ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگ اس وقت تک ہلاکت میں نہیں پڑیں گے جب تک اپنے لئے گناہ کرتے کرتے کوئی عذر نہ چھوڑیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18289]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
بنو اشجع کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے دیکھا تو مجھے حکم دیا کہ اسے اتار دوں چناچہ میں نے اسے آج تک اتارا ہوا ہے (دوبارہ کبھی نہیں پہنی) [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18290]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت اغر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بعض اوقات میرے دل پر بھی غبار چھا جاتا ہے اور میں روزانہ سو مرتبہ اللہ سے استغفار کرتا ہوں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18291]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2702
حضرت اغر مزنی رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث بیان کی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! اپنے رب سے توبہ کرتے رہا کرو اور میں بھی ایک دن میں سو سو مرتبہ اس سے توبہ کرتا ہوں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18292]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2702
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ، فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَأَسْتَغْفِرُهُ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّة" . فَقُلْتُ لَهُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَغْفِرُكَ، اللَّهُمَّ إِنِّي أَتُوبُ إِلَيْكَ اثْنَتَانِ أَمْ وَاحِدَةٌ؟ فَقَالَ:" هُوَ ذَاكَ" أَوْ نَحْوَ هَذَا. ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! اپنے رب سے توبہ کرتے رہا کرو اور میں بھی ایک دن میں سو سو مرتبہ اس سے توبہ کرتا ہوں، میں نے ان سے پوچھا کہ اللہم انی استغفرک اور اللہم انی اتوب الیک یہ دوالگ الگ چیزیں ہیں یا ایک ہی ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی ہیں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18293]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 2702
ایک مہاجر صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے اے لوگو! اپنے رب سے توبہ کرتے رہا کرو اور میں بھی ایک دن میں سو سو مرتبہ اس سے توبہ کرتا ہوں۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18294]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، محمد بن عبدالرحمن فقد روى له البخاري متابعة، وهو متابع، وذكرنا فى الحديث الذى قبله أن صحابي الحديث هو: الأغر المزني
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي زِيَادُ بْنُ عِلَاقَةَ ، عَنْ عَرْفَجَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " تَكُونُ هَنَاتٌ وَهَنَاتٌ، فَمَنْ أَرَادَ أَنْ يُفَرِّقَ أَمْرَ الْمُسْلِمِينَ وَهُمْ جَمِيعٌ، فَاضْرِبُوهُ بِالسَّيْفِ، كَائِنًا مَنْ كَانَ" .. حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب فسادات اور فتنے رونما ہوں گے سو جو شخص مسلمانوں کے معاملات میں " جبکہ وہ متفق و متحد ہوں " تفریق پیدا کرنا چاہے تو اس کی گردن تلوار سے اڑا دو خواہ وہ کوئی بھی ہو۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18295]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1852
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18296]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1852
حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عُمَارَةَ بْنِ رُوَيْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْبَصْرَةِ، قَالَ: أَخْبِرْنِي مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ. قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: " لَا يَلِجُ النَّارَ أَحَدٌ صَلَّى قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ" . قَالَ: آنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْهُ؟ قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ، وَوَعَاهُ قَلْبِي، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَاللَّهِ لَقَدْ سَمِعْتُهُ يَقُولُ ذَلِكَ. حضرت عمارہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ شخص جہنم میں ہرگز داخل نہیں ہوگا جو طلوع شمس اور غروب شمس سے پہلے نماز پڑھتا ہوا ہل بصرہ میں سے ایک آدمی نے ان سے پوچھا کیا واقعی آپ نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا میرے کانوں نے اسے سنا اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے ان صاحب نے کہا بخد! میں نے بھی انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18297]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حضرت عمارہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے وہ شخص جہنم میں ہرگز داخل نہیں ہوگا جو طلوع شمس اور غروب شمس سے پہلے نماز پڑھتا ہو اہل بصرہ میں سے ایک آدمی نے ان سے پوچھا کیا واقعی آپ نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ انہوں نے فرمایا میرے کانوں نے اسے سنا اور میرے دل نے اسے محفوظ کیا ہے ان صاحب نے کہا بخد! میں نے بھی انہیں یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18298]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 636