الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18379
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَثَلُ الْقَائِمِ عَلَى حُدُودِ اللَّهِ تَعَالَى وَالرَّاتِعِ فِيهَا، وَالْمُدَّهِنِ فِيهَا، مَثَلُ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا عَلَى سَفِينَةٍ، فَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَعْلَاهَا، وَأَصَابَ بَعْضُهُمْ أَسْفَلَهَا وَأَوْعَرَهَا، وَإِذَا الَّذِينَ أَسْفَلَهَا إِذَا اسْتَقَوْا مِنَ الْمَاءِ، مَرُّوا عَلَى أَصْحَابِهِمْ، فَآذَوْهُمْ، فَقَالُوا: لَوْ أَنَّا خَرَقْنَا فِي نَصِيبِنَا خَرْقًا، فَاسْتَقَيْنَا مِنْهُ، وَلَمْ نَمُرَّ عَلَى أَصْحَابِنَا فَنُؤْذِيَهُمْ، فَإِنْ تَرَكُوهُمْ، وَمَا أَرَادُوا، هَلَكُوا، وَإِنْ أَخَذُوا عَلَى أَيْدِيهِمْ، نَجَوْا جَمِيعًا" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حدود اللہ کو قائم کرنے والے اور اس میں مداہنت برتنے والوں کی مثال اس قوم کی سی ہے جو کسی سمندری سفر پر روانہ ہو کچھ لوگ نچلے حصے میں بیٹھ جائیں اور کچھ لوگ اوپروالے حصے میں بیٹھ جائیں نچلے حصے والے اوپر چڑھ کر جاتے ہوں، وہاں سے پانی لاتے ہوں جس میں سے تھوڑا بہت پانی اوپر والوں پر بھی گرجاتا ہو جیسے دیکھ کر اوپر والے کہیں کہ اب ہم تمہیں اوپر نہیں چڑھنے دیں گے تم ہمیں تکلیف دیتے ہو نیچے والے اس کا جواب دیں کہ ٹھیک ہے پھر ہم کشتی کے نیچے سوراخ کرکے وہاں سے پانی حاصل کرلیں گے اب اگر اوپر والے ان کا ہاتھ پکڑ لیں اور انہیں اس سے باز رکھیں تو سب ہی بچ جائیں گے ورنہ سب ہی غرق ہوجائیں گے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18379]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2686
حدیث نمبر: 18380
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يُوسُفَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ وَتَرَاحُمِهِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ تَدَاعَى سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالْحُمَّى" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مؤمن کی مثال باہمی محبت، ہمدردی اور شفقت میں جسم کی سی ہے کہ اگر انسان کے ایک عضو کو تکلیف ہوتی ہے تو سارے جسم کو شب بیداری اور بخار کا احساس ہوتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18380]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 6011، م: 2586
حدیث نمبر: 18381
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ الضَّحَّاكَ بْنَ قَيْسٍ، سَأَلَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ : " بِمَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ مَعَ سُورَةِ الْجُمُعَةِ؟ قَالَ: هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَة" .
ضحاک بن قیس رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں سورت جمعہ کے علاوہ اور کون سی سورت پڑھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا سورت غاشیہ۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18381]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 878
حدیث نمبر: 18382
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، وَحُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أخبراه، أنهما سمعا النعمان بن بشير ، يَقُولُ:" نَحَلَنِي أَبِي غُلَامًا، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُشْهِدَهُ، فَقَالَ: " أَكُلَّ وَلَدِكَ قَدْ نَحَلْتَ؟" قَالَ: لَا، قَالَ:" فَارْدُدْهُ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ان کے والد انہیں کوئی تحفہ دیا پھر میرے والد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہیں اس پر گواہ بننے کے لئے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کیا تم نے اپنے سارے بیٹوں کو بھی دے دیا ہے، جیسے اسے دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے واپس لے لو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18382]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1623
حدیث نمبر: 18383
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " قَرَأَ فِي الْعِيدَيْنِ ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى و هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ، وَإِنْ وَافَقَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، قَرَأَهُمَا جَمِيعًا" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: حَبِيبُ بْنُ سَالِمٍ سَمِعَهُ مِنَ النُّعْمَانِ، وَكَانَ كَاتِبَهُ، وَسُفْيَانُ يُخْطِئُ فِيهِ يَقُولُ: حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ، وَهُوَ سَمِعَهُ مِنَ النُّعْمَانِ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عید جمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18383]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، م: 878 على خطأ فى إسناده كما ذكر عبدالله بن أحمد عقب الحديث
حدیث نمبر: 18384
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ: حَفِظْتُهُ مِنْ أَبِي فَرْوَةَ أَوَّلًا، ثُمَّ مِنْ مُجَالِدٍ ، سَمِعَهُ مِنَ الشَّعْبِيِّ يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَكُنْتُ إِذَا سَمِعْتُهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَصْغَيْتُ وَتَقَرَّبْتُ، وَخَشِيتُ أَنْ لَا أَسْمَعَ أَحَدًا يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " حَلَالٌ بَيِّنٌ وَحَرَامٌ بَيِّنٌ، وَشُبُهَاتٌ بَيْنَ ذَلِكَ، مَنْ تَرَكَ مَا اشْتَبَهَ عَلَيْهِ مِنَ الْإِثْمِ، كَانَ لِمَا اسْتَبَانَ لَهُ أَتْرَكَ، وَمَنْ اجْتَرَأَ عَلَى مَا شَكَّ فِيهِ، أَوْشَكَ أَنْ يُوَاقِعَ الْحَرَامَ، وَإِنَّ لِكُلِّ مَلِكٍ حِمًى، وَإِنَّ حِمَى اللَّهِ فِي الْأَرْضِ مَعَاصِيهِ" أَوْ قَالَ:" مَحَارِمُهُ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنے ان کانوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18384]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 52، م: 1599
حدیث نمبر: 18385
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقِيمُ الصُّفُوفَ، كَمَا تُقَامُ الرِّمَاحُ، أَوْ الْقِدَاحُ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صفوں کو اس طرح درست کرواتے تھے جیسے تیروں کو سیدھا کیا جاتا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18385]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18386
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ ذَرٍّ ، عَنْ يُسَيْعٍ الْكِنْدِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الدُّعَاءَ هُوَ الْعِبَادَةُ"، ثُمَّ قَرَأَ: وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ سورة غافر آية 60" . قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: يُسَيْعٌ الْكِنْدِيُّ: يُسَيْعُ بْنُ مَعْدَانَ.
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا دعاء ہی اصل عبادت ہے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی مجھ سے دعاء مانگو، میں تمہاری دعاء قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر برتتے ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18386]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18387
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّد ، عَنْ أَبِيْه عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَنَّهُ كَانَ يَقْرَأُ فِي صَلَاةِ الْجُمُعَةِ ب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى وَ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ، فَرُبَّمَا اجْتَمَعَ الْعِيدُ وَالْجُمُعَةُ، فَقَرَأَ بِهَاتَيْنِ السُّورَتَيْنِ" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدین میں سورت اعلیٰ اور سورت غاشیہ کی تلاوت فرماتے تھے اور اگر عیدجمعہ کے دن جاتی تو دونوں نمازوں (عید اور جمعہ) میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18387]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 878
حدیث نمبر: 18388
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ أَبِي عِيسَى مُوسَى الصَّغِيرِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَوْنُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَوْ عَنْ أَخِيهِ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الَّذِينَ يَذْكُرُونَ مِنْ جَلَالِ اللَّهِ وَتَسْبِيحِهِ وَتَحْمِيدِهِ وَتَهْلِيلِهِ تَتَعَطَّفُ حَوْلَ الْعَرْشِ، لَهُنَّ دَوِيٌّ كَدَوِيِّ النَّحْلِ، يُذَكِّرُونَ بِصَاحِبِهِنَّ، أَفَلَا يُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَنْ لَا يَزَالَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ شَيْءٌ يُذَكِّرُ بِهِ؟" .
حضرت نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو لوگ اللہ کے جلال کی وجہ سے اس کی تسبیح وتحمید اور تکبیر و تہلیل کے ذریعے اس کا ذکر کرتے ہیں تو ان کے یہ کلمات تسبیح عرش کے گرد گھومتے رہتے ہیں اور مکھیوں جیسی بھنبھناہٹ ان سے نکلتی رہتی ہے اور وہ ذاکر کا ذکر کرتے رہتے ہیں کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ ایک چیز مسلسل اللہ کے یہاں اس کا ذکر کرتی رہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18388]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح

Previous    26    27    28    29    30    31    32    33    34    Next