الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18459
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، أَنَّهُ سَمِعَ الْحَارِثَ بْنَ أَبِي ضِرَارٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَانِي إِلَى الْإِسْلَامِ، فَدَخَلْتُ فِيهِ، وَأَقْرَرْتُ بِهِ، فَدَعَانِي إِلَى الزَّكَاةِ، فَأَقْرَرْتُ بِهَا، وَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَرْجِعُ إِلَى قَوْمِي، فَأَدْعُوهُمْ إِلَى الْإِسْلَامِ وَأَدَاءِ الزَّكَاةِ، فَمَنْ اسْتَجَابَ لِي، جَمَعْتُ زَكَاتَهُ، فَيُرْسِلُ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا لِإِبَّانِ كَذَا وَكَذَا، لِيَأْتِيَكَ مَا جَمَعْتُ مِنَ الزَّكَاةِ، فَلَمَّا جَمَعَ الْحَارِثُ الزَّكَاةَ مِمَّنْ اسْتَجَابَ لَهُ، وَبَلَغَ الْإِبَّانَ الَّذِي أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُبْعَثَ إِلَيْهِ، احْتَبَسَ عَلَيْهِ الرَّسُولُ، فَلَمْ يَأْتِهِ، فَظَنَّ الْحَارِثُ أَنَّهُ قَدْ حَدَثَ فِيهِ سَخْطَةٌ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ، فَدَعَا بِسَرَوَاتِ قَوْمِهِ، فَقَالَ لَهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ وَقَّتَ لِي وَقْتًا يُرْسِلُ إِلَيَّ رَسُولَهُ لِيَقْبِضَ مَا كَانَ عِنْدِي مِنَ الزَّكَاةِ، وَلَيْسَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْخُلْفُ، وَلَا أَرَى حَبْسَ رَسُولِهِ إِلَّا مِنْ سَخْطَةٍ كَانَتْ، فَانْطَلِقُوا، فَنَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ إِلَى الْحَارِثِ لِيَقْبِضَ مَا كَانَ عِنْدَهُ مِمَّا جَمَعَ مِنَ الزَّكَاةِ، فَلَمَّا أَنْ سَارَ الْوَلِيدُ حَتَّى بَلَغَ بَعْضَ الطَّرِيقِ، فَرِقَ، فَرَجَعَ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ الْحَارِثَ مَنَعَنِي الزَّكَاةَ، وَأَرَادَ قَتْلِي، فَضَرَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَعْثَ إِلَى الْحَارِثِ، فَأَقْبَلَ الْحَارِثُ بِأَصْحَابِهِ إِذْ اسْتَقْبَلَ الْبَعْثَ وَفَصَلَ مِنَ الْمَدِينَةِ، لَقِيَهُمْ الْحَارِثُ، فَقَالُوا: هَذَا الْحَارِثُ، فَلَمَّا غَشِيَهُمْ، قَالَ لَهُمْ: إِلَى مَنْ بُعِثْتُمْ؟ قَالُوا: إِلَيْكَ. قَالَ: وَلِمَ؟! قَالُوا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بَعَثَ إِلَيْكَ الْوَلِيدَ بْنَ عُقْبَةَ، فَزَعَمَ أَنَّكَ مَنَعْتَهُ الزَّكَاةَ، وَأَرَدْتَ قَتْلَهُ! قَالَ: لَا وَالَّذِي بَعَثَ مُحَمَّدًا بِالْحَقِّ، مَا رَأَيْتُهُ بَتَّةً، وَلَا أَتَانِي! فَلَمَّا دَخَلَ الْحَارِثُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنَعْتَ الزَّكَاةَ وَأَرَدْتَ قَتْلَ رَسُولِي؟! قَالَ: لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا رَأَيْتُهُ وَلَا أَتَانِي، وَمَا أَقْبَلْتُ إِلَّا حِينَ احْتَبَسَ عَلَيَّ رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، خَشِيتُ أَنْ تَكُونَ كَانَتْ سَخْطَةً مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولِهِ. قَالَ: " فَنَزَلَتْ الْحُجُرَاتُ: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ، فَتُصْبِحُوا عَلَى مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ إِلَى هَذَا الْمَكَانِ فَضْلا مِنَ اللَّهِ وَنِعْمَةً وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ سورة الحجرات آية 6 - 8" .
حضرت حارث بن ضرار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسلام کی دعوت دی میں اسلام میں داخل ہوگیا اور اس کا اقرار کرلیا، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے زکوٰۃ دینے کی دعوت دی جس کا میں نے اقرار کرلیا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں اپنی قوم میں واپس جا کر انہیں اسلام قبول کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کی دعوت دیتا ہوں جو میرے اس دعوت کو قبول کرلے گا میں اس سے زکوٰۃ لے کر جمع کرلوں گا پھر فلاں وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس اپنا قاصد بھیج دیں تاکہ میں نے زکوٰۃ کی مد میں جو روپیہ جمع کر رکھا ہو وہ آپ تک پہنچادے۔ جب حضرت حارث رضی اللہ عنہ نے اپنی دعوت قبول کرلینے والوں سے زکوٰۃ کا مال جمع کرلیا اور وہ وقت آگیا جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے قاصد بھیجنے کی درخواست کی تھی تو قاصد نہ آیاحارث رضی اللہ عنہ یہ سمجھے کہ شاید کہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے کوئی ناراضگی ہے چناچہ انہوں نے اپنی قوم کے چند سربرآوردہ لوگوں کو اکٹھا کیا اور انہیں بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک وقت متعین کرکے بتایا تھا کہ اس میں وہ اپنا قاصد بھیج دیں گے جو میرے پاس جمع شدہ زکوٰۃ کا مال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچادے گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وعدہ خلافی نہیں ہوسکتی، میرا تو خیال ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے قاصد کو روکنا شاید اللہ کی کسی ناراضگی کی وجہ سے ہے لہٰذا تم میرے ساتھ چلو تاکہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں۔ ادھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ولید بن عقبہ کو بھیجا کہ حارث نے زکوٰۃ کا جو مال جمع کر رکھا ہے وہ لے آئیں جب ولید روانہ ہوئے تو راستے میں ہی انہیں خوف آنے لگا اور وہ کسی انجانے خوف سے ڈر کر واپس آگئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر بہانہ بنادیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! حارث نے مجھے زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا اور وہ مجھے قتل کرنے کے درپے ہوگیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ حارث کی طرف سے ایک دستہ روانہ فرمایا ادھرحارث اپنے ساتھیوں کے ساتھ آرہے تھے کہ اس دستے سے آمنا سامنا ہوگیا اور دستے کے لوگ کہنے لگے یہ رہاحارث، جب وہ قریب پہنچے تو حارث نے پوچھا کہ تم لوگ کہاں بھیجے گئے ہو؟ انہوں نے جواب دیا کہ تمہاری ہی طرف حارث نے پوچھا وہ کیوں؟ انہوں نے جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارے پاس ولید بن عقبہ کو بھیجا تھا ان کا کہنا ہے کہ تم نے انہیں زکوٰۃ دینے سے انکار کردیا اور انہیں قتل کرنا چاہا تھا؟ حارث نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں نے تو اسے کبھی دیکھا ہی نہیں اور نہ ہی وہ میرے پاس آیا۔ پھر جب حارث رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم نے زکوٰۃ روک لی اور میرے قاصد کو قتل کرنا چاہا؟ حارث نے جواب دیا اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے میں نے تو اسے دیکھا تک نہیں اور نہ ہی وہ میرے پاس آیا اور میں تو آیا ہی اس وجہ سے ہوں کہ میرے پاس قاصد کے پہنچنے میں تاخیر ہوگئی تو مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں اللہ اور اس کی طرف سے ناراضگی نہ ہو اس موقع پر سورت حجرات کی یہ آیات " اے اہل ایمان! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق کوئی خبر لے آئے۔۔۔۔۔۔۔۔ اور خوب جاننے والاحکمت والا ہے " نازل ہوئیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18459]
حكم دارالسلام: حسن بشواهده ، دون قصة إسلام الحارث بن ضرار، وهذا إسناد ضعيف لجهالة دينار والد عيسي
حدیث نمبر: 18460
حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ خِلَاسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، قَالَ: أَتَى ابْنُ مَسْعُودٍ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَمَاتَ عَنْهَا وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، فَسُئِلَ عَنْهَا شَهْرًا، فَلَمْ يَقُلْ فِيهَا شَيْئًا، ثُمَّ سَأَلُوهُ، فَقَالَ: أَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِي، فَإِنْ يَكُ خَطَأً فَمِنِّي وَمِنْ الشَّيْطَانِ، وَإِنْ يَكُ صَوَابًا، فَمِنْ اللَّهِ، " لَهَا صَدَقَةُ إِحْدَى نِسَائِهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ لَقَضَيْتَ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ ابْنَةِ وَاشِقٍ. قَالَ: فَقَالَ: هَلُمَّ شَاهِدَاكَ، فَشَهِدَ لَهُ الْجَرَّاحُ ، وَأَبُو سِنَانٍ ، رَجُلَانِ مِنْ أَشْجَعَ.
عبداللہ بن عقبہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا گواہ پیش کرو تو قبیلہ اشجع کے دو آدمیوں حضرت جراح رضی اللہ عنہ اور ابوسنان رضی اللہ عنہ نے اس کی گواہی دی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18460]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18461
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، وَالْأَسْوَدِ ، قَالَ: أَتَى قَوْمٌ عَبْدَ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ مَسْعُودٍ ، فَقَالُوا: مَا تَرَى فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً؟. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ: فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَشْجَعَ. قَالَ مَنْصُورٌ: أُرَاهُ سَلَمَةَ بْنَ يَزِيدَ ، فَقَالَ: فِي مِثْلِ هَذَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَزَوَّجَ رَجُلٌ مِنَّا امْرَأَةً مِنْ بَنِي رُؤَاسٍ يُقَالُ لَهَا: بِرْوَعُ بِنْتُ وَاشِقٍ، فَخَرَجَ مَخْرَجًا، فَدَخَلَ فِي بِئْرٍ، فَأَسِنَ، فَمَاتَ، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، فَأَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " كَمَهْرِ نِسَائِهَا، لَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" .
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے البتہ اس میں بروع بنت واشق رضی اللہ عنہ کے واقعے کی تفصیل بھی مذکور ہے کہ ہم میں سے ایک آدمی نے بنو رؤس اس کی ایک عورت بروع بنت واشق سے نکاح کیا اتفاقاً اسے کہیں جانا پڑگیا راستے میں وہ ایک کنوئیں میں اترا وہ اسی کنوئیں کی بدبو سے چکرا کر گر اور اسی میں مرگیا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا، وہ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاس آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس عورت کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے اس میں کوئی کمی بیشی نہ ہوگی اسے میراث بھی ملے گی اور اس ذمے عدت بھی واجب ہوگی،۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18461]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، أبو سعيد روي له البخاري متابعة
حدیث نمبر: 18462
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، أَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَتُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، وَلَمْ يُسَمِّ لَهَا صَدَاقًا، فَسُئِلَ عَنْهَا عَبْدُ اللَّهِ ، فَقَالَ: " لَهَا صَدَاقُ إِحْدَى نِسَائِهَا، وَلَا وَكْسَ وَلَا شَطَطَ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" . فَقَامَ أَبُو سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ فِي رَهْطٍ مِنْ أَشْجَعَ، فَقَالُوا: نَشْهَدُ لَقَدْ قَضَيْتَ فِيهَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ..
علقمہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18462]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 18463
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ: وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بِهَذَا. وحَدَّثَنَا عَبْد اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَاه ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18463]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 18464
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ فِرَاسٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ فِي رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، فَمَاتَ عَنْهَا، وَلَمْ يَدْخُلْ بِهَا، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا. قَالَ: " لَهَا الصَّدَاقُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ، وَلَهَا الْمِيرَاثُ" . فَقَالَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ : شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى بِهِ فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ..
مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کا فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18464]
حكم دارالسلام: حديث صحيح
حدیث نمبر: 18465
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، مِثْلَ حَدِيثِ فِرَاسٍ.
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18465]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18466
حَدَّثَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ: أُتِيَ عَبْدُ اللَّهِ فِي امْرَأَةٍ تَزَوَّجَهَا رَجُلٌ، فَتُوُفِّيَ عنها، وَلَمْ يَفْرِضْ لَهَا صَدَاقًا، وَلَمْ يَكُنْ دَخَلَ بِهَا. قَالَ: فَاخْتَلَفُوا إِلَيْهِ، فَقَالَ:" أَرَى لَهَا مِثْلُ صَدَاقِ نِسَائِهَا، وَلَهَا الْمِيرَاثُ، وَعَلَيْهَا الْعِدَّةُ" . فَشَهِدَ مَعْقِلُ بْنُ سِنَانٍ الْأَشْجَعِيُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى فِي بِرْوَعَ بِنْتِ وَاشِقٍ بِمِثْلِ هَذَا.
مسروق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک مسئلہ پیش کیا گیا کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے شادی کی اس آدمی کا انتقال ہوگیا ابھی اس نے اپنی بیوی کا مہر بھی مقرر نہیں کیا تھا اور اس سے تخلیہ کی ملاقات بھی نہیں کی تھی، اس کا کیا حکم ہے؟ یہ سوال ان سے ایک ماہ تک پوچھا جاتا رہا لیکن وہ اس کے بارے میں کوئی جواب نہ دیتے تھے بالآخر انہوں نے فرمایا کہ میں اس کا جواب اپنی رائے سے دیتا ہوں اگر وہ جواب غلط ہوا تو وہ میرے نفس کا تخیل اور شیطان کا وسوسہ ہوگا اور اگر وہ جواب صحیح ہوا تو اللہ کے فضل سے ہوگا، اس عورت (بیوہ) کو اس جیسی عورتوں کا جو مہر ہوسکتا ہے وہ دیا جائے گا اسے اپنے شوہر کی وراثت بھی ملے کی اور اس کے ذمے عدت بھی واجب ہوگی یہ فیصلہ سن کر قبیلہ اشجع کا ایک آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے اس مسئلے کا وہی فیصلہ فرمایا ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بروع بنت واشق کے متعلق فرمایا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18466]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18467
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ ، قَالَ: كُنَّا نَبْتَاعُ الْأَوْسَاقَ بِالْمَدِينَةِ، وَكُنَّا نُسَمِّي أَنْفُسَنَا السَّمَاسِرَةَ، فَأَتَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمَّانَا بِاسْمٍ أَحْسَنَ مِمَّا كُنَّا نُسَمِّي أَنْفُسَنَا بِهِ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ هَذَا الْبَيْعَ يَحْضُرُهُ اللَّغْوُ وَالْحَلِفُ، فَشُوبُوهُ بِالصَّدَقَةِ" .
حضرت قیس بن ابی غررہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں ہم تاجروں کے پہلے سماسرہ (دلال) کہا جاتا تھا ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس " بقیع " میں تشریف لائے اور فرمایا اے گروہ اے تجار! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پہلے زیادہ عمدہ نام سے مخاطب کیا " تجارت میں قسم اور جھوٹی باتیں بھی ہوجاتی ہیں لہٰذا اس میں صدقات و خیرات کی آمیزش کرلیا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18467]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18468
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، وَإِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يَوْمَ حُنَيْنٍ: " أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ" .
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غزوہ حنین کے موقع پر یہ شعر پڑھتے ہوئے سنا کہ میں حقیقی نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18468]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3042، م: 1776

Previous    34    35    36    37    38    39    40    41    42    Next