ابو سہیل اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ اہل نجد کا ایک آدمی پراگندہ سر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، ہم اس کی آواز کی بھنبھناہٹ سن رہے تھے، لیکن جو کہہ رہا تھا اسے سمجھ نہیں پا رہے تھے، یہاں تک کہ وہ قریب آ گیا، تو معلوم ہوا کہ وہ اسلام کے متعلق پوچھ رہا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”(اسلام) دن اور رات میں پانچ وقت کی نماز پڑھنا ہے“، اس نے پوچھا: کیا میرے اوپر ان کے علاوہ بھی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”نہیں، الا یہ کہ تم نفل پڑھو“، نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ماہ رمضان کا روزہ ہے“، اس نے پوچھا: اس کے علاوہ بھی کوئی روزہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، الا یہ کہ تم نفل رکھو“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے زکوٰۃ کا بھی ذکر کیا، تو اس نے پوچھا: کیا میرے اوپر اس کے علاوہ بھی کچھ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، الا یہ کہ تم نفل صدقہ دو“، پھر وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جانے لگا، اور وہ کہہ رہا تھا: قسم اللہ کی! میں اس سے نہ زیادہ کروں گا نہ کم، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کامیاب ہو گیا اگر اس نے سچ کہا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 459]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک آدمی نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! اللہ عزوجل نے اپنے بندوں پر کتنی نمازیں فرض کی ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں“، اس نے دریافت کیا: اللہ کے رسول! کیا ان سے پہلے یا بعد میں بھی کوئی چیز ہے“؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں ہی فرض کی ہیں“، تو اس آدمی نے قسم کھائی کہ وہ نہ اس پر کوئی اضافہ کرے گا، اور نہ کوئی کمی کرے گا“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر اس نے سچ کہا تو وہ ضرور جنت میں داخل ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 460]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف 1166)، وقد أخرجہ: حم3/267، صحیح مسلم/في الإیمان 3 (12)، سنن الترمذی/في الزکاة 2 (619) والمؤلف في الصوم 1 (برقم: 2093) من طریق ثابت عن أنس مطولاً (صحیح)»