عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، اور شکاری کتوں کی نیز بکریوں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھو لو، اور آٹھویں دفعہ مٹی سے مانجھو“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 337]
عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگوں کو کتوں سے کیا سروکار؟“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتوں اور بکریوں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کی اجازت دی، اور فرمایا: ”جب کتا برتن میں منہ ڈال دے تو اسے سات دفعہ دھو لو، آٹھویں دفعہ مٹی سے مانجھو“، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن مغفل کی مخالفت کی ہے اور (اپنی روایت میں) یوں کہا ہے: ان میں سے ایک بار مٹی سے مانجھو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 338]
وضاحت: ۱؎: اس سے پہلے ایک روایت میں «عفروه الثامنة» اور دوسری روایت میں «إحداهن بالتراب» کے الفاظ آئے ہیں، ان تینوں روایتوں میں بظاہر تعارض ہے، ان میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ «إحداهن» والی مبہم روایت «أولاهن» والی معین روایت پر محمول کی جائے گی، اب سات اور آٹھ کی عدد میں جو اختلاف باقی رہ گیا ہے تو سات کو وجوب، اور آٹھ کو ندب اور احتیاط پر محمول کیا جائے گا۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو وہ اسے سات مرتبہ دھوئے ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی سے (مانجھے)“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 339]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کے برتن میں کتا منہ ڈال دے تو اسے سات مرتبہ دھوئے، ان میں سے پہلی مرتبہ مٹی سے (مانجھے)“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 340]