حریث بن قبیصہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا، وہ کہتے ہیں: میں نے دعا کی، اے اللہ! مجھے کوئی نیک ہم نشیں عنایت فرما، تو مجھے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی ہم نشینی ملی، وہ کہتے ہیں: تو میں نے ان سے کہا کہ میں نے اللہ عزوجل سے دعا کی تھی کہ مجھے ایک نیک ہم نشیں عنایت فرما تو (مجھے آپ ملے ہیں) آپ مجھ سے کوئی حدیث بیان کیجئیے جسے آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، ہو سکتا ہے اللہ اس کے ذریعہ مجھے فائدہ پہنچائے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”(قیامت کے دن) بندے سے سب سے پہلے اس کی نماز کے بارے میں بازپرس ہو گی، اگر یہ درست ہوئی تو یقیناً وہ کامیاب و کامراں رہے گا، اور اگر خراب رہی تو بلاشبہ ناکام و نامراد رہے گا“، راوی ہمام کہتے ہیں: مجھے نہیں معلوم یہ قتادہ کی بات ہے یا روایت کا حصہ ہے، اگر اس کے فرائض میں کوئی کمی رہی تو اللہ فرمائے گا: ”دیکھو میرے بندے کے پاس کوئی نفل ہے؟ (اگر ہو تو)۱؎ فرض میں جو کمی ہے اس کے ذریعہ پوری کر دی جائے، پھر اس کا باقی عمل بھی اسی طرح ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 466]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/الصلاة 189 (413)، مسند احمد 2/425، (تحفة الأشراف: 12239) وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 202 (1425) (صحیح) راوی ابوالعوام نے (جو اگلی سند میں ہیں) ہمام کی مخالفت کی ہے 1؎۔ وضاحت 1؎: مخالفت اس طرح ہے کہ ہمام نے اسے بطریق قتادہ عن الحسن عن حریث عن ابی ہریرہ، اور ابوالعوام نے بطریق قتادہ عن الحسن عن ابی رافع عن ابی ہریرہ روایت کیا ہے۔»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ترمذي (413) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 323
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن سب سے پہلے بندہ سے اس کی نماز کے بارے میں بازپرس ہو گی، اگر وہ پوری ملی تو پوری لکھ دی جائے گی، اور اگر اس میں کچھ کمی ہوئی تو اللہ تعالیٰ کہے گا: دیکھو تم اس کے پاس کوئی نفل پا رہے ہو کہ جس کے ذریعہ جو فرائض اس نے ضائع کئے ہیں اسے پورا کیا جا سکے، پھر باقی تمام اعمال بھی اسی کے مطابق جاری ہوں گے“۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 467]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے پہلے بندہ سے نماز کی بازپرس ہو گی، اگر اس نے اسے پورا کیا ہے (تو ٹھیک ہے) ورنہ اللہ عزوجل فرمائے گا: دیکھو میرے بندے کے پاس کوئی نفل ہے؟ اگر اس کے پاس کوئی نفل ملا تو فرمائے گا: اس کے ذریعہ فرض پورا کر دو“۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 468]