حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس شکار کے متعلق پوچھا جو تیر کی چوڑائی سے مرجائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے مت کھاؤ الاّ یہ کہ تیر اسے زخمی کردے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18249]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 157، م: 1929، وهذا إسناد حسن
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک مرتبہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم جب شکار کرتے ہیں تو بعض اوقات چھری نہیں ملتی صرف نوکیلے پتھر یا لاٹھی کی تیز دھار ہوتی ہے تو کیا کریں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ کا نام لے کر جس چیز سے بھی چاہو خون بہادو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18250]
حكم دارالسلام: حديث وهذا إسناد ضعيف لجهالة مري بن قطري
حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرتے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو اور قسم کا کفارہ دے دے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18251]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه وشواهده، م: 1651، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عبدالله بن عمرو
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایسا ہی کرے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18252]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایسا ہی کرے۔ اگر کسی کو یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کرلے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18253]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حضرت عدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم میں سے جو شخص جہنم سے بچ سکتا ہو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے عوض تو وہ ایسا ہی کرے۔ اگر کسی کو یہ بھی نہ ملے تو اچھی بات ہی کرلے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18254]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1413، م: 1016
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ ، وَكَانَ لَنَا جَارًا أَوْ دَخِيلًا وَرَبِيطًا بِالنَّهْرَيْنِ، أَنَّهُ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي، فَأَجِدُ مَعَ كَلْبِي كَلْبًا قَدْ أَخَذَ، لَا أَدْرِي أَيُّهُمَا أَخَذَ؟ قَالَ: " فَلَا تَأْكُلْ، فَإِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ، وَلَمْ تُسَمِّ عَلَى غَيْرِهِ" .. حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ اگر میں شکار پر اپنا کتا چھوڑوں اور وہاں پہنچ کر اپنے کتے کے ساتھ ایک دوسرا کتا بھی پاؤں اور مجھے معلوم نہ ہو کہ ان دونوں میں سے کس نے اسے شکار کیا ہے تو کیا کروں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے مت کھاؤ کیونکہ تم نے اپنے کتے کو چھوڑتے وقت اللہ کا نام لیا تھا دوسرے کے کتے پر نہیں لیا تھا۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18255]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
[مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18256]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 175، م: 1929
حضرت عدی بن حاتم طائی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی بات پر قسم کھائے پھر کسی اور چیز میں بہتری محسوس کرے تو وہی کام کرے جس میں بہتری ہو (اور قسم کا کفارہ دے دے) [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18257]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1651
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْر ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ ، عَنْ عَامِرٍ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " فَعَلَّمَنِي الْإِسْلَامَ، وَنَعَتَ لِي الصَّلَاةَ، وَكَيْفَ أُصَلِّي كُلَّ صَلَاةٍ لِوَقْتِهَا" . ثُمَّ قَالَ لِي:" كَيْفَ أَنْتَ يَا ابْنَ حَاتِمٍ إِذَا رَكِبْتَ مِنْ قُصُورِ الْيَمَنِ لَا تَخَافُ إِلَّا اللَّهَ حَتَّى تَنْزِلَ قُصُورَ الْحِيرَةِ؟" قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَأَيْنَ مَقَانِبُ طَيِّئٍ وَرِجَالُهَا؟ قَالَ: " يَكْفِيكَ اللَّهُ طَيِّئًا وَمَنْ سِوَاهَا" . قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ نَتَصَيَّدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ وَالْبَزَاةِ، فَمَا يَحِلُّ لَنَا مِنْهَا؟ قَالَ: " يَحِلُّ لَكُمْ مَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ مُكَلِّبِينَ تُعَلِّمُونَهُنَّ مِمَّا عَلَّمَكُمْ اللَّهُ، فَكُلُوا مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكُمْ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَمَا عَلَّمْتَ مِنْ كَلْبٍ أَوْ بَازٍ، ثُمَّ أَرْسَلْتَ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَ عَلَيْكَ". قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ؟ قَالَ:" وَإِنْ قَتَلَ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا، فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ". قُلْتُ: أَفَرَأَيْتَ إِنْ خَالَطَ كِلَابَنَا كِلَابٌ أُخْرَى حِينَ نُرْسِلُهَا؟ قَالَ:" لَا تَأْكُلْ حَتَّى تَعْلَمَ أَنَّ كَلْبَكَ هُوَ الَّذِي أَمْسَكَ عَلَيْكَ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا قَوْمٌ نَرْمِي فَمَا يَحِلُّ لَنَا؟ قَالَ: يحل لكم ما ذكرتُم اسم الله عليه وخزقتم، فكلوا منه. قال: قلت: يا رسول الله، إنَّا قومٌ نرمي بالمِعْرَاض، فما يَحلُّ لنا؟ قال" لَا تَأْكُلْ مَا أَصَبْتَ بِالْمِعْرَاضِ إِلَّا مَا ذَكَّيْتَ" . حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسلام کی تعلیم دی اور نماز کی کیفیت مجھے بتائی کہ کس طرح ہر نماز کو اس کے وقت پر ادا کروں پھر مجھ سے فرمایا اے ابن حاتم! اس وقت تمہاری کیا کیفیت ہوگی جب تم یمن کے محلات سے سوار ہوگے تمہیں اللہ کے علاوہ کسی کا خوف نہ ہوگا یہاں تک کہ تم حیرہ کے محلات میں جا اترو گے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! قبیلہ طی کے بہادر اور جنگجو پھر کہاں جائیں گے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ بنوطی وغیرہ سے تمہاری کفایت فرمائیں گے۔ پھر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم لوگ ان کتوں اور باز کے ذریعے شکار کرتے ہیں تو اس میں سے ہمارے لئے کیا حلال ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی جو کتے سدھائے ہوئے ہوں اور جو زخمی کرسکیں اور جنہیں تم نے یہ علم سکھا دیا ہو جو اللہ نے تمہیں سکھایا ہے تو وہ تمہارے لئے جو شکار کریں اسے تم کھاسکتے ہو اور ان پر اللہ کا نام لے لیا کرو " اور فرمایا تم نے جس کتے یا باز کو سدھا لیا ہو ' پھر تم اسے اللہ کا نام لے کر چھوڑو تو جو وہ تمہارے لئے شکار کرے تم اسے کھالو، میں نے پوچھا اگرچہ وہ جانور کو مار ڈالے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں! اگرچہ وہ جانور کو مار ڈالے لیکن اس میں سے خودکچھ نہ کھائے اس لئے کہ اگر اس نے خود اس میں سے کچھ کھالیا تو اس نے وہ شکار اپنے لئے کیا ہے (لہٰذاتمہارے لئے حلال نہیں) میں نے پوچھا کہ بتائیے اگر ہمارے کتے کے ساتھ کچھ دوسرے کتے آملیں تو کیا حکم ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس شکار کو مت کھاؤ جب تک تمہیں یہ معلوم نہ ہوجائے کہ اسے تمہارے کتے ہی نے شکار کیا ہے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم لوگ چوڑائی کے حصے میں تیر مارتے ہیں تو اس میں سے ہمارے لئے کیا حلال ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس جانور کو تم نے تیر کے چوڑائی والے حصے سے مارا ہو اسے مت کھاؤ الاّیہ کہ اس کی روح نکلنے سے پہلے اسے ذبح کرلو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18258]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بغيره هذه السياقة فى بعض الفاظه ، وهذا اسناد ضعيف من اجل مجالد