنْ مَعْزٍ، هِيَ أَوْفَى مِنَ الَّذِي ذَبَحْتُ، أَفَتُغْنِي عَنِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" نَعَمْ، وَلَنْ تُغْنِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ" . قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" يَا بِلَالُ"، قَالَ: فَمَشَى، وَاتَّبَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى النِّسَاءَ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ النِّسْوَانِ، تَصَدَّقْنَ، الصَّدَقَةُ خَيْرٌ لَكُنَّ" . قَالَ: فَمَا رَأَيْتُ يَوْمًا قَطُّ أَكْثَرَ خَدَمَةً مَقْطُوعَةً، وَقِلَادَةً وَقُرْطًا مِنْ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی کہ عیدالاضحی کے موقع پر ہم لوگ عیدگاہ میں بیٹھے ہوئے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو سلام کیا اور فرمایا کہ آج کی سب سے پہلی عبادت نماز ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آگے بڑھ کردو رکعتیں پڑھادیں اور سلام پھیر کر اپنارخ انور لوگوں کی طرف کرلیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کمان یا لاٹھی پیش کی گئی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ٹیک لگائی اللہ کی حمد وثناء بیان کی اور کچھ اوامرو نواہی بیان کئے اور فرمایا تم میں سے جس شخص نے نماز سے پہلے جانور ذبح کرلیا ہو تو وہ صرف ایک جانور ہے جو اس نے اپنے اہل خانہ کو کھلا دیا قربانی تو نماز کے بعد ہوتی ہے۔ یہ سن کر میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اپنی بکری نماز سے پہلے ذبح کرلی تھی تاکہ جب ہم واپس جائیں تو کھانا تیار ہو اور ہم اکٹھے بیٹھ کر کھالیں البتہ میرے پاس بکری کا ایک چھ ماہ کا بچہ ہے جو اس بکری سے زیادہ صحت مند ہے جسے میں ذبح کرچکا ہوں کیا وہ میری طرف سے کافی ہوجائے گا؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! لیکن تمہارے علاوہ کسی کی طرف سے کافی نہیں ہوگا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو آواز دی اور وہ چل پڑے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے پیچھے چل پڑے یہاں تک کہ عورتوں کے پاس پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے گروہ نسواں! صدقہ کیا کرو کہ تمہارے حق میں صدقہ کرنا ہی سب سے بہتر ہے حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس دن سے زیادہ پازیبیں، ہار اور بالیاں کبھی نہیں دیکھیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18490]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 955، م: 1961 بطرقه وشواهده، وهذا إسناد ضعيف من أجل أبى جناب
حدیث نمبر: 18491
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، قَال: حَدَّثَنَا إِيَادُ بْنُ لَقِيطٍ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا سَجَدْتَ، فَضَعْ كَفَّيْكَ، وَارْفَعْ مِرْفَقَيْكَ" ..
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم سجدہ کیا کرو تو اپنی ہتھیلیوں کو زمین پر رکھ لیا کرو اور اپنے بازواوپر اٹھا کر رکھا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18491]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 494
حدیث نمبر: 18492
قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنَاه جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْد ، ٍقال: حدثنا عبيد الله بن إياد، عن أبيه ، عن البراء ، مثله.
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے غالباً مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ بتاؤ کہ اگر ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے وہ ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر پیچھے مڑ کر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آجائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جارہی ہو تو وہ کتنا خوش ہوگا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18492]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2746
حدیث نمبر: 18492
حدثنا أبو الوليد ، وعفان ، قالا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَيْفَ تَقُولُونَ بِفَرَحِ رَجُلٍ انْفَلَتَتْ مِنْهُ رَاحِلَتُهُ، تَجُرُّ زِمَامَهَا بِأَرْضٍ قَفْرٍ، لَيْسَ فِيهَا طَعَامٌ وَلَا شَرَابٌ، وَعَلَيْهَا طَعَامٌ قَالَ عَفَّانُ: وَشَرَابٌ، فَطَلَبَهَا، حَتَّى شَقَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ مَرَّتْ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ قَالَ عَفَّانُ: بِجِذْلٍ فَتَعَلَّقَ زِمَامُهَا، فَوَجَدَهَا مُعَلَّقَةً بِهِ قَالَ عَفَّانُ: مُتَعَلِّقَةً بِهِ". قَالَ: قُلْنَا: شَدِيدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا وَاللَّهِ، لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنَ الرَّجُلِ بِرَاحِلَتِهِ" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وحَدَّثَنَاه جَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، مِثْلَهُ.
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18492]
حدیث نمبر: 18493
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَالَ: " مَا كُلُّ الْحَدِيثِ سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يُحَدِّثُنَا أَصْحَابُنَا عَنْهُ، كَانَتْ تَشْغَلُنَا عَنْهُ رَعِيَّةُ الْإِبِلِ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ساری حدیثیں ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے نہیں سنیں ہمارے ساتھی بھی ہم سے احادیث بیان کرتے تھے اونٹوں کو چرانے کی وجہ سے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بہت زیادہ حاضر نہیں ہوپاتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18493]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2746
حدیث نمبر: 18494
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ طَلْحَةَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْسَجَةَ ، عَنِ الْبَرَاءِ ، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " زَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قرآن کریم کو اپنی آواز سے مزین کیا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18494]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: معلقاً قبل الحديث: 7544
حدیث نمبر: 18495
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مِنَ الْحَقِّ عَلَى الْمُسْلِمِينَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَنْ يَغْتَسِلَ وَيَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ، فَإِنْ لَمْ يَجِدْ طِيبًا، فَالْمَاءُ طِيبٌ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مسلمانوں پر یہ حق ہے کہ ان میں سے ہر ایک جمعہ کے دن غسل کرے خوشبو لگائے بشرطیکہ موجود بھی ہو اگر خوشبو نہ ہو تو پانی ہی بہت پاک کرنے والا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18495]
حكم دارالسلام: حديث صحيح دون قوله: فإن لم يجد طيباً فالماء طيب ، وهذا إسناد ضعيف لضعف يزيد بن أبى زياد
حدیث نمبر: 18496
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ الْمَدِينَةَ، نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ وَأَخْوَالِهِ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ " يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلَاةٍ صَلَّاهَا صَلَاةَ الْعَصْرِ، وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ، فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ، وَهُمْ رَاكِعُونَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ، لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ. قَالَ: فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ يُحَوَّلَ قِبَلَ الْبَيْتِ، وَكَانَ الْيَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ، وَأَهْلُ الْكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ الْبَيْتِ، أَنْكَرُوا ذَلِكَ" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو سب سے پہلے اپنے ننہیال میں قیام فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ (یاسترہ) مہینے بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جبکہ آپ کی خواہش یہ تھی کہ قبلہ بیت اللہ کی جانب ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف رخ کرکے سب سے پہلی جو نماز پڑھی وہ نماز عصر تھی جس میں کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے ان ہی میں سے ایک آدمی باہر نکلا تو کسی مسجد کے قریب سے گذرا جہاں نمازی بیت المقدس کی طرف رخ کرکے رکوع کی حالت میں تھے اس نے کہا کہ میں اللہ کے نام پر گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت اللہ کی جانب رخ کرکے نماز پڑھی ہے چناچہ وہ لوگ اسی حال میں بیت اللہ کی جانب گھوم گئے الغرض! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش یہ تھی کہ آپ کا رخ بیت اللہ کی طرف دیا جائے کیونکہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے تھے تو یہودی اور تمام اہل کتاب اس سے بہت خوش ہوتے تھے اور جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کی طرف اپنا رخ پھیرلیا تو وہ انہیں ناگوار گذرا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18496]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 40، م: 525
حدیث نمبر: 18497
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ، وَمَاتَ وَهُوَ ابْنُ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَقَالَ:" إِنَّ لَهُ فِي الْجَنَّةِ مَنْ يُتِمُّ رَضَاعَهُ، وَهُوَ صِدِّيق" .
حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صاحبزادے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی جن کا انتقال صرف سولہ مہینے کی عمر میں ہوگیا تھا اور فرمایا جنت میں ان کے لئے دائی کا مقرر کی گئی ہے جوان کی مدت رضاعت کی تکمیل کرے گی اور وہ صدیق ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18497]
حكم دارالسلام: قوله: إن له فى الجنة من يتم رضاعه صحيح، وهذا إسناد ضعيف لضعف جابر الجعفي

Previous    37    38    39    40    41    42    43    44    45    Next