الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


مسند احمد کل احادیث (27647)
حدیث نمبر سے تلاش:

مسند احمد
أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ
حدیث نمبر: 18219
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، وَعَفَّانُ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ ، حَدَّثَنَا إِيَادٌ ، عَنْ سُوَيْدِ بْنِ سَرْحَانَ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ طَعَامًا، ثُمَّ أُقِيمَتْ الصَّلَاةُ، فَقَامَ، وَقَدْ كَانَ تَوَضَّأَ قَبْلَ ذَلِكَ، فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ لِيَتَوَضَّأَ مِنْهُ، فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ:" وَرَاءَكَ"، فَسَاءَنِي وَاللَّهِ ذَلِكَ، ثُمَّ صَلَّى، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى عُمَرَ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ الْمُغِيرَةَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِ انْتِهَارُكَ إِيَّاهُ، وَخَشِيَ أَنْ يَكُونَ فِي نَفْسِكَ عَلَيْهِ شَيْءٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيْسَ عَلَيْهِ فِي نَفْسِي شَيْءٌ إِلَّا خَيْرٌ، وَلَكِنْ أَتَانِي بِمَاءٍ لِأَتَوَضَّأَ، وَإِنَّمَا أَكَلْتُ طَعَامًا، وَلَوْ فَعَلْتُ، فَعَلَ ذَلِكَ النَّاسُ بَعْدِي" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھانا تناول فرمایا اس کے بعد نماز کھڑی ہوگئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے وضو فرما رکھا تھا اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا پانی لے کر آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جھڑکتے ہوئے فرمایا پیچھے ہٹو بخدا! مغیرہ کو آپ کا جھڑکنا بہت پریشان کر رہا ہے اسے اندیشہ ہے کہ کہیں اس کے متعلق آپ کے دل میں کوئی بوجھ تو نہیں ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے دل میں تو اس کے متعلق سوائے بھلائی کے اور کچھ نہیں البتہ یہ میرے پاس وضو کے لئے پانی لائے تھے جبکہ میں نے تو صرف کھانا کھایا تھا اگر میں وضو کرلیتا تو میرے بعد لوگ بھی اسی طرح کرنا شروع کردیتے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18219]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18220
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ عَامِرٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقَضَى حَاجَتَهُ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَسِيتَ؟ قَالَ:" بَلْ أَنْتَ نَسِيتَ، بِهَذَا أَمَرَنِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک وادی میں قضاء حاجت کے لئے تشریف لے گئے وہاں سے واپس آکر وضو کیا اور موزوں پر ہی مسح کرلیا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! شاید آپ بھول گئے کہ آپ نے موزے نہیں اتارے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قطعاً نہیں تم بھول گئے ہو مجھے تو میرے رب نے یہی حکم دیا ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18220]
حكم دارالسلام: ضعيف بهذه السياقة، تفرد بها بكير، وهو ضعيف
حدیث نمبر: 18221
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَقَّارِ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنِ اكْتَوَى أَوْ اسْتَرْقَى، فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے جسم کو آگ سے داغے یا منتر پڑھے وہ توکل سے بری ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18221]
حكم دارالسلام: إسناده حسن
حدیث نمبر: 18222
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ جَابِرٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: أَمَّنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الظُّهْرِ أَوْ الْعَصْرِ، فَقَامَ، فَقُلْنَا: سُبْحَانَ اللَّهِ، فَقَالَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ"، وَأَشَارَ بِيَدِهِ يَعْنِي قُومُوا، فَقُمْنَا، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَالَ: " إِذَا ذَكَرَ أَحَدُكُمْ قَبْلَ أَنْ يَسْتَتِمَّ قَائِمًا، فَلْيَجْلِسْ، وَإِذَا اسْتَتَمَّ قَائِمًا، فَلَا يَجْلِسْ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہریا عصر کی نماز پڑھائی دو رکعتیں پڑھانے کے بعد وہ بیٹھے نہیں بلکہ کھڑے ہوگئے مقتدیوں نے سبحان اللہ کہا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور ہاتھ کے اشارے سے ہمیں بھی کھڑے ہونے کے لئے فرمایا اور جب نماز سے فارغ ہوئے تو انہوں نے سلام پھیر کر سہو کے دو سجدے کئے اور فرمایا اگر تمہیں مکمل کھڑا ہونے سے پہلے یاد آجائے تو بیٹھ جایا کرو اور اگر مکمل کھڑے ہوجاؤ تو پھر نہ بیٹھا کرو۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18222]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف، جابر الجعفي ضعيف
حدیث نمبر: 18223
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرِ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شِبْلٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا قَامَ أَحَدُكُمْ فَلَمْ يَسْتَتِمَّ قَائِمًا، فَلْيَجْلِسْ، وَإِذَا اسْتَتَمَّ قَائِمًا، فَلَا يَجْلِسْ، وَيَسْجُدُ سَجْدَتَيْ السَّهْوِ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص دو رکعتوں پر بیٹھنے کی بجائے کھڑا ہوجائے تو اگر وہ سیدھا کھڑا نہیں ہوا تو بیٹھ جائے اور اگر مکمل کھڑا ہوچکا ہو تو پھر نہ بیٹھے اور بعد میں سجدہ سہو کرلے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18223]
حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف، جابر الجعفي ضعيف
حدیث نمبر: 18224
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هَاشِمٌ يَعْنِي ابْنَ هَاشِمٍ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا، " فَأَخْبَرَنَا بِمَا يَكُونُ فِي أُمَّتِهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَعَاهُ مَنْ وَعَاهُ، وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ" .
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور اپنی امت میں قیامت تک پیش آنے والے واقعات کی خبردے دی جس نے اس خطبے کو یاد رکھا سو یاد رکھا اور جس نے بھلادیا سو بھلا دیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18224]
حكم دارالسلام: صحيح لغيره، وهذا إسناد ضعيف لجهالة عمر بن إبراهيم
حدیث نمبر: 18225
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا مُعَانُ بْنُ رِفَاعَةَ ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: دَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ، فَأَتَيْتُ خِبَاءً، فَإِذَا فِيهِ امْرَأَةٌ أَعْرَابِيَّةٌ، قَالَ: فَقُلْتُ: إِنَّ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يُرِيدُ مَاءً يَتَوَضَّأُ، فَهَلْ عِنْدَكِ مِنْ مَاءٍ؟ قَالَتْ: بِأَبِي وَأُمِّي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَاللَّهِ مَا تُظِلُّ السَّمَاءُ، وَلَا تُقِلُّ الْأَرْضُ رُوحًا أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْ رُوحِهِ، وَلَا أَعَزَّ، وَلَكِنَّ هَذِهِ الْقِرْبَةَ مَسْكُ مَيْتَةٍ، وَلَا أُحِبُّ أُنَجِّسُ بِهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَجَعْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ، فَقَالَ:" ارْجِعْ إِلَيْهَا، فَإِنْ كَانَتْ دَبَغَتْهُ فَهِيَ طَهُورُهَا" . قَالَ: فَرَجَعْتُ إِلَيْهَا، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهَا، فَقَالَتْ: أَيْ وَاللَّهِ، لَقَدْ دَبَغْتُهَا. فَأَتَيْتُهُ بِمَاءٍ مِنْهَا، وَعَلَيْهِ يَوْمَئِذٍ جُبَّةٌ شَامِيَّةٌ، وَعَلَيْهِ خُفَّانِ وَخِمَارٌ، قَالَ: فَأَدْخَلَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ. قَالَ: مِنْ ضِيقِ كُمَّيْهَا. قَالَ: فَتَوَضَّأَ، فَمَسَحَ عَلَى الْخِمَارِ وَالْخُفَّيْنِ.
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے پانی منگوایا میں ایک خیمے میں پہنچا وہاں ایک دیہاتی عورت تھی میں نے اس سے کہا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آئے ہیں اور وضو کے لئے پانی منگوا رہے ہیں تو کیا تمہارے پاس پانی ہے؟ وہ کہنے لگی میرے ماں باپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں، واللہ آسمان کے سائے تلے اور روئے زمین پر میرے نزدیک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبوب اور معزز کوئی شخص نہیں یہ مشکیزہ مردار کی کھال کا ہے میں نہیں چاہتی کہ اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ناپاک کروں۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں واپس آیا اور یہ ساری بات بتادی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا واپس جاؤ اگر اس نے کھال کو دباغت دے دی تھی تودباغت ہی اس کی پاکیزگی ہے چناچہ میں اس عورت کے پاس دوبارہ گیا اور اس یہ مسئلہ ذکر کردیا۔ اس نے کہا بخدا! میں اسے دباغت تو دی تھی چناچہ میں اس میں سے پانی لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا موزے اور عمامہ بھی پہن رکھا تھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جبے کے نیچے سے ہاتھ نکالے کیونکہ اس کی آستینیں تنگ تھیں پھر وضو کیا اور عمامے اور موزوں پر مسح فرمایا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18225]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، معان بن رفاعة لين الحديث ، وعلي بن زيد ضعيف
حدیث نمبر: 18226
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ:" ذَهَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، ثُمَّ جَاءَ، فَسَكَبْتُ عَلَيْهِ الْمَاءَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ يَغْسِلُ ذِرَاعَيْهِ، فَضَاقَ عَنْهُمَا كُمُّ الْجُبَّةِ، فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ تَحْتِ الْجُبَّةِ، فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ" .
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضاء حاجت کے لئے چلے گئے تھوڑی دیر گذرنے کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے اور میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پانی لے کر حاضر ہوا اور پانی ڈالتا رہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے دونوں ہاتھ خوب اچھی طرح دھوئے پھر چہرہ دھویا۔ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بازؤوں سے آستینیں اوپر چڑھانے لگے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو شامی جبہ زیب تن فرما رکھا تھا ' اس کی آستینیں تنگ تھیں اس لئے وہ اوپر نہ ہوسکیں چناچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ نیچے سے نکال لئے اور انہیں دھو کر موزوں پر مسح کیا۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18226]
حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4421، م: 274
حدیث نمبر: 18227
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ الْحَارِثِ الطَّائِفِيُّ ، عَنْ أَبِي عَوْنٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي أَوْ يَسْتَحِبُّ أَنْ يُصَلِّيَ عَلَى فَرْوَةٍ مَدْبُوغَةٍ" .
حضرت مغیرہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دباغت دی ہوئی پوستین پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18227]
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف يونس بن الحارث، وقد اضطرب فيه، ولجهالة والد ابي عون
حدیث نمبر: 18228
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ عُرْوَةَ ، قَالَ: قَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ :" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظُهُورِ الْخُفَّيْنِ" . حَدَّثَنَاه سُرَيْجٌ ، والْهَاشِمِيُّ أَيْضًا.
حضرت مغیرہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو موزوں پر مسح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔ [مسند احمد/أَوَّلُ مُسْنَدِ الْكُوفِيِّينَ/حدیث: 18228]
حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 182، م: 274

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next