الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18409
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْعِيدَيْنِ وَالْجُمُعَةِ ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى و هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ، وَرُبَّمَا اجْتَمَعَا فِي يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَقَرَأَ بِهِمَا" . وَقَدْ قَالَ أَبُو عَوَانَةَ: وَرُبَّمَا اجْتَمَعَ عِيدَانِ فِي يَوْمٍ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عیدجمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18409]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 878
حدیث نمبر: 18410
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْكُوفَةِ يقول: نَحَلَنِي أَبِي غُلَامًا، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُشْهِدَهُ، فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ نَحَلْتَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کوئی تحفہ دیا پھر میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوئے اور انہیں اس پر گواہ بننے کے لئے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18410]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، مجالد ضعيف، لكنه توبع
حدیث نمبر: 18411
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، سَمِعَهُ مِنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَثَلُ الْمُدَّهِنِ وَالْوَاقِعِ فِي حُدُودِ اللَّهِ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً: الْقَائِمِ فِي حُدُودِ اللَّهِ مَثَلُ ثَلَاثَةٍ رَكِبُوا فِي سَفِينَةٍ، فَصَارَ لِأَحَدِهِمْ أَسْفَلُهَا وَأَوْعَرُهَا وَشَرُّهَا، فَكَانَ يَخْتَلِفُ، وَثَقُلَ عَلَيْهِ كُلَّمَا مَرَّ، فَقَالَ: أَخْرِقُ خَرْقًا يَكُونُ أَهْوَنَ عَلَيَّ، وَلَا يَكُونُ مُخْتَلَفِي عَلَيْهِمْ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّمَا يَخْرِقُ فِي نَصِيبِهِ، وَقَالَ آخَرُونَ: لَا، فَإِنْ أَخَذُوا عَلَى يَدَيْهِ، نَجَا وَنَجَوْا، وَإِنْ تَرَكُوهُ هَلَكَ وَهَلَكُوا" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد نے انہیں کوئی تحفہ دیا پھر میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت حاضر ہوئے اور انہیں اس پر گواہ بننے کے لئے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی اسی طرح دے دیا ہے جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے اس پر گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18411]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف من أجل مجالد، وقد سلف بأسانيد صحيحة
حدیث نمبر: 18412
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ مُجَالِدٍ ، حدثنا الشَّعْبِيُّ ، سَمِعَهُ مِنَ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنْتُ إِذَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ظَنَنْتُ أَنْ لَا أَسْمَعَ أَحَدًا عَلَى الْمِنْبَرِ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ فِي الْإِنْسَانِ مُضْغَةً، إِذَا سَلِمَتْ وَصَحَّتْ، سَلِمَ سَائِرُ الْجَسَدِ وَصَحَّ، وَإِذَا سَقِمَتْ سَقِمَ سَائِرُ الْجَسَدِ وَفَسَدَ، أَلَا وَهِيَ الْقَلْبُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انسان کے جسم میں گوشت کا ایک لوتھڑا ہے جو اگر تندرست اور صحیح ہو تو ساراجسم تندرست اور صحیح سالم رہتا ہے اور اگر وہ بیمار ہوجائے تو سارا جسم بیمار ہوجاتا ہے، یاد رکھو! وہ دل ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18412]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 52، م: 1599، وهذا إسناد ضعيف لضعف مجالد
حدیث نمبر: 18413
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ وَهُوَ يَخْطُبُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَرَجُلٌ يُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن سب سے ہلکا عذاب اس شخص کو ہوگا جس کے پاؤں میں آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے اور ان سے اس کا دماغ کھول رہا ہوگا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18413]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6561، م: 213
حدیث نمبر: 18414
حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، وَعَفَّانُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَرْمِيِّ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ بِأَلْفَيْ عَامٍ، فَأَنْزَلَ مِنْهُ آيَتَيْنِ، فَخَتَمَ بِهِمَا سُورَةَ الْبَقَرَةِ، فَلَا يُقْرَآنِ فِي دَارٍ ثَلَاثَ لَيَالٍ فَيَقْرَبَهَا الشَّيْطَانُ" . قَالَ عَفَّانُ: فَلَا تُقْرَبَنَّ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان کی تخلیق سے دوہزار سال قبل کتاب لکھ دی تھی اور اس میں سے دو آیتیں نازل کرکے ان سے سورت بقرہ کا اختتام فرمادیا لہٰذا جس گھر میں تین راتوں تک سورت بقرہ کی آخری دو آیتیں پڑھی جائیں گی شیطان اس گھر کے قریب نہیں آسکے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18414]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18415
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِوَقْتِ هَذِهِ الصَّلَاةِ صَلَاةِ الْعِشَاءِ الْآخِرَةِ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز عشاء کا وقت میں تمام لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ نماز آغاز مہینہ کی تہائی رات کے سقوط قمر کے بعد پڑھا کرتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18415]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18416
حَدَّثَنَا يُونُسُ ، وَسُرَيْجٌ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ سُرَيْجٌ فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ كَمَثَلِ الْجَسَدِ، إِذَا أَلِمَ بَعْضُهُ تَدَاعَى سَائِرُهُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے سر کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو تکلیف کا احساس ہوتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18416]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 6011، م: 2586، سماك بن حرب توبع
حدیث نمبر: 18417
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ مَعْقِلِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ يَعْنِي ابْنَ مَعْقِلٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ وَهْبًا يَقُولُ: حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ الرَّقِيمَ، فَقَالَ:" إِنَّ ثَلَاثَةً كَانُوا فِي كَهْفٍ، فَوَقَعَ الْجَبَلُ عَلَى بَابِ الْكَهْفِ، فَأُوصِدَ عَلَيْهِمْ، قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: تَذَاكَرُوا أَيُّكُمْ عَمِلَ حَسَنَةً، لَعَلَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ بِرَحْمَتِهِ يَرْحَمُنَا، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: قَدْ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً، كَانَ لِي أُجَرَاءُ يَعْمَلُونَ، فَجَاءَنِي عُمَّالٌ لِي، اسْتَأْجَرْتُ كُلَّ رَجُلٍ مِنْهُمْ بِأَجْرٍ مَعْلُومٍ، فَجَاءَنِي رَجُلٌ ذَاتَ يَوْمٍ وَسَطَ النَّهَارِ، فَاسْتَأْجَرْتُهُ بِشَطْرِ أَصْحَابِهِ، فَعَمِلَ فِي بَقِيَّةِ نَهَارِهِ كَمَا عَمِلَ كُلُّ رَجُلٍ مِنْهُمْ فِي نَهَارِهِ كُلِّهِ، فَرَأَيْتُ عَلَيَّ فِي الذِِّمَامِ أَنْ لَا أُنْقِصَهُ مِمَّا اسْتَأْجَرْتُ بِهِ أَصْحَابَهُ، لِمَا جَهِدَ فِي عَمَلِهِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْهُمْ: أَتُعْطِي هَذَا مِثْلَ مَا أَعْطَيْتَنِي، وَلَمْ يَعْمَلْ إِلَّا نِصْفَ نَهَارٍ؟! فَقُلْتُ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، لَمْ أَبْخَسْكَ شَيْئًا مِنْ شَرْطِكَ، وَإِنَّمَا هُوَ مَالِي أَحْكُمُ فِيهِ مَا شِئْتُ. قَالَ: فَغَضِبَ، وَذَهَبَ، وَتَرَكَ أَجْرَهُ. قَالَ: فَوَضَعْتُ حَقَّهُ فِي جَانِبٍ مِنَ الْبَيْتِ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ مَرَّتْ بِي بَعْدَ ذَلِكَ بَقَرٌ، فَاشْتَرَيْتُ بِهِ فَصِيلَةً مِنَ الْبَقَرِ، فَبَلَغَتْ مَا شَاءَ اللَّهُ، فَمَرَّ بِي بَعْدَ حِينٍ شَيْخًا ضَعِيفًا لَا أَعْرِفُهُ، فَقَالَ: إِنَّ لِي عِنْدَكَ حَقًّا فَذَكَّرَنِيهِ حَتَّى عَرَفْتُهُ، فَقُلْتُ: إِيَّاكَ أَبْغِي، هَذَا حَقُّكَ، فَعَرَضْتُهَا عَلَيْهِ جَمِيعَهَا، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ، لَا تَسْخَرْ بِي، إِنْ لَمْ تَصَدَّقْ عَلَيَّ، فَأَعْطِنِي حَقِّي. قَالَ: وَاللَّهِ لَا أَسْخَرُ بِكَ، إِنَّهَا لَحَقُّكَ، مَا لِي مِنْهَا شَيْءٌ، فَدَفَعْتُهَا إِلَيْهِ جَمِيعًا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا، قَالَ: فَانْصَدَعَ الْجَبَلُ حَتَّى رَأَوْا مِنْهُ وَأَبْصَرُوا. قَالَ الْآخَرُ: قَدْ عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً كَانَ لِي فَضْلٌ، فَأَصَابَتْ النَّاسَ شِدَّةٌ فَجَاءَتْنِي امْرَأَةٌ تَطْلُبُ مِنِّي مَعْرُوفًا، قَالَ: فَقُلْتُ: وَاللَّهِ مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ، فَأَبَتْ عَلَيَّ، فَذَهَبَتْ ثُمَّ رَجَعَتْ، فَذَكَّرَتْنِي بِاللَّهِ، فَأَبَيْتُ عَلَيْهَا وَقُلْتُ: لَا وَاللَّهِ، مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ، فَأَبَتْ عَلَيَّ، وَذَهَبَتْ فَذَكَرَتْ لِزَوْجِهَا، فَقَالَ لَهَا: أَعْطِيهِ نَفْسَكِ، وَأَغْنِي عِيَالَكِ، فَرَجَعَتْ إِلَيَّ فَنَاشَدَتْنِي بِاللَّهِ، فَأَبَيْتُ عَلَيْهَا وَقُلْتُ: وَاللَّهِ مَا هُوَ دُونَ نَفْسِكِ، فَلَمَّا رَأَتْ ذَلِكَ، أَسْلَمَتْ إِلَيَّ نَفْسَهَا، فَلَمَّا تَكَشَّفْتُهَا وَهَمَمْتُ بِهَا، ارْتَعَدَتْ مِنْ تَحْتِي، فَقُلْتُ لَهَا: مَا شَأْنُكِ؟ قَالَتْ: أَخَافُ اللَّهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ. قُلْتُ لَهَا: خِفْتِيهِ فِي الشِّدَّةِ، وَلَمْ أَخَفْهُ فِي الرَّخَاءِ! فَتَرَكْتُهَا، وَأَعْطَيْتُهَا مَا يَحِقُّ عَلَيَّ بِمَا تَكَشَّفْتُهَا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ، فَافْرُجْ عَنَّا، قَالَ: فَانْصَدَعَ حَتَّى عَرَفُوا، وَتَبَيَّنَ لَهُمْ. قَالَ الْآخَرُ: عَمِلْتُ حَسَنَةً مَرَّةً، كَانَ لِي أَبَوَانِ شَيْخَانِ كَبِيرَانِ، وَكَانَتْ لِي غَنَمٌ، فَكُنْتُ أُطْعِمُ أَبَوَيَّ وَأَسْقِيهِمَا، ثُمَّ رَجَعْتُ إِلَى غَنَمِي، قَالَ: فَأَصَابَنِي يَوْمًا غَيْثٌ حَبَسَنِي، فَلَمْ أَبْرَحْ حَتَّى أَمْسَيْتُ، فَأَتَيْتُ أَهْلِي، وَأَخَذْتُ مِحْلَبِي، فَحَلَبْتُ وَغَنَمِي قَائِمَةٌ، فَمَضَيْتُ إِلَى أَبَوَيَّ، فَوَجَدْتُهُمَا قَدْ نَامَا، فَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أُوقِظَهُمَا، وَشَقَّ عَلَيَّ أَنْ أَتْرُكَ غَنَمِي، فَمَا بَرِحْتُ جَالِسًا وَمِحْلَبِي عَلَى يَدِي حَتَّى أَيْقَظَهُمَا الصُّبْحُ، فَسَقَيْتُهُمَا، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ فَعَلْتُ ذَلِكَ لِوَجْهِكَ فَافْرُجْ عَنَّا، قَالَ النُّعْمَانُ: لَكَأَنِّي أَسْمَعُ هَذِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْجَبَلُ: طَاقْ، فَفَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُمْ، فَخَرَجُوا" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا گزشتہ زمانہ میں تین آدمی جارہے تھے راستے میں بارش شروع ہوگئی یہ تینوں پہاڑ کے ایک غار میں پناہ گزین ہوئے اوپر سے ایک پتھر آکر دروازہ پر گرا اور غار کا دروازہ بند ہوگیا یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے اللہ کی قسم تمہاری یہاں سے رہائی بغیر سچائی کے اظہار کے نہیں ہوسکتی لہٰذا جس شخص نے اپنی دانست میں جو کوئی سچائی کا کام کیا ہو اس کو پیش کرکے خدا سے دعا کرے۔ مشورہ طے ہونے کے بعد ایک شخص بولا میں نے ایک مرتبہ ایک نیکی کی تھی میرے یہاں کچھ مزودر کام کررہے تھے، میں نے ان میں سے ہر ایک کو طے شدہ مزدوری پر رکھا ہوا تھا ایک دن ایک مزدور نصف النہار کے وقت میرے پاس آیا میں نے اسے اسی مزدوری پر رکھ لیا جس پر صبح سے کام کرنے والوں کو رکھا تھا چناچہ وہ دوسرے مزدوروں کی طرح باقی دن کام کرتا رہاجب مزدوری دینے کا وقت آیا تو ان میں سے ایک آدمی کہنے لگا کہ اس نے مزدوری تو نصف النہار سے کی ہے اور آپ اسے اجرت اتنی ہی دے رہے ہیں جتنی مجھے دی ہے؟ میں نے اس سے کہا اللہ کے بندے! میں نے تمہارے حق میں تو کوئی کمی نہیں کی آگے یہ میرا مال ہے میں جو چاہوں فیصلہ کروں اس پر وہ ناراض ہوگیا اور اپنی مزدوری بھی چھوڑ کر چلا گیا میں نے اس کا حق اٹھا کر گھرکے ایک کونے میں رکھ دیا کچھ عرصے بعد میرے پاس سے ایک گائے گذری میں نے ان پیسوں سے گائے کا بچہ خرید لیا جو بڑھتے بڑھتے پورا ریوڑ بن گیا کچھ عرصے بعد وہ انتہائی بوڑھا ہوگیا تو وہ شخص اپنی مزدوری مانگتا ہوا میرے پاس آیا میں نے کہا یہ گائے بیل لے جا وہ کہنے لگا میرے ساتھ مذاق نہ کر، میرا حق مجھے دے دے میں نے جواب دیا میں تمہارے ساتھ مذاق نہیں کر رہا، یہ تمہارا حق ہے یہ گائے بیل لے جا، الہٰی! اگر تیری دانست میں میں نے یہ فعل صرف تیرے خوف سے کیا ہے تو ہم سے یہ مصیبت دور فرمادے چناچہ اس کی دعا کی برکت سے پتھر کسی قد رکھل گیا۔ دوسرا شخص بولا الہٰی! تو واقف ہے کہ ایک عورت جو میری نظر میں سب سے زیادہ محبوب تھی میں نے بہلا کر اس سے کار برآری کرنا چاہی لیکن اس نے بغیر سو دینار لئے (وصل سے) انکار کردیا میں نے کوشش کرکے سو دینارحاصل کئے اور جب وہ میرے قبضہ میں آگئے تو میں نے لے جا کر اس کودے دیئے اس نے اپنے نفس کو میرے قبضہ میں دے دیا جب میں اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھا تو وہ کہنے لگی اللہ کا خوف کر اور بغیرحق کے مہر نہ توڑ، میں تو فوراً اٹھ کھڑا ہو اور سو دینار بھی چھوڑ دئیے، الہٰی! اگر میرا یہ فعل صرف تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو یہ مصیبت ہم سے دور کردے چناچہ وہ پتھر مزید ہٹ گیا اور وہ باہر کی چیزیں دیکھنے لگے۔ تیسرا شخص کہنے لگا الہٰی! تو واقف ہے کہ میرے والدین بہت بوڑھے تھے میں ان کو روزانہ شام کو اپنی بکریوں کا دودھ (دوہ کر) دیا کرتا تھا ایک روز مجھے (جنگل سے آنے میں) دیر ہوگئی جس وقت میں آیا تو وہ سوچکے تھے اور میری بیوی بچے بھوک کی وجہ سے چلا رہے تھے لیکن میرا قاعدہ تھا کہ جب تک میرے ماں باپ نہ پی لیتے تھے میں ان کو نہ پلاتا تھا (اس لئے بڑاحیران ہوا) ' نہ تو ان کو بیدار کرنا مناسب معلوم ہوا نہ یہ کچھ اچھا معلوم ہوا کہ ان کو ایسے ہی چھوڑ دوں کہ (نہ کھانے سے) ان کو کمزوری ہوجائے اور صبح تک میں ان کی (آنکھ کھلنے کے) انتظار میں (کھڑا) رہا الہٰی! اگر تیری دانست میں میرا یہ فعل تیرے خوف کی وجہ سے تھا تو ہم سے اس مصیبت کو دور فرمادے فوراً پتھر کھل گیا اور آسمان ان کو نظر آنے لگا اور وہ باہر نکل آئے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18417]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18418
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَلَالٌ بَيِّنٌ، وَحَرَامٌ بَيِّنٌ، وَبَيْنَ ذَلِكَ أُمُورٌ مُشْتَبِهَةٌ، فَمَنْ تَرَكَ مَا اشْتَبَهَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ، أَوْ الْأَمْرِ، فَهُوَ لِمَا اسْتَبَانَ لَهُ أَتْرَكُ، وَمَنْ اجْتَرَأَ عَلَى مَا شَكَّ، أَوْشَكَ أَنْ يُوَاقِعَ مَا اسْتَبَانَ، وَمَنْ يَرْتَعْ حَوْلَ الْحِمَى، يُوشِكْ أَنْ يُوَاقِعَهُ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18418]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 52، م: 1599، مؤمل سيئ الحفظ، لكنه توبع

Previous    29    30    31    32    33    34    35    36    37    Next