الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18339
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ حَكِيمٍ الْأَثْرَمِ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي عِيَاضُ بْنُ حِمَارٍ الْمُجَاشِعِيُّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَةٍ خَطَبَهَا، قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِي يَوْمِي هَذَا، قَالَ: وَإِنَّ كُلَّ مَالٍ نَحَلْتُهُ عِبَادِي فَهُوَ لَهُمْ حَلَالٌ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس نے آج جو باتیں مجھے سکھائی ہیں اور تم ان سے ناواقف ہو، میں تمہیں وہ باتیں سکھاؤں، (چنانچہ میرے رب نے فرمایا ہے کہ) ہر وہ مال جو میں نے اپنے بندوں کو ہبہ کردیا ہے وہ حلال ہے،۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی،۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18339]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18340
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ زِيَادٍ الْعَدَوِيُّ ، وَحَدَّثَنِي يَزِيدُ أَخُو مُطَرِّفٍ، قَالَ: وَحَدَّثَنِي عُقْبَةُ ، كُلُّ هَؤُلَاءِ يَقُولُ: حَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ ، أَنَّ عِيَاضَ بْنَ حِمَارٍ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَمَرَنِي أَنْ أُعَلِّمَكُمْ مَا جَهِلْتُمْ" فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ:" الضَّعِيفُ الَّذِي لَا زَبْرَ لَهُ، الَّذِينَ هُمْ فِيكُمْ تَبَعٌ لَا يَبْتَغُونَ أَهْلًا وَلَا مَالًا" . قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِمُطَرِّفٍ: يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، أَمِنَ الْمَوَالِي هُوَ أَوْ مِنَ الْعَرَبِ؟ قَالَ: هُوَ التَّابِعَةُ يَكُونُ لِلرَّجُلِ يُصِيبُ مِنْ خَدَمِهِ سِفَاحًا غَيْرَ نِكَاحٍ. وَقَالَ: " أَهْلُ الْجَنَّةِ ثَلَاثَةٌ: ذُو سُلْطَانٍ مُقْسِطٌ مُصَدِّقٌ مُوقِنٌ، وَرَجُلٌ رَحِيمٌ رَقِيقُ الْقَلْبِ بِكُلِّ ذِي قُرْبَى وَمُسْلِمٍ، وَرَجُلٌ عَفِيفٌ فَقِيرٌ مُتَصَدِّقٌ" . قَالَ هَمَّامٌ: قَالَ بَعْضُ أَصْحَابِ قَتَادَةَ: وَلَا أَعْلَمُهُ إِلَّا قَالَ يُونُسُ الْإِسْكَافُ، قَالَ لِي: إِنَّ قَتَادَةَ لَمْ يَسْمَعْ حَدِيثَ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ مِنْ مُطَرِّفٍ، قُلْتُ: هُوَ حَدَّثَنَا عَنْ مُطَرِّفٍ، وَتَقُولُ أَنْتَ لَمْ يَسْمَعْهُ مِنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَجَعَلَ يَسْأَلُهُ وَاجْتَرَأَ عَلَيْهِ، قَالَ: فَقُلْنَا لِلْأَعْرَابِيِّ: سَلْهُ، هَلْ سَمِعَ حَدِيثَ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ عَنْ مُطَرِّفٍ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: لَا، حَدَّثَنِي أَرْبَعَةٌ عَنْ مُطَرِّفٍ، فَسَمَّى ثَلَاثَةً، الَّذِي قُلْتُ لَكُمْ.
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا میرے رب نے مجھے حکم دیا ہے کہ اس نے آج جو باتیں مجھے سکھائی ہیں اور تم ان سے ناواقف ہو، میں تمہیں وہ باتیں سکھاؤں پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی اور آخر میں کہا اہل جنت تین طرح کے ہوں گے ایک وہ منصف بادشاہ جو صدقہ و خیرات کرتا ہو اور نیکی کے کاموں کی توفیق اسے ملی ہوئی ہو دوسرا وہ مہربان آدمی جو ہر قریبی رشتہ اور مسلمان کے لئے نرم دل ہو اور تیسرا وہ فقیر جو سوال کرنے سے بچے اور خود صدقہ کرے اور اہل جہنم پانچ طرح کے لوگ ہوں گے وہ کمزور آدمی جس کے پاس مال و دولت نہ ہو اور وہ تم میں تابع شمار ہوتا ہو، جو اہل خانہ اور مال کے حصول کے لئے محنت بھی نہ کرتا ہو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18340]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18341
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ يَزِيدَ أَخِي مُطَرِّفٍ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " إِثْمُ الْمُسْتَبَّيْنِ مَا قَالاَ عَلَى الْبَادِئِ حَتَّى يَفْتَدِيَ الْمَظْلُومُ، أَوْ مَا لَمْ يَفْتَدِ الْمَظْلُومُ" .
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب دو آدمی گالی گلوچ کرتے ہیں تو اس کا گناہ آغاز کرنے والے پر ہوتا ہے الاّ یہ کہ مظلوم بھی حد سے آگے بڑھ جائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18341]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18342
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمُسْتَبَّانِ شَيْطَانَانِ يَتَكَاذَبَانِ وَيَتَهَاتَرَانِ" .
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ دو شخص جو ایک دوسرے کو گالیاں دیتے ہیں وہ دونوں شیطان ہوتے ہیں جو کہ بکو اس اور جھوٹ بولتے ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18342]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18343
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ خَالِدًا يُحَدِّثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ حِمَارٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ الْتَقَطَ لُقَطَةً فَلْيُشْهِدْ ذَوَيْ عَدْلٍ أَوْ ذَا عَدْلٍ" خَالِدٌ الشَّاكُّ" وَلَا يَكْتُمْ وَلَا يُغَيِّبْ، فَإِنْ جَاءَ صَاحِبُهَا، فَهُوَ أَحَقُّ بِهَا، وَإِلَّا فَهُوَ مَالُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ" ..
حضرت عیاض رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی کوئی گری پڑی ہوئی چیز پائے تو اسے چاہئے کہ اس پر دو عادل آدمیوں کو گواہ بنالے اور اس کی تھیلی اور منہ بند کو اچھی طرح ذہن میں محفوظ کرلے پھر اگر اس کا مالک آجائے تو اسے مت چھپائے کیونکہ وہی اس کا زیادہ حقدار ہے اور اگر اس کا مالک نہ آئے تو وہ اللہ کا مال ہے وہ جسے چاہتا ہے دے دیتا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18343]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18344
حدثنا عبد الله، حدثني أبي، قَالَ: سَمِعْت يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ: مُطَرِّفٌ أَكْبَرُ مِنَ الْحَسَنِ بِعِشْرِينَ سَنَةً، وَأَبُو الْعَلَاءِ أَكْبَرُ مِنَ الْحَسَنِ بِعَشْرِ سِنِينَ. قال عبد الله: قال أبي: حَدَّثَنِيهِ أَخٌّ لِأَبِي بَكْرِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي عَقِيلٍ الدَّوْرَقِيِّ بِهَذَا.
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18344]
حدیث نمبر: 18345
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْكَاتِبِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ: رُكُوعِهِنَّ، وَسُجُودِهِن، وَوُضُوئِهِنَّ، وَمَوَاقِيتِهِنَّ، وَعَلِمَ أَنَّهُنَّ حَقٌّ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ، دَخَلَ الْجَنَّةَ" أَوْ قَالَ:" وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ" .
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے پانچوں نمازوں میں رکوع و سجود، وضو اور اوقات نماز کا خیال رکھتے ہوئے ان پر مداومت کرتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے برحق ہیں وہ جنت میں داخل ہوگا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18345]
حكم دارالسلام: صحيح بشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة لم يدرك حنظلة
حدیث نمبر: 18346
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيْدِيِّ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ حَافَظَ عَلَى الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ ؛ عَلَى وُضُوئِهَا وَمَوَاقِيتِهَا، وَرُكُوعِهَا، وَسُجُودِهَا، يَرَاهَا حَقًّا لِلَّهِ عَلَيْهِ، حُرِّمَ عَلَى النَّارِ" .
حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے پانچوں نمازوں میں رکوع و سجود، وضو اور اوقات نماز کا خیال رکھتے ہوئے ان پر مداومت کرتا ہے اور یقین رکھتا ہے کہ یہ اللہ کی طرف سے برحق ہیں اس پر جہنم کی آگ حرام کردی جائے گی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18346]
حكم دارالسلام: صحيح ، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، قتادة لم يدرك حنظلة
حدیث نمبر: 18347
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، وَالشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " حَلَالٌ بَيِّنٌ، وَحَرَامٌ بَيِّنٌ، وَشُبُهَاتٌ بَيْنَ ذَلِكَ، مَنْ تَرَكَ الشُّبُهَاتِ فَهُوَ لِلْحَرَامِ أَتْرَكُ، وَمَحَارِمُ اللَّهِ حِمًى، فَمَنْ أَرْتَعَ حَوْلَ الْحِمَى، كَانَ قَمِنًا أَنْ يَرْتَعَ فِيهِ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حلال بھی واضح ہے اور حرام بھی واضح ہے ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے وہ متشابہات ہیں جو شخص ان متشابہات کو چھوڑ دے گا وہ حرام کو بآسانی چھوڑ سکے گا اور اللہ کے محرمات اس کی چراگاہیں ہیں اور جو شخص چراگاہ کے آس پاس اپنے جانوروں کو چراتا ہے اندیشہ ہوتا ہے کہ وہ چراگاہ میں گھس جائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18347]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2051، م: 1099، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18348
حَدَّثَنَا هَاشِمٌ ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، وَالشَّعْبِيِّ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمٌ تَسْبِقُ أَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ وَشَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ" .
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بہترین لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد والے اس کے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جن کی قسم گواہی پر اور گواہی قسم پر سبقت لے جائے گی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18348]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن

Previous    22    23    24    25    26    27    28    29    30    Next