الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18419
حَدَّثَنَا سُرَيجُ بْنُ النُّعْمَانِ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ يَعْنِي ابْنَ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بچوں کے درمیان عدل کیا کرو۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بچوں کے درمیان عدل کیا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18419]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18420
قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ: حَدَّثَنِي الْقَوَارِيرِيُّ ، وَالْمُقَدَّمِيُّ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ يَعْنِي ابْنَ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ" .
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18420]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18421
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، حَدَّثَنَا الْعِيزَارُ بْنُ حُرَيْثٍ ، قَالَ: قَالَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، قَالَ: اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا وَهِيَ تَقُولُ: وَاللَّهِ لَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّ عَلِيًّا أَحَبُّ إِلَيْكَ مِنْ أَبِي وَمِنِّي. مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا. فَاسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ، فَدَخَلَ فَأَهْوَى إِلَيْهَا، فَقَالَ: يَا بِنْتَ فُلَانَةَ! أَلَا أَسْمَعُكِ تَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟! .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اندر آنے کی اجازت طلب کرنے لگے اسی دوران حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ کی اونچی ہوتی ہوئی آوازان کے کانوں میں پہنچی، اجازت ملنے پر جب وہ اندر داخل ہوئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو پکڑ لیا اور فرمایا اسے بنت رومان! کیا تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی آواز بلند کرتی ہو؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے درمیان میں آکر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو بچالیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18421]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18422
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ حَاجِبِ بْنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ الْمُهَلَّبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَخْطُبُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: " اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ، اعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بچوں کے درمیان عدل کیا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18422]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18423
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ يَعْنِي الْحَرَّانِيَّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَاللَّهِ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ كَانَ فِي سَفَرٍ فِي فَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، فَآوَى إِلَى ظِلِّ شَجَرَةٍ، فَنَامَ تَحْتَهَا، فَاسْتَيْقَظَ، فَلَمْ يَجِدْ رَاحِلَتَهُ، فَأَتَى شَرَفًا، فَصَعِدَ عَلَيْهِ، فَأَشْرَفَ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، ثُمَّ أَتَى آخَرَ، فَأَشْرَفَ، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَقَالَ: أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِي الَّذِي كُنْتُ فِيهِ، فَأَكُونُ فِيهِ حَتَّى أَمُوتَ" قَالَ:" فَذَهَبَ، فَإِذَا بِرَاحِلَتِهِ تَجُرُّ خِطَامَهَا". قَالَ:" فَاللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ هَذَا بِرَاحِلَتِهِ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے غالباً مرفوعاً مروی ہے کہ ایک آدمی کسی جنگل کے راستے سفر پر روانہ ہوا راستے میں وہ ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرے اس کے ساتھ اس کی سواری بھی ہو جس پر کھانے پینے کا سامان رکھا ہوا ہو وہ آدمی جب سو کر اٹھے تو اسے اپنی سواری نظر نہ آئے وہ ایک بلند ٹیلے پر چڑھ کر دیکھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر دوسرے ٹیلے پر چڑھے لیکن سواری نظر نہ آئے پھر پیچھے مڑ کر دیکھے تو اچانک اسے اپنی سواری نظر آجائے جو اپنی لگام گھسیٹتی چلی جارہی ہو تو وہ کتنا خوش ہوگا لیکن اس کی یہ خوشی اللہ کی اس خوشی سے زیادہ نہیں ہوتی جب بندہ اللہ کے سامنے توبہ کرتا ہے اور اللہ خوش ہوتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18423]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد اختلف فى رفعه ووقفه، وموقوفه أصح
حدیث نمبر: 18424
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا جَابِرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَازِبٍ ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ فِي شَهَادَةٍ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " كُلُّ شَيْءٍ خَطَأٌ إِلَّا السَّيْفَ، وَفِي كُلِّ خَطَإٍ أَرْشٌ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر چیز کی ایک خطا ہوتی ہے سوائے تلوار کے اور ہر خطا کا تاوان ہوتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18424]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً لضعف جابر، ولجهالة أبى عازب، وقد اختلف فيه على جابر
حدیث نمبر: 18425
حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ وَهُوَ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ عُرْفُطَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُنَيْنٍ، وَكَانَ يُنْبَزُ قُرْقُورًا، وَقَعَ عَلَى جَارِيَةِ امْرَأَتِهِ، قَالَ: فَرُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ: لَأَقْضِيَنَّ فِيكَ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ، جَلَدْتُكَ مِئَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَكَ، رَجَمْتُكَ بِالْحِجَارَةِ" . قَالَ: وَكَانَتْ قَدْ أَحَلَّتْهَا لَهُ، فَجَلَدَهُ مِائَةً، وَقَالَ: سَمِعْتُ أَبَانًا يَقُولُ: وَأَخْبَرَنَا قَتَادَةُ أَنَّهُ كَتَبَ فِيهِ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، وَكَتَبَ إِلَيْهِ بِهَذَا.
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18425]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، خالد بن عرفطة مجهول، ثم وفيه اضطراب
حدیث نمبر: 18426
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، وَقَالَ أَبَانُ : أَخْبَرَنَا قَتَادَةُ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ فِيهِ، فَكَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ حُنَيْنٍ، كَانَ يُنْبَزُ قُرْقُورًا، رُفِعَ إِلَى النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ وَطِئَ جَارِيَةَ امْرَأَتِهِ، فَقَالَ: لَأَقْضِيَنَّ فِيكَ بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِنْ كَانَتْ أَحَلَّتْهَا لَكَ، جَلَدْتُكَ مِئَةً، وَإِنْ لَمْ تَكُنْ أَحَلَّتْهَا لَكَ، رَجَمْتُك، فَوَجَدَهَا قَدْ أَحَلَّتْهَا لَه، فَجَلَدَهُ مِئَةً" .
حبیب بن سالم رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت نعمان رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی کو لایا گیا جس کی بیوی نے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانا اپنے شوہر کے لئے حلال کردیا تھا، انہوں نے فرمایا کہ میں اس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم والا فیصلہ ہی کروں گا، اگر اس کی بیوی نے اسے اپنی باندی سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی ہوگی تو میں اسے سو کوڑے لگاؤں گا اور اگر اجازت نہ دی ہو تو میں اسے رجم کردوں گا معلوم ہوا کہ اس کی بیوی نے اجازت دے رکھی تھی اس لئے انہوں نے اسے سو کوڑے لگائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18426]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لاضطرابه
حدیث نمبر: 18427
حَدَّثَنَا بَهْز ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، أَخْبَرَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّينَا فِي الصُّفُوفِ، كَمَا تُقَوَّمُ الْقِدَاحُ، حَتَّى ظَنَّ أَنَّا قَدْ أَخَذْنَا ذَلِكَ عَنْهُ، وَفَهِمْنَاهُ، أَقْبَلَ ذَاتَ يَوْمٍ بِوَجْهِهِ، فَإِذَا رَجُلٌ مُنْتَبِذٌ بِصَدْرِهِ، فَقَالَ: " لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ، أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے ہماری صفوں سے تیروں کو سیدھا کررہے ہوں ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب تکبیر کہنے کا ارادہ کیا تو دیکھا کہ ایک آدمی کا سینہ باہر نکلا ہوا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی صفوں کو درست (سیدھا) رکھا کرو ورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف ڈال دے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18427]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 717، م: 436
حدیث نمبر: 18428
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي الَّذِي أَنَا فِيهِ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ وَأَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18428]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

Previous    30    31    32    33    34    35    36    37    38    Next