ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، پھر انہیں وقت کے اندر ہی پانی مل گیا، تو ان میں سے ایک شخص نے وضو کر کے وقت کے اندر نماز دوبارہ پڑھ لی، اور دوسرے نے نماز نہیں دہرائی، ان دونوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا، تو آپ نے اس شخص سے جس نے نماز نہیں لوٹائی تھی فرمایا: ”تم نے سنت کے موافق عمل کیا، اور تمہاری نماز تمہیں کفایت کر گئی“، اور دوسرے سے فرمایا: ”رہے تم تو تمہارے لیے دوہرا اجر ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 433]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطھارة 128 (338، 339)مرسلاً، سنن الدارمی/الطھارة 65 (771)، (تحفة الأشراف 4176) (صحیح) (اس کا مرسل ہونا ہی زیادہ صحیح ہے، کیوں کہ ابن نافع کے حفظ میں تھوڑی سی کمی ہے، اور دیگر ثقات نے اس کو مرسل ہی روایت کیا ہے)»
عطا بن یسار سے روایت ہے کہ دو آدمیوں نے ....، پھر یہی حدیث بیان کی۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 434]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر ما قبلہ (صحیح)»
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 435
أخبرنا محمد بن عبد الأعلى أنبأنا أمية بن خالد حدثنا شعبة أن مخارقا أخبرهم عن طارق بن شهاب أن رجلا أجنب فلم يصل فأتى النبي صلى الله عليه وسلم فذكر ذلك له فقال " أصبت " . فأجنب رجل آخر فتيمم وصلى فأتاه فقال نحوا مما قال للآخر يعني " أصبت " .
طارق بن شہاب سے روایت ہے کہ ایک شخص جنبی ہو گیا، تو اس نے نماز نہیں پڑھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم نے ٹھیک کیا“، پھر ایک دوسرا آدمی جنبی ہوا، تو اس نے تیمم کیا، اور نماز پڑھ لی، تو آپ نے اس سے بھی اسی طرح کی بات کہی جو آپ نے دوسرے سے کہی تھی یعنی تم نے ٹھیک کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 435]