الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18319
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، وَيُونُسُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا أَبَانُ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عَزْرَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبْزَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ يُونُسُ إِنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّيَمُّمِ، فَقَالَ: " ضَرْبَةٌ لِلْكَفَّيْنِ وَالْوَجْهِ" . وَقَالَ عَفَّانُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي التَّيَمُّمِ:" ضَرْبَةٌ لِلْوَجْهِ وَالْكَفَّيْنِ".
حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے تیمم کے متعلق پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ضرب دونوں ہاتھوں کے لئے اور ایک ضرب چہرے کے لئے لگائی جائے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18319]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 18320
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ ثَرْوَانَ بْنِ مِلْحَانَ ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا فِي الْمَسْجِدِ، فَمَرَّ عَلَيْنَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ ، فَقُلْنَا لَهُ حَدِّثْنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الْفِتْنَةِ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " يَكُونُ بَعْدِي قَوْمٌ يَأْخُذُونَ الْمُلْكَ، يَقْتُلُ عَلَيْهِ بَعْضُهُمْ بَعْضًا" . قَالَ: قُلْنَا لَهُ: لَوْ حَدَّثَنَا غَيْرُكَ مَا صَدَّقْنَاهُ! قَالَ: فَإِنَّهُ سَيَكُونُ.
ثروان بن ملحان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ ہمارے پاس سے گذرے ہم نے ان سے درخواست کی کہ فتنوں کے حوالے سے آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے میرے بعد ایک ایسی قوم آئے گی جو اقتدار حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے کو قتل کردے گی ہم نے ان سے کہا کہ اگر آپ کے علاوہ کوئی اور شخص ہم سے یہ حدیث بیان کرتا تو ہم کبھی اس کی تصدیق نہ کرتے انہوں نے فرمایا ایسا ہو کر رہے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18320]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة ثروان بن ملحان
حدیث نمبر: 18321
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ بَحْرٍ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ خُثَيْمٍ الْمُحَارِبِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خُثَيْمٍ أَبِي يَزِيدَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَعَلِيٌّ رَفِيقَيْنِ فِي غَزْوَةِ ذَاتِ الْعُشَيْرَةِ، فَلَمَّا نَزَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَقَامَ بِهَا، رَأَيْنَا أُنَاسًا مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يَعْمَلُونَ فِي عَيْنٍ لَهُمْ فِي نَخْلٍ، فَقَالَ لِي عَلِيٌّ: يَا أَبَا الْيَقْظَانِ، هَلْ لَكَ أَنْ تَأْتِيَ هَؤُلَاءِ، فَنَنْظُرَ كَيْفَ يَعْمَلُونَ؟ فَجِئْنَاهُمْ، فَنَظَرْنَا إِلَى عَمَلِهِمْ سَاعَةً، ثُمَّ غَشِيَنَا النَّوْمُ، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَعَلِيٌّ فَاضْطَجَعْنَا فِي صَوْرٍ مِنَ النَّخْلِ فِي دَقْعَاءَ مِنَ التُّرَابِ، فَنِمْنَا، فَوَاللَّهِ مَا أَهَبَّنَا إِلَّا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحَرِّكُنَا بِرِجْلِهِ، وَقَدْ تَتَرَّبْنَا مِنْ تِلْكَ الدَّقْعَاءِ، فَيَوْمَئِذٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَلِيٍّ:" يَا أَبَا تُرَابٍ" لِمَا يُرَى عَلَيْهِ مِنَ التُّرَابِ. قَالَ: " أَلَا أُحَدِّثُكُمَا بِأَشْقَى النَّاسِ رَجُلَيْنِ؟" قُلْنَا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" أُحَيْمِرُ ثَمُودَ الَّذِي عَقَرَ النَّاقَةَ، وَالَّذِي يَضْرِبُكَ يَا عَلِيُّ عَلَى هَذِهِ" يَعْنِي قَرْنَهُ" حَتَّى تُبَلَّ مِنْهُ هَذِهِ" يَعْنِي لِحْيَتَهُ" .
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ غزوہ ذات العشیرہ میں میں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ رفیق سفر تھے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مقام پر پڑاؤ ڈالا اور وہاں قیام فرمایا تو ہم نے بنی مدلج کے کچھ لوگوں کو دیکھا جو اپنے باغات کے چشموں میں کام کر رہے تھے حضرت علی رضی اللہ عنہ مجھ سے کہنے لگے اے ابوالیقظان! آؤ، ان لوگوں کے پاس چل کر دیکھتے ہیں کہ یہ کس طرح کام کرتے ہیں؟ چناچہ ہم ان کے قریب چلے گئے تھوڑی دیر تک ان کا کام دیکھا پھر ہمیں نیند کے جھونکے آنے لگے چناچہ ہم واپس آگئے اور ایک باغ میں مٹی کے اوپر ہی لیٹ گئے۔ ہم اس طرح بیخبر ہو کر سوئے کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے آکر اٹھایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں اپنے پاؤں سے ہلا رہے تھے اور ہم اس مٹی میں لت پت ہوچکے تھے اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا ابوتراب! کیونکہ ان پر تراب (مٹی) زیادہ تھی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں تمام لوگوں میں سب سے زیادہ شقی دو آدمیوں کے متعلق نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک تو قوم ثمود کا وہ سرخ و سپید آدمی جس نے ناقتہ اللہ کی کونچیں کاٹی تھیں اور دوسرا وہ آدمی جو اے علی! تمہارے سر پر وار کر کے تمہاری ڈاڑھی کو خون سے تر کردے گا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18321]
حكم دارالسلام: حسن لغيره دون قوله: يا أبا تراب فصحيح من قصة أخرى، وهذا إسناد ضعيف، فيه ثلاث علل: الجهالة، والانقطاع، والتفرد
حدیث نمبر: 18322
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرَّسَ بِأُوَلَاتِ الْجَيْشِ وَمَعَهُ عَائِشَةُ زَوْجَتُهُ، فَانْقَطَعَ عِقْدٌ لَهَا مِنْ جَزْعِ ظَفَارِ، فَحُبِسَ النَّاسُ ابْتِغَاءَ عِقْدِهَا وَذَلِكَ حَتَّى أَضَاءَ الْفَجْرُ، وَلَيْسَ مَعَ النَّاسِ مَاءٌ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُخْصَةَ التَّطَهُّرِ بِالصَّعِيدِ الطَّيِّبِ، فَقَامَ الْمُسْلِمُونَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَضَرَبُوا بِأَيْدِيهِمْ الْأَرْضَ، ثُمَّ رَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ، وَلَمْ يَقْبِضُوا مِنَ التُّرَابِ شَيْئًا فَمَسَحُوا بِهَا وُجُوهَهُمْ وَأَيْدِيَهُمْ إِلَى الْمَنَاكِبِ، وَمِنْ بُطُونِ أَيْدِيهِمْ إِلَى الْآبَاطِ، وَلَا يَغْتَرُّ بِهَذَا النَّاسُ" . وَبَلَغَنَا أَنَّ أَبَا بَكْرٍ قَالَ لِعَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمَا: وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ إِنَّكِ لَمُبَارَكَةٌ.
حضرت عماربن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی لشکر کے ساتھ رات کے آخری حصے میں ایک جگہ پڑاؤ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھیں اسی رات ان کا ہاتھی دانت کا ایک ہار ٹوٹ کر گرپڑا لوگ ان کا ہار تلاش کرنے کے لئے رک گئے یہ سلسلہ طلوع فجر تک چلتا رہا اور لوگوں کے پاس پانی بھی نہیں تھا (کہ نماز پڑھ سکیں) اس موقع پر اللہ تعالیٰ نے وضو میں رخصت کا پہلو یعنی پاک مٹی کے ساتھ تیمم کرنے کا حکم نازل فرما دیا، چناچہ تمام مسلمان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہوئے اور زمین پر ہاتھ مار کر اپنے ہاتھ اٹھائے لیکن مٹی نہیں اٹھائی اور اپنے چہروں اور کندھوں تک ہاتھوں پر انہیں پھیرلیا اسی طرح ہاتھوں کے باطنی حصے پر بغلوں تک اسے پھیرلیا لہٰذا لوگ اس میں شکوک کا شکار نہ ہوں اور ہمیں یہ بات بھی معلوم ہوئی ہے کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنی صاحبزادی عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے فرمایا بخدا! مجھے معلوم نہ تھا کہ تو اتنی مبارک ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18322]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقوله: ولا يغتر بهذا الناس، من كلام الزهري
حدیث نمبر: 18323
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْحَارِثِ التَّيْمِيُّ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْحَكَمِ بْنِ ثَوْبَانَ ، عَنِ ابْنِ لَاسٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: دَخَلَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ الْمَسْجِدَ، فَرَكَعَ فِيهِ رَكْعَتَيْنِ، أَخَفَّهُمَا وَأَتَمَّهُمَا، قَالَ: ثُمَّ جَلَسَ، فَقُمْنَا إِلَيْهِ، فَجَلَسْنَا عِنْدَهُ، ثُمَّ قُلْنَا لَهُ: لَقَدْ خَفَّفْتَ رَكْعَتَيْكَ هَاتَيْنِ جِدًّا يَا أَبَا الْيَقْظَانِ! فَقَالَ:" إِنِّي بَادَرْتُ بِهِمَا الشَّيْطَانَ أَنْ يَدْخُلَ عَلَيَّ فِيهِمَا" . قَالَ: فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
ابن ل اس خزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے اور دو ہلکی لیکن مکمل رکعتیں پڑھیں اس کے بعد بیٹھ گئے ہم بھی اٹھ کر ان کے پاس پہنچے اور بیٹھ گئے اور ان سے عرض کیا کہ ابوالیقظان! آپ نے یہ دو رکعتیں تو بہت ہی ہلکی پڑھی ہیں انہوں نے فرمایا کہ میں نے ان میں شیطان پر سبقت حاصل کی ہے، کہ وہ میرے اندر داخل نہ ہونے پائے۔ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18323]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد حسن
حدیث نمبر: 18324
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، قَالَ: " صَلَّى عَمَّارٌ صَلَاةً، فَجَوَّزَ فِيهَا، فَسُئِلَ أَوْ فَقِيلَ لَهُ: فَقَالَ:" مَا خَرَمْتُ مِنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18324]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، لكنه توبع، أبو مجلز لا يذكر له رواية عن عمار
حدیث نمبر: 18325
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْأَزْرَقُ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي هَاشِمٍ ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ ، قَالَ: صَلَّى بِنَا عَمَّارٌ صَلَاةً، فَأَوْجَزَ فِيهَا، فَأَنْكَرُوا ذَلِكَ، فَقَالَ: أَلَمْ أُتِمَّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ؟! قَالُوا: بَلَى. قَالَ: أَمَا إِنِّي قَدْ دَعَوْتُ فِيهِمَا بِدُعَاءٍ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو بِهِ: " اللَّهُمَّ بِعِلْمِكَ الْغَيْبَ، وَقُدْرَتِكَ عَلَى الْخَلْقِ، أَحْيِنِي مَا عَلِمْتَ الْحَيَاةَ خَيْرًا لِي، وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتْ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي، أَسْأَلُكَ خَشْيَتَكَ فِي الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، وَكَلِمَةَ الْحَقِّ فِي الْغَضَبِ وَالرِّضَا، وَالْقَصْدَ فِي الْفَقْرِ وَالْغِنَى، وَلَذَّةَ النَّظَرِ إِلَى وَجْهِكَ، وَالشَّوْقَ إِلَى لِقَائِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ ضَرَّاءَ مُضِرَّةٍ، وَمِنْ فِتْنَةٍ مُضِلَّةٍ، اللَّهُمَّ زَيِّنَّا بِزِينَةِ الْإِيمَانِ، وَاجْعَلْنَا هُدَاةً مَهْدِيِّينَ" .
ابومجلز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے مختصر سی نماز پڑھی ان سے کسی نے اس کی وجہ پوچھی تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے سرمو بھی تفاوت نہیں کیا۔ ابومجلز رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت عمار رضی اللہ عنہ نے ہمیں بہت مختصر نماز پڑھائی لوگوں کو اس پر تعجب ہوا تو انہوں نے فرمایا میں نے رکوع سجود مکمل نہیں کیا لوگوں نے کہا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا میں نے اس میں ایک دعا مانگی ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مانگتے تھے اور وہ یہ ہے اے اللہ اپنے علم غیب اور مخلوق پر قدرت کی وجہ سے مجھے اس وقت تک زندگی عطا فرما جب تک تیرے علم کے مطابق میں میرے لئے بہتری ہو اور جب میرے لئے موت بہتر ہو تو مجھے موت سے ہمکنار فرما، میں ظاہر باطن میں تیری خشیت کا سوال کرتا ہوں ناراضگی اور رضامندی میں کلمہ حق کہنے کی اور تنگدستی اور کشادہ دستی میں میانہ روی، آپ کے روئے انور کی زیارت اور آپ سے ملاقات کا شوق مانگتا ہوں اور نقصان دہ چیزوں سے اور گمراہ کن فتنوں سے آپ کی پناہ میں آتا ہوں اے اللہ ہمیں ایمان کی زینت سے مزین فرما اور ہمیں ہدایت یافتہ اور ہدایت کنندہ بنا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18325]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف، شريك سيئ الحفظ، لكنه توبع ، أبو مجلز لا يذكر له رواية عن عمار
حدیث نمبر: 18326
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ ، عَنْ محمد بن يَزِيدِِ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ خُثَيْمٍ أَبُو يَزِيدَ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، قَالَ: كُنْتُ أَنَا وَعَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ "" رَفِيقَيْنِ فِي غَزْوَةِ الْعُشَيْرَةِ، فَمَرَرْنَا بِرِجَالٍ مِنْ بَنِي مُدْلِجٍ يَعْمَلُونَ فِي نَخْلٍ لَهُمْ"" . فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ.
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18326]
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف لعلل
حدیث نمبر: 18327
حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِنَ الْفِطْرَةِ أَوْ الْفِطْرَةُ: الْمَضْمَضَةُ، وَالِاسْتِنْشَاقُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَالسِّوَاكُ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَغَسْلُ الْبَرَاجِمِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَالِاخْتِتَانُ، وَالِانْتِضَاحُ" .
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا مندرجہ ذیل چیزیں امور فطرت میں سے ہیں کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا، مونچھیں کترانا، مسواک کرنا، ناخن تراشنا، انگلیوں کے پورے دھونا، بغل کے بال نوچنا، زیر ناف بال صاف کرنا، ختنہ کرنا اور استنجاء کے بعد کپڑے پر پانی کے چھینٹے مارنا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18327]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد وسلمة بن محمد، سلمة لم يسمع من عمار
حدیث نمبر: 18328
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ شَقِيقٍ ، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ أَبِي مُوسَى وَعَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: فَقَالَ أَبُو مُوسَى: يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَمْ يَجِدْ الْمَاءَ وَقَدْ أَجْنَبَ شَهْرًا، مَا كَانَ يَتَيَمَّمُ؟ قَالَ: لَا، وَلَوْ لَمْ يَجِدْ الْمَاءَ شَهْرًا، قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: فَكَيْفَ تَصْنَعُونَ بِهَذِهِ الْآيَةِ فِي سُورَةِ الْمَائِدَةِ: فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا؟ قَالَ: فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: لَوْ رُخِّصَ لَهُمْ فِي هَذَا، لَأَوْشَكُوا إِذَا بَرَدَ عَلَيْهِمْ الْمَاءُ أَنْ يَتَيَمَّمُوا الصَّعِيدَ، ثُمَّ يُصَلُّوا. قَالَ: فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى: إِنَّمَا كَرِهْتُمْ ذَا لِهَذَا، قَالَ: نَعَمْ. قَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى : أَلَمْ تَسْمَعْ لِقَوْلِ عَمَّارٍ : بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجَةٍ، فَأَجْنَبْتُ، فَلَمْ أَجِدْ الْمَاءَ، فَتَمَرَّغْتُ فِي الصَّعِيدِ كَمَا تَمَرَّغُ الدَّابَّةُ، ثُمَّ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيكَ أَنْ تَقُولَ: وَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ مَسَحَ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بِصَاحِبَتِهَا، ثُمَّ مَسَحَ بِهَا وَجْهَهُ" ، لَمْ يُجِزْ الْأَعْمَشُ الْكَفَّيْنِ. قَالَ: فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ: أَلَمْ تَرَ عُمَر، لَمْ يَقْنَعْ بِقَوْلِ عَمَّارٍ؟ قال أبو عبد الرحمن: قال أبي: وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ مَرَّةً قَالَ: فَضَرَبَ بِيَدِهِ عَلَى الْأَرْضِ، ثُمَّ نَفَضَهَا، ثُمَّ ضَرَبَ بِشِمَالِهِ عَلَى يَمِينِهِ، وَيمِينِهِ عَلَى شِمَالِهِ عَلَى الْكَفَّيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ وَجْهَهُ.
شقیق رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ حضرت ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ اور حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ کہنے لگے اے ابوعبدالرحمن! یہ بتائیے کہ اگر کوئی آدمی ناپاک ہوجائے اور اسے پانی نہ ملے تو کیا وہ ایک مہینے تک جنبی ہی رہے گا اسے تیمم کرنے کی اجازت نہ ہوگی؟ انہوں نے فرمایا نہیں خواہ ایک مہینے تک پانی نہ ملے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے فرمایا پھر سورت مائدہ کی اس آیت کا کیا کریں گے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " اگر تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرلو " حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ اگر لوگوں کو اس کی اجازت دے دی گئی تو وہ معمولی سردی میں بھی مٹی سے تیمم کرکے نماز پڑھنے لگیں گے حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا آپ صرف اسی وجہ سے ہی اسے مکروہ سمجھتے ہیں؟ انہوں نے فرمایا جی ہاں! [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18328]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 347، م: 368

Previous    20    21    22    23    24    25    26    27    28    Next