حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنِ ابْنِ عَوْنٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ حُذَيْفَةَ ، قَالَ: كُنْتُ أُحَدِّثُ حَدِيثًا عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: فَقُلْتُ: هَذَا عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ فِي نَاحِيَةِ الْكُوفَةِ، فَلَوْ أَتَيْتُهُ وَكُنْتُ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْهُ فَأَتَيْتُهُ، فَقُلْتُ: إِنِّي كُنْتُ أُحَدَّثُ عَنْكَ حَدِيثًا، فَأَرَدْتُ أَنْ أَكُونَ أَنَا الَّذِي أَسْمَعُهُ مِنْكَ، قَالَ: لَمَّا بُعِثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَرْتُ حَتَّى كُنْتُ فِي أَقْصَى الرُّومِ. فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18269]
حكم دارالسلام: بعضه صحيح، وهذا اسناد حسن
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ بَيَانٍ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، قَالَ: " إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ وَإِنْ قَتَلَتْ، إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ، فَإِنْ أَكَلَ، فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَ عَلَى نَفْسِهِ، وَإِنْ خَالَطَهَا كِلَابٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ" . حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارا علاقہ شکاری علاقہ ہے، (اس حوالے سے مجھے کچھ بتائیے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اپنے کتے کو شکار پر چھوڑو اور اللہ کا نام لے لو تو اس نے تمہارے لئے جو شکار پکڑا ہو اور خود نہ کھایا ہو تو اسے کھالو اور اگر اس نے اس میں سے کچھ کھالیا ہو تو نہ کھاؤ کیونکہ اس نے اسے اپنے لئے پکڑا ہے اور اگر تم اپنے کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا بھی پاؤ اور تمہیں اندیشہ ہو کہ اس دوسرے کتے نے شکار کو پکڑا اور قتل کیا ہوگا تو تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اسے کس نے شکار کیا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18270]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنِ ابْنِ مَعْقِلٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اتَّقُوا النَّارَ" قَالَ: فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا، ثُمَّ قَالَ:" اتَّقُوا النَّارَ" وَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ، قَالَ: مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا " اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ، فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ" . حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نفرت سے اس طرح منہ پھیرلیا گویا جہنم کو دیکھ رہے ہوں، دو تین مرتبہ اسی طرح ہوا پھر فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو اگر وہ بھی نہ مل سکے تو اچھی بات ہی کرلو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18271]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1413، م: 1016، وهذا إسناد أخطأ فيه شريك، فرواه هكذا، والصواب: رواه خيثمة وابن معقل كلاهما عن عدي
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18272]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرتے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو اور قسم کا کفارہ دے دے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18273]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1651
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جہنم کی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے عوض ہی ہو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18274]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حضرت معن بن یزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر میں نے میرے والد اور دادا نے بیعت کی میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنا مقدمہ رکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے حق میں فیصلہ کردیا اور میرے پیغام نکاح پر خطبہ پڑھ کر میرا نکاح کردیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18275]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: تَنَاوَلْتُ قِدْرًا لِأُمِّي، فَاحْتَرَقَتْ يَدِي، فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ يَمْسَحُ يَدِي، وَلَا أَدْرِي مَا يَقُولُ، أَنَا أَصْغَرُ مِنْ ذَاكَ، فَسَأَلْتُ أُمِّي، فَقَالَتْ: كَانَ يَقُولُ: " أَذْهِبْ الْبَاسَ رَبَّ النَّاسِ، وَاشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ" . حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میرے ہاتھ پر ایک ہانڈی گرگئی میری والدہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی خاص جگہ پر تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے دعاء فرمائی کہ اے لوگوں کے رب! اس تکلیف کو دور فرما اور شاید یہ بھی فرمایا کہ تو اسے شفاء عطاء فرما کیونکہ شفاء دینے والا تو ہی ہے نبی کریم نے اس کے بعد مجھ پر اپنا لعاب دہن لگایا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18276]
حكم دارالسلام: مرفوعه صحيح، وهذا إسناد حسن
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: دَنَوْتُ إِلَى قِدْرٍ لَنَا، فَاحْتَرَقَتْ يَدِي قَالَ إِبْرَاهِيمُ: أَوْ قَالَ: فَوَرِمَتْ، قَالَ: فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى رَجُلٍ، " فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ، وَجَعَلَ يَنْفُثُ" ، فَسَأَلْتُ أُمِّي فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ: مَنْ الرَّجُلُ؟ فَقَالَتْ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں پاؤں کے بل چلتا ہوا ہانڈی کے پاس پہنچ گیا وہ ابل رہی تھی میں نے اس میں ہاتھ ڈالا تو وہ سوج گیا یا جل گیا میری والدہ مجھے ایک شخص کے پاس لے گئیں جو مقام بطحاء میں تھا اس نے کچھ پڑھا اور میرے ہاتھ پر تھتکار دیا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا؟ انہوں نے بتایا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18277]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف شريك، وسياقه صحيح
ابومالک اشجعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا ہوا تھا وہ کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میں نے خواب میں کھجوروں والا ایک علاقہ دیکھا ہے لہٰذا تم اس کی طرف ہجرت کر جاؤ چناچہ حاطب رضی اللہ عنہ (میرے والد) اور حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سمندری راستے کے ذریعے نجاشی کی طرف روانہ ہوگئے میں اسی سفر میں کشتی میں پیدا ہوا تھا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18278]
حكم دارالسلام: رجاله ثقات